سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے سپریم کورٹ کی رائے
سپریم کورٹ نے چار ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا
سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن ریفرنس پراپنی راے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔
صدارتی ریفرنس میں تمام فریقوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے 4 روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان گلزاراحمد نے سپریم کورٹ کی رائے اوپن کورٹ میں سنائی۔ فیصلے کے مطابق سینٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے چارایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی رائے دی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن ریفرنس میں دلائل مکمل، سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کرلی
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کے لیے تمام اقدامات کرسکتا ہے،تمام ادارے الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کے پابند ہیں، الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کرسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں قراردے چکی ہے کہ سیکریسی کبھی بھی مطلق نہیں ہوسکتی اورووٹ ہمیشہ کے لیے خفیہ نہیں رہ سکتا، ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
واضح رہے کہ وفاق، پنجاب، کے پی کے اوربلوچستان نے ریفرنس کی حمایت کی تھی جب کہ سندھ ،الیکشن کمیشن، (ن) لیگ اورپیپلز پارٹی نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تھی۔
صدارتی ریفرنس میں تمام فریقوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے 4 روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان گلزاراحمد نے سپریم کورٹ کی رائے اوپن کورٹ میں سنائی۔ فیصلے کے مطابق سینٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے چارایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی رائے دی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن ریفرنس میں دلائل مکمل، سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کرلی
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کے لیے تمام اقدامات کرسکتا ہے،تمام ادارے الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کے پابند ہیں، الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کرسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں قراردے چکی ہے کہ سیکریسی کبھی بھی مطلق نہیں ہوسکتی اورووٹ ہمیشہ کے لیے خفیہ نہیں رہ سکتا، ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
واضح رہے کہ وفاق، پنجاب، کے پی کے اوربلوچستان نے ریفرنس کی حمایت کی تھی جب کہ سندھ ،الیکشن کمیشن، (ن) لیگ اورپیپلز پارٹی نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تھی۔