وزارت توانائی کی بجلی کی پیداوار کا منصوبہ ختم کرنیکی سفارش

قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں جامشور پاور پلانٹ کے یونٹ ٹو پر کام روک دینے کی سفارش کی گئی

غلط فیصلوں کی وجہ سے منصوبہ مسائل کا شکار ہوا، اے ڈی بی سے 30.4 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا

وزارت توانائی نے بجلی کی پیداوار کا ایک منصوبہ ختم کرنیکی سفارش کردی بیرونی فنٖدنگ سے چلنے والے منصوبوں پر قائم قومی رابطہ کمیٹی ( NCC-FFP ) کے اجلاس میں وزارت توانائی نے جامشورو پاور پلانٹ کے یونٹ ٹو پر کام روک دینے کی سفارش کی۔

گذشتہ روز وزیراقتصادی امور خسروبختیار کے زیرصدارت اجلاس2.8 ارب ڈالر کی مجموعی لاگت کے حامل اور مشکلات سے دوچار 6 انرجی پروجیکٹس کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وزارت توانائی نے قومی رابطہ کمیٹی سے کہا کہ 660 میگاواٹ کے جامشورو پاور پلانٹ کے یونٹ ٹو کا منصوبہ ترک کردیا جائے جس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوپارہی۔ واضح رہے کہ اس یونٹ کی تعمیر کے لیے 30.4 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا تھا۔


ذرائع کے مطابق وزارت توانائی نے کمیٹی کا آگاہ کیا کہ یونٹ ٹو کی تعمیر روک دینے کے باوجود یونٹ ون سے پیدا کی جانے والی بجلی کی لاگت ساہیوال پاور پلانٹ سے کم ہوگی۔

پاکستان نے جامشورو پاور پلانٹ کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک سے 2014ء میں قرض لیا تھا اور یہ منصوبہ 2019ء میں مکمل ہونا تھا۔ تاہم پاور ڈویژن اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے غلط فیصلوں کے نتیجے میں یہ منصوبہ ہنوز تکمیل سے بہت دور اور مسائل سے دوچار ہے۔

پچھلے 7 سال میں پاور ڈویژن اراضی سے متعلق معاملات ہی طے نہیں کرپایا۔ یونٹ ون کو درپیش رکاوٹیں دور کرنے کے بجائے حکومت نے مختلف ذرائع سے یونٹ ٹو کے لیے بھی قرضہ حاصل کرلیا۔

 
Load Next Story