- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
گجر نالہ؛ چالیس چالیس سال پرانے لیز گھروں کو کیوں توڑا جارہا ہے؟، سندھ ہائیکورٹ
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو مسمار کرنے سے متعلق درخواست پر متعلقہ اداروں سے تفصیلات اور تجاوزات کے خاتمے سے متعلق این ای ڈی یونیورسٹی کی اسٹڈی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ میں گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو مسمار کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ خواجہ محمد الطاف ایڈووکیٹ نے موقف دیا گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات تو بھی توڑا جارہا ہے۔ لیز مکانات توڑنے سے روکا جائے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا گجر نالے پر مختلف مقامات پر مختلف چوڑائی رکھی جارہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے جن کے گھر نالے کی زد میں آرہے ہیں ان کو نوٹس کیوں نہیں دیے گئے؟
سرکاری وکیل نے موقف دیا شہریوں کو لیز مکانات توڑنے پر اعتراض ہے تو دستاویزات لے کر ڈپٹی کمشنر کے پاس جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے شہری ڈپٹی کمشنر کے پاس کیوں جائیں، ڈپٹی کمشنر کو ان کے پاس جانا ہوگا۔ یہ تو نہیں ہوسکتا کسی کا گھر توڑ دیا جائے اور کہا جائے معاوضہ دینے کا سوچتے ہیں۔
عدالت نے سندھ حکومت اور شہری حکومتی اداروں پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے لوگوں کے چالیس چالیس سال پرانی لیز والے گھروں کو کیوں توڑا جارہا ہے؟ گجر نالے کے اطراف میں کے ایم سی کچی آبادی یا پھر کسی ادارے نے تو لیز دی ہوگی؟ انکروچمنٹ ہیں تو لیز دیتے وقت ان اداروں نے تعین کیوں نہیں کیا؟
عدالت نے استفسار کیا جن کے لیز گھر توڑے جارہے ہیں، ان کو معاوضہ کون دے گا؟ یہ تو نہیں ہوسکتا گھر شہری حکومت توڑ دے اور کہا جائے معاوضہ سندھ حکومت دے گی۔ شہری حکومت اور سندھ حکومت تعین کرے شہریوں کو متبادل زمین کون دے گا؟ بتایا جائے جن کے لیز گھر توڑے جارہے رہیں ان کو کس طرح دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا؟
اسسٹنٹ کمشنر گلبرگ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر این ای ڈی یونیورسٹی کے پلان کے مطابق گھروں پر مارکنگ کی گئی ہے۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے کراچی میں ہزاروں گھر توڑے جارہے ہیں کوئی گائیڈ لائنز تو بنائی ہوں؟ گجر نالہ کتنا چوڑا کیا جارہا ہے کتنے گھر توڑے جارہے ہیں؟ عدالت نے 12 مارچ کو متعلقہ اداروں سے تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق این ای ڈی یونیورسٹی کی اسٹڈی رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔