
وفاقی وزراء پر مشتمل حکومتی وفد الیکشن کمیشن پہنچا اور چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے ملاقات کرکے فیصلے پر قانونی نکات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ بابر اعوان، شہزاد اکبر، شفقت محمود، فیصل جاوید، وفاقی وزیر فواد چوہدری اور آئینی ماہرین وفد میں شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن بار کوڈ یا سیریل نمبرکے تحت سینیٹ بیلٹ پیپر بنائے، شبلی فراز
بعد ازاں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے الیکشن کمیشن کو حمایت کا یقین دلایا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے سینیٹ انتخابات خفیہ ہوگا لیکن شکایات پر الیکشن کمیشن ووٹ کو دیکھ سکے گا اور شناخت کرسکے گا، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ووٹ قابل شناخت ہوگا، اس حوالے سے 1500 بیلٹ پیپرز چھاپنے کی ضرورت ہے، الیکشن کمیشن کو تمام ٹیکنالوجی فراہم کر سکتے ہیں، الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے، دو گھنٹے میں بیلٹ پیپر چھپ جائیں گے، چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں اعلی سطح اجلاس عدالتی رائے پر غور کر رہا ہے جس میں ووٹ کی شناخت کے بارے میں فیصلہ کیا جائیگا۔
بابر اعوان نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے شارٹ آرڈر پر الیکشن کمیشن میں مشاورت ہوئی،عدالت نے کہا ہے ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، پاکستان کی تاریخ میں شفاف انتخابات کے حوالے سے یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے، 1500 لوگوں کے ووٹوں کی شناخت کی بات کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے، سپریم کورٹ کی رائے
شفقت محمود نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی شناخت سے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدوفروخت کو روکا جاسکتا ہے، ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے ہی تحریک انصاف کا موقف ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔