بھارت دہلی میں گلی کے بچوں کا بینک قائم کمسن منیجر مقرر
بچے3.5فیصد منافع پر رقم جمع کر اسکتے ہیں، فیصلوں کا اختیار بھی بچوں کے پاس ہی ہے
بھارتی دارالحکومت دہلی میں گلی کے بچوں نے بینک قائم کرلیا ہے اور اس بینک کا مینجر 13سالہ سونو مقررکیا گیا ہے۔
اس بینک میں9سے18سال تک بچے 3.5فی صد منافع پر رقم جمع کر اسکتے ہیں جبکہ تمام فیصلوں کا اختیار بھی بچوں کے پاس ہے۔ برطانوی اخبارات دی میل اور دی مرر کے کی رپورٹس کے مطابق اولڈ دہلی کے علاقہ فتح پور میں کھولا گئے اس بینک کا نام چلڈرن ڈیولپمنٹ خزانہ(سی ڈی کے)رکھا گیا ہے۔ بینک کی بنیاد اس اصول پر رکھی گئی کے اس کے تمام ضابطے اور فیصلے بچے کریں گے۔ دہلی میں بچوں کی تعلیم اور حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم بٹرفلائی بینک کے روز مرہ کے معمول میں مدد دیتی ہے اور کسی بھی انتظامی مسئلے کو حل کرتی ہے۔ ہفتے کے ساتوں دن بینک کا آپریشن جاری رہتا ہے۔
13 سالہ بینک مینجر سونو کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ گھر سے بھاگ جایا کرتا تھا اور چائے کے سٹالز پر کام کرتا تھا پھر اس کی ملاقات کچھ رضاکاروں سے ہو گئی جنہوں نے اسے بینک کھولنے کا مشورہ دیا۔ اب وہ باقاعدگی سے سکول بھی جاتا ہے اور اس بینک کا مینجر بھی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بچے اس بینک میں رقم جمع کر ا سکتے ہیں اور کسی بھی وقت کپڑے یا کھانے کی کسی چیز کو خریدنے کیلئے رقم نکلوا سکتے ہیں۔ ریلوے پلیٹ فارم پر رہنے والاایک 14سالہ شیرو کا کہنا تھا کہ وہ پانی کی بوتلیں فروخت کرتا ہے اس نے اس بینک میں رقم جمع کرانا شروع کردی اور اب تک اس کے بینک میں پانچ سے چھ ہزارروپے جمع ہیں اور وہ مستقبل کے لئے مزید رقم جمع کرنا چاہتا ہے۔ این جی او کے مینجر کاکہنا تھا کہ گلی کے بچے اکثر کہتے تھے کہ ان کے پیسے ضائع ہوجاتے ہیں یا فضول چیزوں میں خرچ کردیتے ہیں۔
اس بینک میں9سے18سال تک بچے 3.5فی صد منافع پر رقم جمع کر اسکتے ہیں جبکہ تمام فیصلوں کا اختیار بھی بچوں کے پاس ہے۔ برطانوی اخبارات دی میل اور دی مرر کے کی رپورٹس کے مطابق اولڈ دہلی کے علاقہ فتح پور میں کھولا گئے اس بینک کا نام چلڈرن ڈیولپمنٹ خزانہ(سی ڈی کے)رکھا گیا ہے۔ بینک کی بنیاد اس اصول پر رکھی گئی کے اس کے تمام ضابطے اور فیصلے بچے کریں گے۔ دہلی میں بچوں کی تعلیم اور حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم بٹرفلائی بینک کے روز مرہ کے معمول میں مدد دیتی ہے اور کسی بھی انتظامی مسئلے کو حل کرتی ہے۔ ہفتے کے ساتوں دن بینک کا آپریشن جاری رہتا ہے۔
13 سالہ بینک مینجر سونو کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ گھر سے بھاگ جایا کرتا تھا اور چائے کے سٹالز پر کام کرتا تھا پھر اس کی ملاقات کچھ رضاکاروں سے ہو گئی جنہوں نے اسے بینک کھولنے کا مشورہ دیا۔ اب وہ باقاعدگی سے سکول بھی جاتا ہے اور اس بینک کا مینجر بھی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بچے اس بینک میں رقم جمع کر ا سکتے ہیں اور کسی بھی وقت کپڑے یا کھانے کی کسی چیز کو خریدنے کیلئے رقم نکلوا سکتے ہیں۔ ریلوے پلیٹ فارم پر رہنے والاایک 14سالہ شیرو کا کہنا تھا کہ وہ پانی کی بوتلیں فروخت کرتا ہے اس نے اس بینک میں رقم جمع کرانا شروع کردی اور اب تک اس کے بینک میں پانچ سے چھ ہزارروپے جمع ہیں اور وہ مستقبل کے لئے مزید رقم جمع کرنا چاہتا ہے۔ این جی او کے مینجر کاکہنا تھا کہ گلی کے بچے اکثر کہتے تھے کہ ان کے پیسے ضائع ہوجاتے ہیں یا فضول چیزوں میں خرچ کردیتے ہیں۔