
گزشتہ روز امریکی دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں بلنکن کی اس رائے کو اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور مشرق وسطیٰ کے بہتر مستقبل کےلیے 'امریکی نقطہ نظر' قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:
- فلسطین تنازع کا دو ریاستی حل نکالا جائے، پوپ فرانسس
- عرب لیگ نے ٹرمپ کا دو ریاستی منصوبہ مسترد کردیا
- فلسطین دو ملکی فارمولا
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کےلیے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم (بیت المقدس) اسرائیل کا ''غیر منقسم دارالحکومت'' رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔
تاہم فلسطینیوں نے ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کردیا تھا جو پورے مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں دکھائے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے مقدس مقامات ہیں۔
موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن بھی اپنی انتخابی مہم کے دوران اسرائیل فلسطین تنازعہ حل کروانے کےلیے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق، اسرائیلی وزیر خارجہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران امریکی وزیر خارجہ نے اسی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ''سمجھتی ہے کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل کے ایک یہودی اور جمہوری ریاست کو یقینی بنانے اور ایک جمہوری فلسطینی ریاست کے ساتھ پُرامن طریقے سے رہنے کا حل ہے۔''
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔