متاثرہ پٹھوں کے علاج میں براہِ راست خلوی ’ری پروگرامنگ‘ سے کامیابی

ویب ڈیسک  منگل 23 فروری 2021
کسی حادثے، کینسر سرجری میں ختم ہوجانے والے پٹھوں کو دوبارہ سیل پروگرامنگ کے ذریعے اگایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کسی حادثے، کینسر سرجری میں ختم ہوجانے والے پٹھوں کو دوبارہ سیل پروگرامنگ کے ذریعے اگایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

 نیویارک: کسی خاص بیماری اور حادثوں کے بعد تباہ شدہ عضلات اور پٹھوں کو دوبارہ خاص شکلوں میں نموپذیر کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ایک نئی امید افزا طریقہ سامنے آیا ہے جسے ’ڈائریکٹ سیل ری پروگرامنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

جب گوشت کے خلیات کو ری پروگرام کیا جائے تو وہ ایک خاص ترتیب میں جمع ہوسکتے ہیں اور پیوند کاری کے بعد وہ کمزور یا تباہ شدہ گوشت کے ٹکڑوں یعنی مسلز کی تشکیل کرسکتے ہیں۔ اس کے کامیاب تجربات چوہوں پر کئے گئے ہیں۔

اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اس سے انسانی امراض کو کم کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ اس سے قبل جلد کے خلیات کو انسولین بنانے والے بی ٹا سیلز میں تبدیل کرنے کا طریقہ وضع کیا گیا تھا۔ اسی طرح بدن کے ساختی خلیات کو دھڑکتے ہوئے خلیات میں بدل کر دل کے مردہ حصوں کی جگہ لگانے میں بھی کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

شدید حادثوں اور رسولی نکالنے کی صورت میں گوشت کا بڑا حصہ بھی باہر نکل آتا ہے اور اس جگہ کو پرکرنے میں بہت مشکل پیش آتی ہے۔ اس طرح پٹھوں کا زیاں ہوتا ہے وہ جگہیں کمزور پڑتی جاتی ہیں۔

سائنسدانوں نے ڈائریکٹ سیل ری پروگرامنگ کی بدولت ایک قسم کے خلیات کو دوبارہ انڈیوسڈ پلوری پوٹنٹ اسٹیٹ میں لائے بغیر دوسری قسم کے خلیات میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس سے ٹشوز کو جوڑنے والے فائبروبلاسٹس کی ایک پرت بھی بنائی جاسکتی ہے۔ اس میں بعض اجزا ملاکر خاص قسم کے آئی ایم پی سی خلیات میں بدلا جاسکتا ہے۔

اس کے بعد حیاتیاتی طور پر موافق پولی ایسٹر شامل کرکے انہیں جہاں چاہیں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ اسی تدبیر سے تجربہ گاہ میں

حقیقی پٹھوں کی طرح کی بافتیں (ٹشوز) بنائے گئے ہیں۔ اس کے بعد چوہوں میں ان کی آزمائش کی گئی ہے۔ پٹھوں سے محروم چوہوں میں جب انہیں لگایا گیا تو ان کے خاص پٹھے تشکیل پذیر ہوئے ۔ ان سب کامیابیوں کے بعد اب بھی انسانی آزمائش میں کچھ برس لگ سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔