اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی شہزاد رائے کے مداح بن گئے

اب اگر کوئی بچوں کا کان مروڑے یا ان کے منہ پر تھپڑ مارے تو اسے بھی جرم تصور کیا جائے گا، شہزاد رائے


ویب ڈیسک February 25, 2021
اب بچوں پر اسکولوں، مدرسوں یا کام کرنے کی جگہوں پر کوئی بھی تشدد نہیں کرسکتا، شہزاد رائے

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بچوں پر جسمانی تشدد روکنے کے لئے گلوکار و سماجی کارکن شہزاد رائے کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

23 فروری 2021 کو قومی اسمبلی میں بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کا بل اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ جسمانی سزاؤں سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما سمیت تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی تھیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے بچوں پر تشدد روکنے کی گلوکار وسماجی کارکن شہزاد رائے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ زندگی ٹرسٹ کے سربراہ شہزاد رائے کی بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میرا جسم میری نہیں تو کس کی مرضی ہوگی، شہزاد رائے

انہوں نے مزید کہا بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ اسکولوں میں بچوں پر جسمانی سزاؤں کے تدارک کے لیے قانون سازی ناگزیر تھی۔



گلوکار شہزاد رائے نے گزشتہ روز بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کا بل منظور ہونے کو پاکستانی بچوں کے لیے خوشخبری قرار دیا اور ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے بچوں کو آسان الفاظ میں سمجھایا کہ اب ان پر اسکولوں، مدرسوں یا کام کرنے کی جگہوں پر کوئی بھی تشدد نہیں کرسکتا۔ انہوں نے تشدد کرنے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اب اگر کوئی بچوں کا کان مروڑے، ان کے منہ پر تھپڑ مارے، دھکا دے، جھنجھوڑے یا بچوں کو پکڑ کر بلیک بورڈ پر دے مارے تو اسے بھی جرم تصور کیا جائے گا اور اس شخص کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

[instagram-post url="https://www.instagram.com/p/CLrHuAvBXlm/"]

بچوں پر تشدد پر پابندی کا بل مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی مہناز اکبرعزیز نے اسلام آباد میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کے خلاف احکام وضع کرنے کا بل پیش کیا جسے ایک شق میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی ترمیم کے بعد منظور کیا گیا۔ بل کے متن میں کہا گیا تھا کہ سرکاری و غیر سرکاری، کام کرنے کی جگہ، تعلیمی اداروں، مدارس، ٹیوشن سینٹرز میں بچوں پر جسمانی تشدد کی ممانعت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسکولوں میں بچوں پر تشدد پر پابندی لگا دی

واضح رہے کہ گزشتہ برس گلوکار شہزاد رائے نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں بچوں پر تشدد پر پابندی لگادی تھی۔

عدالتی فیصلے کے بعد شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ بچوں پر تشدد کے خاتمے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور اس حوالے سے قانون جلد آئے گا۔ (یہی بل دو روز قبل قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا ہے)۔

شہزاد رائے کا مزید کہنا تھا کہ جسمانی سزا ہماری ذہنیت ہے، بچوں پر مار پیٹ اسلامی تعلیمات کےخلاف ہے، ہم نے عالمی معاہدے پر دستخط کئے ہیں، بچوں کو جسمانی سزا دینے والے سیکشن 89 کا سہارا لیتے ہیں کہ اچھی نیت سے مارا۔ سیکشن 89 کہتی ہے بچوں کا گارجین(سرپرست) اچھی نیت کے ساتھ تشدد کی اجازت دے سکتا ہے، والدین یا بچوں کے گارجین کو بھی کیسے حق ہے کہ وہ تشدد کی اجازت دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں