آسٹریلیا میں گوگل اور فیس بک خبروں کا معاوضہ ادا کریں گے قانون منظور
آسٹریلوی میڈیا کو خبریں شائع کرنے کے لیے محنت کا صلہ مل سکے گا، حکومت
آسٹریلوی پارلیمنٹ نے تاریخی قانون منظور کرلیا جس کے تحت گوگل اور فیس بک کو آسٹریلوی میڈیا کی خبریں شیئر کرانے پر منافع میں سے انہیں بھی حصہ دینا ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیر خزانہ جوش فرائیڈن برگ اور وزیر اطلاعات پال فلیچر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ آسٹریلوی میڈیا ادارے خبریں اور مضامین شائع کرنے کے لیے جو محنت کرتے ہیں اس قانون کے ذریعے انہیں اس کا صلہ مل سکے گا۔ ان قوانین کا ایک سال بعد جائزہ لیا جاسکے گا۔
یہ انتہائی اہم قانون ہے جس کا دنیا بھر کے میڈیا ادارے شدت سے منتظر تھے کیونکہ اس کے ذریعے مثال قائم ہوگئی اور اب دیگر ممالک میں بھی میڈیا اداروں کو اس سے فائدہ حاصل ہوسکتا ہے اور وہاں بھی اس طرح کے قوانین کی منظوری کی صورت میں وہ اپنی محنت کا جائز منافع حاصل کرسکیں گے جو اس سے پہلے فیس بک اور گوگل تن تنہا ہڑپ کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے آسٹریلوی میڈیا کی خبریں شیئر کرنے پر پابندی لگادی
پہلے پہل تو فیس بک اور گوگل نے آسٹریلوی قانون کی پرزور مخالفت کی یہاں تک کہ فیس بک نے آسٹریلوی میڈیا کی خبریں شیئر کرنے پر ہی پابندی لگادی تھی تاہم آزادی اظہار رائے پر پابندی کے الزامات اور سخت ردعمل کے بعد فیس بک اپنا یہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوگئی۔ پھر دونوں کمپنیاں آسٹریلیوی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور قوانین میں کچھ نرمی کے بعد آخری لمحات میں بات چیت کامیاب ہوگئی۔
اب گوگل اپنے نیوز شوکیس میں دکھائی دینے والی خبروں کا معاوضہ متعلق میڈیا اداروں کو ادا کرے گا جبکہ فیس بک سے بھی توقع ہے کہ وہ اپنی نیوز پروڈکٹ میں شائع ہونے والے تحریری مواد کا معاوضہ جلد ادا کرنا شروع کرے گا۔
نگراں اداروں کا کہنا ہے کہ فیس بک اور گوگل جیسی بڑی آن لائن اشتہاری کمپنیوں کی وجہ سے ایک تو روایتی میڈیا اداروں کے پاس سے پہلے ہی اشتہارات ختم ہوگئے ہیں دوسرا یہ کمپنیاں میڈیا اداروں کا مواد بھی مفت میں استعمال کررہی ہیں۔
آسٹریلیا کے بعد برطانیہ اور کینیڈا میں بھی جلد اسی طرح کے قوانین نافذ ہونے والے ہیں جن کا فیس بک اور گوگل سے کہنا ہے کہ مفت میں بہت مزے کرلیے اب منافع میں سے دوسروں کا جائز حصہ دینے کی تیاری کرو۔
گزشتہ 10 سال میں آسٹریلیا میں شعبہ صحافت کی ہزاروں نوکریاں ختم ہوگئیں اور درجنوں میڈیا ادارے بند ہوگئے کیونکہ اشتہارات ڈجیٹل کی طرف چلے گئے۔
آسٹریلوی مسابقی ادارے کے مطابق آج اشتہارات کے ہر 100 ڈالرز میں 49 ڈالرز گوگل کو اور 24 ڈالرز فیس بک کو ملتے ہیں یعنی مجموعی طور پر 73 فیصد اشتہارات ان دو کمپنیوں کی جیب میں چلے جاتے ہیں تو باقی پھر بچتا کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیر خزانہ جوش فرائیڈن برگ اور وزیر اطلاعات پال فلیچر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ آسٹریلوی میڈیا ادارے خبریں اور مضامین شائع کرنے کے لیے جو محنت کرتے ہیں اس قانون کے ذریعے انہیں اس کا صلہ مل سکے گا۔ ان قوانین کا ایک سال بعد جائزہ لیا جاسکے گا۔
یہ انتہائی اہم قانون ہے جس کا دنیا بھر کے میڈیا ادارے شدت سے منتظر تھے کیونکہ اس کے ذریعے مثال قائم ہوگئی اور اب دیگر ممالک میں بھی میڈیا اداروں کو اس سے فائدہ حاصل ہوسکتا ہے اور وہاں بھی اس طرح کے قوانین کی منظوری کی صورت میں وہ اپنی محنت کا جائز منافع حاصل کرسکیں گے جو اس سے پہلے فیس بک اور گوگل تن تنہا ہڑپ کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے آسٹریلوی میڈیا کی خبریں شیئر کرنے پر پابندی لگادی
پہلے پہل تو فیس بک اور گوگل نے آسٹریلوی قانون کی پرزور مخالفت کی یہاں تک کہ فیس بک نے آسٹریلوی میڈیا کی خبریں شیئر کرنے پر ہی پابندی لگادی تھی تاہم آزادی اظہار رائے پر پابندی کے الزامات اور سخت ردعمل کے بعد فیس بک اپنا یہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوگئی۔ پھر دونوں کمپنیاں آسٹریلیوی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور قوانین میں کچھ نرمی کے بعد آخری لمحات میں بات چیت کامیاب ہوگئی۔
اب گوگل اپنے نیوز شوکیس میں دکھائی دینے والی خبروں کا معاوضہ متعلق میڈیا اداروں کو ادا کرے گا جبکہ فیس بک سے بھی توقع ہے کہ وہ اپنی نیوز پروڈکٹ میں شائع ہونے والے تحریری مواد کا معاوضہ جلد ادا کرنا شروع کرے گا۔
نگراں اداروں کا کہنا ہے کہ فیس بک اور گوگل جیسی بڑی آن لائن اشتہاری کمپنیوں کی وجہ سے ایک تو روایتی میڈیا اداروں کے پاس سے پہلے ہی اشتہارات ختم ہوگئے ہیں دوسرا یہ کمپنیاں میڈیا اداروں کا مواد بھی مفت میں استعمال کررہی ہیں۔
آسٹریلیا کے بعد برطانیہ اور کینیڈا میں بھی جلد اسی طرح کے قوانین نافذ ہونے والے ہیں جن کا فیس بک اور گوگل سے کہنا ہے کہ مفت میں بہت مزے کرلیے اب منافع میں سے دوسروں کا جائز حصہ دینے کی تیاری کرو۔
گزشتہ 10 سال میں آسٹریلیا میں شعبہ صحافت کی ہزاروں نوکریاں ختم ہوگئیں اور درجنوں میڈیا ادارے بند ہوگئے کیونکہ اشتہارات ڈجیٹل کی طرف چلے گئے۔
آسٹریلوی مسابقی ادارے کے مطابق آج اشتہارات کے ہر 100 ڈالرز میں 49 ڈالرز گوگل کو اور 24 ڈالرز فیس بک کو ملتے ہیں یعنی مجموعی طور پر 73 فیصد اشتہارات ان دو کمپنیوں کی جیب میں چلے جاتے ہیں تو باقی پھر بچتا کیا ہے۔