تھرپارکر میں تیندوے کے بعد علاقہ مکینوں کے ہاتھوں لنگورمارا گیا
تیندوے کو لوگوں نے اپنی جان کے دفاع میں مارا، لیکن لنگور کو مارنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی، کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف
تھرپارکر میں تیندوے کے بعد علاقہ مکینوں کے ہاتھوں لنگورمارا گیا جب کہ سندھ وائلڈ لائف نے مرے ہوئے دونوں جانور پوسٹ مارٹم کے بعد کراچی منتقل کردیے۔
دیہی سندھ کے ضلع تھرپارکر کے سرحدی گاؤں میں لنگور کو مارنے کا واقعہ پیش آیا ہے، دو روز کے دوران یہ جنگلی حیات کو مارنے کا دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل پیر کو تھرپارکر میں ایک تیندوا مارا گیا تھا، گاؤں والوں نے لنگور کو رات گئے مارا جب کہ لنگور تھر میں پائے جاتے ہیں لیکن اب ان کی تعداد کم رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :مٹھی میں بھارت سے آنے والے چیتے کو مقامی افراد نے ماردیا
کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے باقاعدہ قوانین موجود ہیں، جس میں اس بات کی قطعی اجازت نہیں ہے کہ ان کو جان سے مارا جائے، تیندوا چونکہ ایک خونخوار جانور ہے، جس میں یہ بات تسلیم کی جاسکتی ہے کہ اسے لوگوں نے اپنی جان کے تحفظ کے پیش نظر دفاع میں مارا، لیکن لنگور کو مارنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی اور اس عمل کو جرم میں شمار کیا جائے گا، جس کے حوالے سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ماراگیا تیندوا کئی روز سے بھوکا تھا کیونکہ پوسٹ مارٹم کے دوران اس کا معدہ خالی ملا، اسی طرح لنگور بھی خوراک کی تلاش میں اکثر انسانی آبادیوں کے حدود میں آجاتے ہیں، جن کا تحفظ آبادی والوں کی ترجیح ہونا چاہیے۔
جاوید مہر کے مطابق مارے جانے والے تیندوے اور لنگور کو حنوط کرنے کی غرض سے کراچی پہنچادیا گیا، جنہیں بعدازاں سندھ وائلڈ لائف کے کراچی میوزیم میں منتقل کیا جائےگا۔
دیہی سندھ کے ضلع تھرپارکر کے سرحدی گاؤں میں لنگور کو مارنے کا واقعہ پیش آیا ہے، دو روز کے دوران یہ جنگلی حیات کو مارنے کا دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل پیر کو تھرپارکر میں ایک تیندوا مارا گیا تھا، گاؤں والوں نے لنگور کو رات گئے مارا جب کہ لنگور تھر میں پائے جاتے ہیں لیکن اب ان کی تعداد کم رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :مٹھی میں بھارت سے آنے والے چیتے کو مقامی افراد نے ماردیا
کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے باقاعدہ قوانین موجود ہیں، جس میں اس بات کی قطعی اجازت نہیں ہے کہ ان کو جان سے مارا جائے، تیندوا چونکہ ایک خونخوار جانور ہے، جس میں یہ بات تسلیم کی جاسکتی ہے کہ اسے لوگوں نے اپنی جان کے تحفظ کے پیش نظر دفاع میں مارا، لیکن لنگور کو مارنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی اور اس عمل کو جرم میں شمار کیا جائے گا، جس کے حوالے سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ماراگیا تیندوا کئی روز سے بھوکا تھا کیونکہ پوسٹ مارٹم کے دوران اس کا معدہ خالی ملا، اسی طرح لنگور بھی خوراک کی تلاش میں اکثر انسانی آبادیوں کے حدود میں آجاتے ہیں، جن کا تحفظ آبادی والوں کی ترجیح ہونا چاہیے۔
جاوید مہر کے مطابق مارے جانے والے تیندوے اور لنگور کو حنوط کرنے کی غرض سے کراچی پہنچادیا گیا، جنہیں بعدازاں سندھ وائلڈ لائف کے کراچی میوزیم میں منتقل کیا جائےگا۔