سپریم کورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ کو وکلا کے چیمبر گرانے سے روک دیا
وکلا کو عوامی مقامات پر قبضے نہیں بلکہ دفاتر بنا کر کام کرنا چاہیے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ کو کچہری میں وکلا کے چیمبر گرانے سے روک دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ حملے سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔ اسلام آباد بار کونسل نے وکلاء کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کو چیلنج کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو اسلام آباد کچہری میں وکلا کے چیمبر گرانے سے روکتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا۔
روسٹرم پر وکلاء کا مجمع لگانے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گی، عدالت کو پریشر میں لانے کی کوشش نہ کریں، ہم بھی وکیل رہے ہیں لیکن ایسی حرکتیں کبھی نہیں کیں، کسی وکیل نے پریکٹس کرنی ہے تو اپنا دفتر خود بنائے، عوامی مقامات پر قبضہ کرنا وکیلوں کا کام نہیں، کیا گرائے گئے چیمبرز وکلا کی ملکیت تھی جو مشتعل ہو گئے ؟ وکلا روسٹرم پر کھڑے ہو کر دباؤ ڈالنے کی کوشش مت کریں، وکلا جس ادارے کا حصہ ہیں اسکا احترام بھی ہونا چاہیے، چیمبرز بنانے کے بعد ان کو ذاتی ملکیت سمجھ لیا جاتا ہے، اسلام آباد بار ان چیمبرز کو الاٹ کرنے میں شامل رہی ہے، کیا کوئی قانون اس زمین کو وکلا کو دینے کی اجازت دیتا ہے؟ وکلا کو دفاتر بنا کر کام کرنا چاہیے نہ کہ عوامی مقامات پر قبضے، یہ کیا طریقہ ہے جہاں چار وکیل جمع ہوں مائیکرو فون اٹھا کر تقریر شروع کردی، وکلاء عدلیہ کا حصہ ہوکر اس کے خلاف کیا کچھ نہیں کہتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پلے گراؤنڈز اور ایمونٹی پلاٹس پر کیسے یہ چیمبرز تعمیر کردیے گئے۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد بار کونسل کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک مزید کارروائی نہ کی جائے اور کیس کی مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ حملے سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔ اسلام آباد بار کونسل نے وکلاء کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کو چیلنج کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو اسلام آباد کچہری میں وکلا کے چیمبر گرانے سے روکتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا۔
روسٹرم پر وکلاء کا مجمع لگانے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گی، عدالت کو پریشر میں لانے کی کوشش نہ کریں، ہم بھی وکیل رہے ہیں لیکن ایسی حرکتیں کبھی نہیں کیں، کسی وکیل نے پریکٹس کرنی ہے تو اپنا دفتر خود بنائے، عوامی مقامات پر قبضہ کرنا وکیلوں کا کام نہیں، کیا گرائے گئے چیمبرز وکلا کی ملکیت تھی جو مشتعل ہو گئے ؟ وکلا روسٹرم پر کھڑے ہو کر دباؤ ڈالنے کی کوشش مت کریں، وکلا جس ادارے کا حصہ ہیں اسکا احترام بھی ہونا چاہیے، چیمبرز بنانے کے بعد ان کو ذاتی ملکیت سمجھ لیا جاتا ہے، اسلام آباد بار ان چیمبرز کو الاٹ کرنے میں شامل رہی ہے، کیا کوئی قانون اس زمین کو وکلا کو دینے کی اجازت دیتا ہے؟ وکلا کو دفاتر بنا کر کام کرنا چاہیے نہ کہ عوامی مقامات پر قبضے، یہ کیا طریقہ ہے جہاں چار وکیل جمع ہوں مائیکرو فون اٹھا کر تقریر شروع کردی، وکلاء عدلیہ کا حصہ ہوکر اس کے خلاف کیا کچھ نہیں کہتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پلے گراؤنڈز اور ایمونٹی پلاٹس پر کیسے یہ چیمبرز تعمیر کردیے گئے۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد بار کونسل کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک مزید کارروائی نہ کی جائے اور کیس کی مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔