ننھے بچوں کو متحرک کیجیے۔۔۔

سمیرا انور  منگل 23 فروری 2021
نوعمروں کو ورزش سے روشناس کرانے کے کچھ گُر۔ ٖفوٹو: فائل

نوعمروں کو ورزش سے روشناس کرانے کے کچھ گُر۔ ٖفوٹو: فائل

صحت مندانہ سرگرمیوں کی انجام دہی کے لیے جسم کا چاق و چوبند رہنا بہت ضروری ہے۔ وہ لوگ جو صحت مند اور چست دکھائی دیتے ہیں ان کی اچھی صحت کا راز قاعدگی سے ورزش کرنا ہے۔

جسمانی کمزوری اور سُستی اسی وقت غالب آتی ہے، جب اسے مقوی غذا کے ساتھ ساتھ مسلسل حرکت نہ ملے اور وہ ایک ہی روٹین میں مشینی انداز سے کام کرتا رہے۔

آج کل اپنے کاموں میں ہم سب اتنے مصروف ہو گئے ہیں کہ اپنی صحت کی بنیادی غذا کو ہی بھول گئے ہیں اور ہم نے بچوں کو بھی ویسے ہی اطوار سکھا لیے ہیں، جیسے ہم خود اپنا رہے ہیں۔ پہلے دور کے لوگ اسی لیے جسمانی طاقت اور توانائی کے حامل تھے کیوں کہ وہ صبح سویر ے جاگتے تھے اور ان کے محنت طلب کام ہی ان کی ورزش ہوا کرتے تھے۔

آج کل کسی دفتر کو لیں یا کسی بھی شعبے کو تو ہمیں بہت ہی کم لوگ ایسے دکھائی دیں گے، جن کے کاموں میں بھاگ دوڑ شامل ہوگی، مگر زیادہ تر افراد کی جاب کی نوعیت ہی ایک جگہ پر بیٹھ کر اپنا کام انجام دینے کی ہے اور مسلسل بیٹھنے سے بہت سے جسمانی مسائل سامنے آرہے ہیں۔

یوں تو ورزش ہر عمر کے افراد کے لیے بہت اہم ہے، لیکن بچوں کے لیے بھی یہ اتنی ہی ضروری ہے جتنی بڑوں کے لیے۔ بچوں نے والدین کی دیکھا دیکھی اپنے آپ کو سوشل میڈیا میں اتنا گم کر لیا ہے کہ ان کے پاس بھی ورزش کے لیے چند لمحے نکالنا مشکل ہو گئے ہیں۔

گھر میں سے کوئی صبح سویرے ورزش کے لیے نکلے تو بچے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیتے ہیں، کیوں کہ رات کو دیر تک جاگنے کی وجہ سے صبح کو بیدار ہونا مشکل ہو جاتا ہے اور شام کو بھی ان کے بہت سے بہانے ہوتے ہیں۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو چھوٹی عمر سے ورزش کے اصولوں سے آگا ہ کرنا شروع کر دیں اور انھیں ورزش کی عادت ڈالیں۔ اس سے نہ صرف بچوں کے پٹھے اور ہڈیاں مضبوط ہو تے ہیں، بلکہ مٹاپے کے امکانات بھی کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اور کولیسڑول لیول بھی کنڑول میں رہتا ہے۔

کچھ مائیں گلہ کرتی ہیں کہ ان کے بچو ں کو نیند نہیں آتی، وہ بار بار جاگتے ہیں، تو اس کی بنیادی وجہ جسم کا تھکا ہوا ہونا اور ورزش نہ کرنا ہے۔ بچوں میں موجود کسی بھی ذہنی دبائو یا پریشانی کوختم کرنے کے لیے ورزش ایک بہترین سرگرمی ہے۔

گھر یا کھیل کے میدان میں باسکٹ بال کی سہولت ہو تو بچوں سے کھیل کھیل میں ورزش کرائیں، تاکہ ان کا شوق بڑھے اور وہ خوش ہو کر باقاعدگی سے باسکٹ بال کھیلیں۔ ’سائیکلنگ‘ اور ’تیراکی‘ بھی بچوں میں ورزش کا شوق پیدا کر تی ہے۔ انھیں اپنی نگرانی میں ان کھیلوں سے استفادہ کر وائیں۔

یہ ورزش بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے بہت مفید ہے۔ اس سے بچوں کا دل مضبوط ہوتا ہے اور خلیات کو آکسیجن بہترین انداز سے میسر ہوتی ہے اور جسم کی صلاحیتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔

بچے بہت جوش و خروش سے ’جمپنگ‘ کرنا پسند کرتے ہیں، بچوں کو جمپ لگانے کے مختلف اور آسان اندا ز سکھائیں۔ جمپنگ بچوں کے پٹھے مضبوط کرنے بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔ گھٹنوں کی طاقت بھی قائم رہتی ہے۔

گذشتہ کچھ عرصے سے اخبارات اور ٹی وی نے ’پُش اَپ‘ کو خوب سراہا ہے اور بچے بھی اس کے شوقین ہو گئے ہیں، اگر آپ پُش اَپ کی طرح دیگر مشقیں بھی کروائیں، تو بچوں کی صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوں گی۔

ورزشوں کے ذیل میں بچوں سے کچھ اس قسم کی سرگرمیاں کروائیں کہ انھیں نہ تو تھکن کا احساس ہو اور نہ وہ بیزاری محسوس کریں، بلکہ وہ کھیل ہی کھیل میں ورزش بھی کر لیں، جیسے بچوں کو رسی کودنے کے دل چسپ طریقے سکھائیں، تاکہ وہ بخوشی اس میں حصہ لیں۔

گھر یا پارک میں مختلف ایسے جھولے ہوتے ہیں، جس سے نہ صرف بچے لطف اٹھاتے ہیں، بلکہ یہ ورزش کا کام بھی کرتے ہیں۔ اس لیے ہفتے میں دو سے تین بار اپنی نگرانی میں بچوں کو ایسے جھولوں کے لیے ضرور لے جائیں، ورنہ گھر میں کسی چھوٹے جھولے کا اہتمام کر لیں، تاکہ بچوں کا جسم متحرک رہے اور ان کی توجہ بھی بٹی رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچوں کے گھر میں راڈ اور رسی کے ذریعے کچھ اس قسم کا انتظام کیا جاسکتا ہے کہ بچے اسے آسانی سے پکڑ کر لٹک سکیں، اگر آپ گھر میں اس قسم کا کوئی کام کر دیں، تو بچے بہ آسانی اچھی ورزش سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں۔

صبح کی تازہ ہوا میں سانس لینا بھی ورزش کی ایک قسم ہے۔ بچوں کو صبح سویر ے جاگنے کی عادت ڈالیں، کیوں کہ سَحر خیزی بچوں کو چاق و چوبند بنانے کے ساتھ ساتھ بہت سی بیماریوں سے بھی بچائے اور سارا دن سُستی کو غالب نہیں آنے دے گی۔۔۔ اس لیے کوشش کریں کہ اگر کسی پارک میں جانے کا وقت نہ ہو تو گھر میں ہی ورزش کے ابتدائی ضوابط سکھائیں، تاکہ بچوں میں اپنی صحت کی حفاظت کا شعور پیدا ہو سکے اور وہ انھیں کہنے کی ضرور ت ہی پڑے وہ خود بخود ہی باقاعدگی ورزش کو اپنی زندگی کا اہم حصہ بنالیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔