اقوام متحدہ فوجی بغاوت کیخلاف ہر ممکن ایکشن لے سفیر میانمار
کوئی بھی رکن ملک میانمار کی فوجی حکومت کو تسلیم نہ کرے، اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی
میانمار کے اقوام متحدہ میں سفیر کیو مو تون نے اپنے ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف آواز اُٹھاتے ہوئے اپیل کی کہ فوج کے غیر قانونی اقدام کیخلاف کسی بھی طرح کے وسائل کا استعمال کیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کیو مو تون نے اپنے ملک میں فوجی بغاوت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے ایکشن لینے کی اپیل کی ہے کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
کیو مو تون نے مغربی ممالک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فوجی بغاوت کو فوری طور پر ختم کرنے، بے گناہ لوگوں پر مظالم روکنے، ریاستی اقتدار لوگوں کو لوٹنے اور جمہوریت کی بحالی کے لیے بین الاقوامی برادری سے مزید مضبوط ترین کارروائی کی ضرورت ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : میانمارمیں فوج نےاقتدار پرقبضہ کرکے ایمرجنسی نافذ کردی، آنگ سان سوچی گرفتار
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے میانمار کے لیے خصوصی نمائندے شرنر برگرنر نے اپنے خطاب میں رکن ممالک کو متنبہ کیا تھا کہ کوئی بھی ملک میانمار کی فوجی قیادت کی حمایت نہ کرے بلکہ جمہوریت کی بحالی کے لیے کام کریں۔
یہ خبر پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف ریلیاں، 70 اسپتالوں میں ہڑتال
واضح رہے کہ میانمار فوج نے نومبر میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے فوج نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر حکمراں آنگ سان سوچی کو گرفتار کرلیا اور ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کرکے ملک کا اقتدار سنبھال لیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کیو مو تون نے اپنے ملک میں فوجی بغاوت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے ایکشن لینے کی اپیل کی ہے کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
کیو مو تون نے مغربی ممالک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فوجی بغاوت کو فوری طور پر ختم کرنے، بے گناہ لوگوں پر مظالم روکنے، ریاستی اقتدار لوگوں کو لوٹنے اور جمہوریت کی بحالی کے لیے بین الاقوامی برادری سے مزید مضبوط ترین کارروائی کی ضرورت ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : میانمارمیں فوج نےاقتدار پرقبضہ کرکے ایمرجنسی نافذ کردی، آنگ سان سوچی گرفتار
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے میانمار کے لیے خصوصی نمائندے شرنر برگرنر نے اپنے خطاب میں رکن ممالک کو متنبہ کیا تھا کہ کوئی بھی ملک میانمار کی فوجی قیادت کی حمایت نہ کرے بلکہ جمہوریت کی بحالی کے لیے کام کریں۔
یہ خبر پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف ریلیاں، 70 اسپتالوں میں ہڑتال
واضح رہے کہ میانمار فوج نے نومبر میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے فوج نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر حکمراں آنگ سان سوچی کو گرفتار کرلیا اور ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کرکے ملک کا اقتدار سنبھال لیا تھا۔