چین میں غربت کے خاتمے میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کےلیے اعزازی تقریب
گزشتہ آٹھ سال میں غربت کے خلاف جنگ میں 1800 سے زیادہ چینی عہدیداروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا
چین میں غربت کے خاتمے کی کوششوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والوں کےلیے اعزازی تقریب آج صبح بیجنگ میں منعقد ہوئی جس سے چینی صدر شی جن پھنگ نے اہم خطاب کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے چین نے انسانی تاریخ میں غربت کے خلاف سب سے بڑی اور مشکل جدوجہد کا آغاز کیا۔
آٹھ سال کی انتھک محنت کے بعد، 832 غریب کاؤنٹیز اور 128,000 غریب دیہی علاقوں کو غربت کی فہرست سے نکالا گیا، موجودہ معیارات کے تحت تقریباً 100 ملین دیہی غریب عوام کو غربت سے چھٹکارا حاصل ہوا، جو تخفیف غربت کی تاریخ میں کسی معجزے سے کم نہیں۔
چین نے پائیدار ترقی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے میں طے شدہ غربت کے خاتمے کے ہدف کو دس برس قبل حاصل کیا اور اپنے ملک میں انتہائی غربت اور علاقائی غربت کے مسئلے کو کامیابی سے حل کیا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ غربت سوشلزم نہیں۔ ''اگر غریب علاقوں میں دیرپا غربت سے نجات نہیں پائی جاسکتی اور عوام کے معیار زندگی کو بلند نہیں کیا جاسکتا تو چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی خوبیاں ظاہر نہیں ہوں گی، اس صورت میں اسے سوشلزم نہیں قرار دیا جاسکتا۔''
انہوں نے مزید کہا کہ غربت کے خاتمے کے شعبے میں چین کی حاصل کردہ کامیابی چین کی ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کی مشترکہ کامیابی ہے۔ اس کامیابی نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کےلیے اہم خدمت سرانجام دی ہے۔
گزشتہ آٹھ سال میں جناب شی جن پھنگ نے انسداد غربت کے امور کا جائزہ لینے کےلیے پچاس سے زائد دورے کئے۔
اس دوران انہوں نے انتہائی غربت کے شکار 14 علاقوں میں عوام سے بالمشافہ ملاقاتیں کیں۔ غریب علاقوں میں لوگوں کو غربت سے نجات دلانے میں معاونت کی خاطر 30 لاکھ سے زائد سرکاری عہدیداروں کا انتخاب کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ آٹھ سال میں، غربت کے خلاف جنگ میں 1800 سے زیادہ چینی عہدیداروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ تک پیش کیا۔
چینی صدر نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے نتائج کو مستحکم کرنے اور انہیں وسعت دینے کےلیے دیہی ترقی پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے چین نے انسانی تاریخ میں غربت کے خلاف سب سے بڑی اور مشکل جدوجہد کا آغاز کیا۔
آٹھ سال کی انتھک محنت کے بعد، 832 غریب کاؤنٹیز اور 128,000 غریب دیہی علاقوں کو غربت کی فہرست سے نکالا گیا، موجودہ معیارات کے تحت تقریباً 100 ملین دیہی غریب عوام کو غربت سے چھٹکارا حاصل ہوا، جو تخفیف غربت کی تاریخ میں کسی معجزے سے کم نہیں۔
چین نے پائیدار ترقی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے میں طے شدہ غربت کے خاتمے کے ہدف کو دس برس قبل حاصل کیا اور اپنے ملک میں انتہائی غربت اور علاقائی غربت کے مسئلے کو کامیابی سے حل کیا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ غربت سوشلزم نہیں۔ ''اگر غریب علاقوں میں دیرپا غربت سے نجات نہیں پائی جاسکتی اور عوام کے معیار زندگی کو بلند نہیں کیا جاسکتا تو چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی خوبیاں ظاہر نہیں ہوں گی، اس صورت میں اسے سوشلزم نہیں قرار دیا جاسکتا۔''
انہوں نے مزید کہا کہ غربت کے خاتمے کے شعبے میں چین کی حاصل کردہ کامیابی چین کی ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کی مشترکہ کامیابی ہے۔ اس کامیابی نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کےلیے اہم خدمت سرانجام دی ہے۔
گزشتہ آٹھ سال میں جناب شی جن پھنگ نے انسداد غربت کے امور کا جائزہ لینے کےلیے پچاس سے زائد دورے کئے۔
اس دوران انہوں نے انتہائی غربت کے شکار 14 علاقوں میں عوام سے بالمشافہ ملاقاتیں کیں۔ غریب علاقوں میں لوگوں کو غربت سے نجات دلانے میں معاونت کی خاطر 30 لاکھ سے زائد سرکاری عہدیداروں کا انتخاب کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ آٹھ سال میں، غربت کے خلاف جنگ میں 1800 سے زیادہ چینی عہدیداروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ تک پیش کیا۔
چینی صدر نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے نتائج کو مستحکم کرنے اور انہیں وسعت دینے کےلیے دیہی ترقی پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔