بیکار لکڑی اور برادہ جمع کرنے کے کام سے ہزاروں افراد وابستہ ہوگئے

5 ہزار افراد یہ کام کرتے ہیں،60 فیصد افغانی ہیں،لکڑی کا بورا سردیوں میں200 اور گرمیوں میں 150 روپے میں فروخت ہوتا ہے


عامر خان January 06, 2014
افغان بچے ایک کارخانے کے باہر بیکار لکڑیاں بورے میں بھر رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

شہر کے مختلف علاقوں میں واقع فرنیچر مارکیٹوں، لکڑی کے اسٹالوں اور گوداموں کے اطراف میں فالتو لکڑی کے ٹکڑے اور برادہ جمع کرنے کا کام ایک پیشے کی شکل اختیار کررہا ہے۔

اس کام سے ہزاروں افراد کو روزگار حاصل ہو گیا ہے جبکہ یہ لکڑی کے ٹکڑے اور برادہ گیس کے بحران کے باعث شہر کے مضافاتی علاقوں میں گھروں میں کھانا پکانے اور تندور جلانے کیلیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے، ایکسپریس کی جانب سے لکڑی کے ٹکڑے اور برادہ جمع کرنیوالوں کے حوالے سے سروے کے دوران سہراب گوٹھ کے رہائشی افغان فیض محمد اور حمید اللہ نے بتایا کہ کراچی میں فالتو لکڑی کے ٹکڑے اور برادہ جمع کرنے کا سب سے بڑا مرکز افغان خیمہ بستی سہراب گوٹھ ہے جبکہ اس کاروبار سے سرجانی ٹاؤن، کٹی پہاڑی، اورنگی ٹاؤن، لی مارکیٹ، اولڈ حاجی کیمپ، ہجرت کالونی، کیماڑی، لیاری، رنچھوڑلائن، گودھرا کیمپ، مہاجر کیمپ، قائد آباد، ماڑی پور، لیاقت آباد، محمود آباد، منظور کالونی، ٹمبر مارکیٹ اور اطراف کے علاقوں کے رہائشی منسلک ہیں۔

 photo 5_zpsa74bdaca.jpg

کراچی میں زینت اسکوائر، ایف سی ایریا، لیاقت آباد، منظور کالونی، اورنگی ٹاؤن، کورنگی، مہاجر کیمپ، ٹمبر مارکیٹ، منظور کالونی، محمود آباد، آرام باغ، سلطان آباد اور نرسری سمیت مختلف فرنیچر مارکیٹوں، لکڑی کے ٹالوں، دکانوں اور گوداموں کے اطراف سے روزانہ تقریباً 5 ہزار من فالتو لکڑی کے ٹکڑے اور برادہ جمع کیا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ فالتو لکڑی2 سے 3 ہزار من برادہ جمع کیا جاتا ہے، اس کام سے60 فیصد افغانی وابستہ ہیں جبکہ 40 فیصد اردو بولنے والے، سندھی، بلوچی، پٹھان اور دیگر قوموں کے لوگ شامل ہیں، کاروبار سے منسلک بیشتر افغانی8 مہینے کراچی میں قیام کرتے ہیں اور 4 ماہ کیلیے اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں، کراچی میں تقریباً5 ہزار سے زائد افراد لکڑی چننے اور برادہ جمع کرنیکا کام کرتے ہیں، اس کام سے30 فیصد افغانی بچے وابستہ ہیں، افغان خیمہ بستی میں لکڑی اور برادہ اس کاروبار سے منسلک بڑے بیوپاریوں کو فروخت کردیا جاتا ہے، لکڑی کا ایک بورا سردیوں میں200 روپے اور گرمیوں میں 150 روپے کا فروخت کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں