فیصل واوڈا سینیٹ الیکشن کے لیے اہل قرار، پرویز رشید کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  منگل 23 فروری 2021
 سینیٹ کے 48 نشستوں پر 3 مارچ  کو انتخابات ہوں گے فوٹو: فائل

سینیٹ کے 48 نشستوں پر 3 مارچ کو انتخابات ہوں گے فوٹو: فائل

 کراچی /  لاہور: الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کو سینیٹ الیکشن کے لیے اہل قرار دے دیا جب کہ (ن) لیگ کے پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جانے کے خلاف اپیل بھی مسترد کردی گئی ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے سینیٹ الیکشن کے لیے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی کی منظوری پر ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل کی اپیل پر سماعت کی۔

الیکشن ٹریبونل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصل واوڈا کے خلاف قادر مندوخیل کی اپیل کو مسترد کردیا اور پی ٹی آئی رہنما کی نامزدگی کو درست ٹہراتے ہوئے انہیں سینیٹ الیکشن کے لیے اہل قرار دیا۔

قادر مندوخیل نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ فیصل واوڈا نے امریکی شہریت سے متعلق حقائق چھپائے، ریٹرننگ افسرکے سامنے اعتراضات دائر کیے مگر انہوں نے سننے سے انکار کردیا لہٰذا فیصل واوڈاکو سینیٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

پرویز رشید کی درخواست مسترد

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے پرویز رشید کے سینیٹ الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

پرویز رشید کے وکیل خالد اسحاق نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن قانون کے مطابق اگر امیدوارا کے علم میں کوئی یوٹیلٹی بل وغیرہ نہیں ہے تو وہ ادا کر سکتا ہے، پرویز رشید کو بقایا جات سے متعلق بھی نوٹس یا اطلاع نہیں ملی، یہ 17 جنوری 2019 کا نوٹس ہے، یہ اسپشل آڈٹ کگ بعد جاری کیا گیا جس کا حکم وزیر اعلی نے دیا، اس نوٹس پر گھر کا پتہ نہیں یہ سینیٹ سیکریٹریٹ میں بھیجا گیا جب کہ الیکشن کمیشن کے پرانے قانون میں اس کی اجازت نہیں تھی، ریٹرننگ افسر کو 2 مرتبہ درخواست دی کہ ہم بقایاجات دینے کےلیے تیار ہیں، ریٹرننگ افسر کے سامنے اوریجنل چیک رکھے اور بتایا کہ کوئی بقایا جات لینے کو تیار نہیں ہے، ابھی پنجاب ہاؤس کے کنٹرولر عدالت میں موجود ہیں ہم اب بھی دینے کے لیے تیار ہیں، اگر یہ کیش میں لینا چاہتے ہیں تو ہم ایک گھنٹے کے وقفے تک کیش دے دیں گے۔

پرویز رشید کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اگر کل یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ان پر جو بقایا جات ظاہر کئے گئے ہیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ پرویز رشید کے خلاف انجیئنرنگ کی گئی، تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟، آج ہم بقایا جات دینے کے لیے احتجاجاً تیار ہیں، مستقبل میں الیکشن کمیشن فیصلہ کر سکتا ہے کہ یہ بقایا جات بنتے تھے یا نہیں، اگر ثابت کو جائے تو کل کو ڈی سیٹ کیا جا سکتا ہے لیکن ابھی قدغن لگا کر انکے بنیادی حقوق سے روکنے کے مترادف ہے۔

(ن) لیگی رہنما کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کرنے والے امیدوار کے وکیل نے ٹریبونل کے روبرو سپریم کورٹ کی عطاالحق قاسمی کے خلاف دیا گیا فیصلہ پیش کیا، جس میں 20 فیصد رقم پرویز رشید اور 50 فیصد عطاالحق قاسمی سے متعلق تھی۔

اعتراض کنندہ کے وکیل نے جوابی دلائل میں کہا کہ پرویز رشید کی جانب سے کراس چیک دیا گیا جو ان کی بددیانتی ظاہر کرتی ہے، اگر یہ کہتے ہین کہ کنٹرولر کو کہیں کہ رقم لے لیں تو پھر کراس چیک کیوں دے رہے ہیں،ان کا مقصد صرف اپنے کاغذات نامزدگی منظور کروانا ہے، یہ کہتے ہیں کہ کمرہ ان کے استعمال میں نہیں رہا، الیکشن کمیشن قوانین میں یوٹیلیٹی بلز، رینٹ سمیت دیگر سے متعلق وضاحت کے ساتھ بتایا گیا ہے، الیکشن قوانین کے مطابق الیکشن کاغزات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے تمام بقایا جات جمع کرنا ضروری ہوتے ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد ٹریبونل نے پرویز رشید کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ سینیٹ کے 48 نشستوں پر 3 مارچ  کو انتخابات ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔