ميانمار ميں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ 18 ہلاک

معزول حکمراں آنگ سان سوچی کو گرفتاری کے ایک ماہ بعد ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا

پولیس کی فائرنگ سے درجنوں مظاہرین زخمی بھی ہوگئے، فوٹو : رائٹرز

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری ملک گیر احتجاج کے دوران پولیس فائرنگ سے 18 مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ميانمار ميں فوج کی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرين پر طاقت کا استعمال کیا گیا، پوليس کی فائرنگ سے مزید 18 مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔



یہ خبر پڑھیں : اقوام متحدہ فوجی بغاوت کیخلاف ہر ممکن ایکشن لے، سفیر میانمار

پولیس کے تازہ کريک ڈاؤن ميں 18 مظاہرین کی ہلاکت کے بعد دو فروری سے شروع ہونے والے مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 23 ہوگئی ہے۔ پوليس نے رنگون سميت کئی ديگر شہروں ميں مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے آنسو گيس استعمال کی اور چند مقامات پر فائرنگ بھی کی۔




یہ خبر بھی پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف ریلیاں، 70 اسپتالوں میں ہڑتال

مظاہرین جمہوری حکومت کی بحالی اور اسیر معزول رہنما آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ فوجی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ ایک سال میں شفاف الیکشن کروائے جائیں گے۔



یہ پڑھیں : میانمارمیں فوج نےاقتدار پرقبضہ کرکے ایمرجنسی نافذ کردی، آنگ سان سوچی گرفتار

واضح رہے کہ ميانمار ميں يکم فروری کو فوج نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر ليا تھا اور تب سے ملک گير سطح پر احتجاجی مظاہرے جاری ہيں۔

Load Next Story