یونائیٹڈغلطیاں نہ دہرانے کے لیے پْرعزم
ٹاس کا نتیجہ کسی کے ہاتھ میں نہیں،بہتر کھیلنے والی ٹیم ہی فتح پاتی ہے، فہیم اشرف
پی ایس ایل 6میں اسلام آباد یونائیٹڈ غلطیاں نہ دہرانے کیلیے پْرعزم ہے، آل راؤنڈر فہیم اشرف نے کہاکہ ٹاس کا نتیجہ کسی کے ہاتھ میں نہیں مگر بالآخر بہتر کھیلنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوتی ہے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے فہیم اشرف نے کہا کہ گذشتہ سیزن میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم اچھا کھیلی مگر چند ایسی غلطیاں کیں جن کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے، اس بار کوشش کر رہے ہیں کہ ان غلطیوں کو نہ دہرایا جائے، اپنا100فیصد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ جتنی زیادہ محنت کرتے ہیں اللہ تعالی اتنا ہی پھل دیتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ ایک کھلاڑی اور دوست کے طور پر تو میں شاداب خان کی تعریف ہی کروں گا مگر سب جانتے ہیں کہ وہ کتنے شاندار انداز میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت کر رہے ہیں، اگر آپ کا دوست کپتان ہو تو ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے، ہماری دوستی میدان سے باہر ہے، میچ کے دوران ہم پروفیشنل ہوتے ہیں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ شاداب خان میدان میں ہمیں ڈانٹ بھی دیتے ہیں لیکن ہم کسی ناگواری کا اظہار نہیں کرتے کیونکہ اس وقت وہ ایک دوست نہیں کپتان کے طور پر فیصلے کر رہے ہوتے ہیں، ہوٹل واپسی پر ہم انھیں میدان میں کہی گئی باتیں یاد دلاکر چھیڑتے بھی ہیں مگر میدان میں کچھ نہیں کہتے کیونکہ وہ جو بھی کر رہے ہوتے ہیں وہ ٹیم کے لیے ہی ہوتا ہے۔
فہیم اشرف نے کہا کہ کراچی کی پچز کا رویہ ایسا ہی ہوتا ہے، اگر وکٹیں ہاتھ میں ہوں اور رن ریٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کھیلیں توہدف کے تعاقب میں زیادہ مشکل نہیں پیش آتی، ٹاس کا نتیجہ کسی کے ہاتھ میں نہیں ہوتا لیکن بالآخر بہتر کھیلنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوتی ہے، ٹاس کے میچ پر کچھ اثرات ضرور ہوتے ہیں جیسا کہ کراچی میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیمیں جیت رہی ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ کم غلطیاں کرنے والی ٹیم کو ہی کامیابی ملتی ہے۔
تکنیک میں تھوڑی سی تبدیلی سے بیٹنگ میں بہتری آگئی
فہیم اشرف نے کہا کہ پہلے لوگ مجھے صرف بولر سمجھتے تھے لیکن میں نے اب اپنی بیٹنگ پر بھی کام کیا ہے، میری اپنی بھی کوشش ہوتی ہے کہ بولنگ میری سلیکشن کی بنیاد بنے جبکہ بیٹنگ کو مثبت پہلو خیال کیا جائے، انھوں نے کہا کہ کوچز مجھے بیٹنگ میں غلطیوں سے آگاہ کرتے رہے، تکنیک میں تھوڑی سی تبدیلی سے بہتری آئی،میں بطور آل راؤنڈر اپنی خاص پہچان بنانے کیلیے پْرعزم ہوں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے جب کرکٹ کھیلنا شروع کی تو محمد آصف، محمد عامر اور عمر گل کی بولنگ ویڈیوز دیکھا کرتا تھا،آصف کی سوئنگ اور عمر گل کے یارکرز سے سیکھنے کی کوشش کرتا رہا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے فہیم اشرف نے کہا کہ گذشتہ سیزن میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم اچھا کھیلی مگر چند ایسی غلطیاں کیں جن کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے، اس بار کوشش کر رہے ہیں کہ ان غلطیوں کو نہ دہرایا جائے، اپنا100فیصد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ جتنی زیادہ محنت کرتے ہیں اللہ تعالی اتنا ہی پھل دیتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ ایک کھلاڑی اور دوست کے طور پر تو میں شاداب خان کی تعریف ہی کروں گا مگر سب جانتے ہیں کہ وہ کتنے شاندار انداز میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت کر رہے ہیں، اگر آپ کا دوست کپتان ہو تو ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے، ہماری دوستی میدان سے باہر ہے، میچ کے دوران ہم پروفیشنل ہوتے ہیں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ شاداب خان میدان میں ہمیں ڈانٹ بھی دیتے ہیں لیکن ہم کسی ناگواری کا اظہار نہیں کرتے کیونکہ اس وقت وہ ایک دوست نہیں کپتان کے طور پر فیصلے کر رہے ہوتے ہیں، ہوٹل واپسی پر ہم انھیں میدان میں کہی گئی باتیں یاد دلاکر چھیڑتے بھی ہیں مگر میدان میں کچھ نہیں کہتے کیونکہ وہ جو بھی کر رہے ہوتے ہیں وہ ٹیم کے لیے ہی ہوتا ہے۔
فہیم اشرف نے کہا کہ کراچی کی پچز کا رویہ ایسا ہی ہوتا ہے، اگر وکٹیں ہاتھ میں ہوں اور رن ریٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کھیلیں توہدف کے تعاقب میں زیادہ مشکل نہیں پیش آتی، ٹاس کا نتیجہ کسی کے ہاتھ میں نہیں ہوتا لیکن بالآخر بہتر کھیلنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوتی ہے، ٹاس کے میچ پر کچھ اثرات ضرور ہوتے ہیں جیسا کہ کراچی میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیمیں جیت رہی ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ کم غلطیاں کرنے والی ٹیم کو ہی کامیابی ملتی ہے۔
تکنیک میں تھوڑی سی تبدیلی سے بیٹنگ میں بہتری آگئی
فہیم اشرف نے کہا کہ پہلے لوگ مجھے صرف بولر سمجھتے تھے لیکن میں نے اب اپنی بیٹنگ پر بھی کام کیا ہے، میری اپنی بھی کوشش ہوتی ہے کہ بولنگ میری سلیکشن کی بنیاد بنے جبکہ بیٹنگ کو مثبت پہلو خیال کیا جائے، انھوں نے کہا کہ کوچز مجھے بیٹنگ میں غلطیوں سے آگاہ کرتے رہے، تکنیک میں تھوڑی سی تبدیلی سے بہتری آئی،میں بطور آل راؤنڈر اپنی خاص پہچان بنانے کیلیے پْرعزم ہوں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے جب کرکٹ کھیلنا شروع کی تو محمد آصف، محمد عامر اور عمر گل کی بولنگ ویڈیوز دیکھا کرتا تھا،آصف کی سوئنگ اور عمر گل کے یارکرز سے سیکھنے کی کوشش کرتا رہا۔