اغوا کے واقعے کا ڈراپ سین بچہ والدہ کے پاس سے برآمد
5 فروری کواورنگی کے رہائشی عباس نے 11 سالہ بیٹے حاضرکے اغوا کا مقدمہ منگھو پیر تھانے میں درج کرایا تھا
منگھو پیر میں بچے کے اغواکا ڈراپ سین ہوگیا،والد نے جھوٹی ایف آئی آر درج کرائی تھی، بچہ اپنی والدہ کے پاس نواب شاہ چلاگیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق 5 فروری کو اورنگی ٹائون راجہ تنویر کالونی کے رہائشی محمد عباس نے منگھوپیر تھانے میں اپنے 11سالہ بیٹے حاضر عباس کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ ایس پی عابد قائم خانی نے ایکسپریس کوبتایاکہ پولیس نے جب مقدمے کی تحقیقات کاآغازکیا تو معلوم ہوا ہے کہ بچہ نواب شاہ میں ہے۔
پولیس پارٹی نواب شاہ گئی اور بچے کو برآمد کیا لیکن جب بچے کا بیان لیا اورگھروالوں سے معلومات حاصل کیں تو پتہ چلاکہ بچے کسی اغوا کار کے پاس نہیں بلکہ اپنی والدہ اور ماموںکے پاس ہے، بچے کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اوروالدہ اپنے بھائی کے ساتھ رہتی ہے۔
بچے نے بھی پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی والدہ اور ماموں کے پاس آیا ، اسے کسی نے اغوا نہیں کیا ،ایس پی عابد قائم خانی نے بتایا کہ جھوٹی ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا جس سے سرکاری وسائل پر اضافی بوجھ پڑا ، یہی وسائل کسی درست اور حقیقی ایف آئی آ پر بھی خرچ کیے جاسکتے تھے لیکن چونکہ نوعمر بچے کے اغوا کا معاملہ تھا تو پولیس نے فوری مقدمہ درج کیا، شہریوں کو چاہیے کہ وہ جھوٹی ایسی ایف آئی آرکے اندراج سے گریزکریں۔
تفصیلات کے مطابق 5 فروری کو اورنگی ٹائون راجہ تنویر کالونی کے رہائشی محمد عباس نے منگھوپیر تھانے میں اپنے 11سالہ بیٹے حاضر عباس کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ ایس پی عابد قائم خانی نے ایکسپریس کوبتایاکہ پولیس نے جب مقدمے کی تحقیقات کاآغازکیا تو معلوم ہوا ہے کہ بچہ نواب شاہ میں ہے۔
پولیس پارٹی نواب شاہ گئی اور بچے کو برآمد کیا لیکن جب بچے کا بیان لیا اورگھروالوں سے معلومات حاصل کیں تو پتہ چلاکہ بچے کسی اغوا کار کے پاس نہیں بلکہ اپنی والدہ اور ماموںکے پاس ہے، بچے کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اوروالدہ اپنے بھائی کے ساتھ رہتی ہے۔
بچے نے بھی پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی والدہ اور ماموں کے پاس آیا ، اسے کسی نے اغوا نہیں کیا ،ایس پی عابد قائم خانی نے بتایا کہ جھوٹی ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا جس سے سرکاری وسائل پر اضافی بوجھ پڑا ، یہی وسائل کسی درست اور حقیقی ایف آئی آ پر بھی خرچ کیے جاسکتے تھے لیکن چونکہ نوعمر بچے کے اغوا کا معاملہ تھا تو پولیس نے فوری مقدمہ درج کیا، شہریوں کو چاہیے کہ وہ جھوٹی ایسی ایف آئی آرکے اندراج سے گریزکریں۔