بڑا اپ سیٹ حکومتی امیدوار کو شکست دے کر یوسف رضا گیلانی کامیاب
پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی عبدالحفیظ شیخ پر پانچ ووٹوں کی برتری، حکومت کا نتیجہ چیلنج کرنے کا اعلان
قومی اسمبلی سمیت سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے پولنگ کے بعد نتائج مکمل ہوچکے ہیں جب کہ اسلام آباد سے بڑا نتیجہ سامنے آیا جس کے مطابق سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی مدمقابل عبدالحفیظ شیخ کو شکست دے کر سینیٹ جنرل نشست پر کام یاب ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جب کہ بدھ کو اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11 ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بارہ بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے ہال کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دیا گیا۔
سینیٹ انتخابات کا سب سے بڑا اپ سیٹ
سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکومتی امیدوار وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو پی ڈی ایم کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے شکست دے دی۔ نتیجہ آنے کے بعد عبدالحفیظ شیخ نے یوسف رضا گیلانی کو مبارک باد دی۔ یوسف رضا گیلانی نے 169 ووٹ حاصل کیے جب کہ حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے،7 ووٹ مسترد ہوئے۔ اس طرح یوسف رضا گیلانی کو حکومتی امیدوار پر 5 ووٹوں کی برتری حاصل رہی۔
دوسری جانب خواتین کی نشست پر تحریک انصاف کی خاتون امیدوار فوزیہ ارشد نے ن لیگ کی فرزانہ کوثر کو13 ووٹوں سے شکست دے کر سینیٹ کی نشست جیت لی۔فوزیہ ارشد نے 174 ووٹ لے کر سینیٹ کی نشست پر کام یابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کی فرزانہ کوثر نے ایک 161 ووٹ حاصل کئے جب کہ پانچ ووٹ مسترد ہوئے۔
حکومت نے اسلام آباد کا نتیجہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا
معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ حکومت اسلام آباد سے سینیٹ الیکشن کا نتیجہ چیلنج کرے گی۔ اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ غیر حتمی طور پر 7 ووٹ مسترد ہوئے ۔ پانچ ووٹ کا فرق ہے۔ ابھی اس نتیجہ کو چیلنج کریں گے۔
ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی فوزیہ ارشد 13 ووٹوں سے جیت گئیں۔ایک ہی بیلٹ پیپر پر لوگوں نے پیسے سے ووٹ بیچا۔ خان سچا ثابت ہوا۔ ایک بار پھر الیکشن میں ووٹ فروخت ہوا-وڈیو آنے کے بعد یہ کلئیر ہو گیا تھا کہ گیلانی ٹبر ووٹ خرید رہا تھا۔ اگلی باری الیکشن کی بجائے ضمیروں کی نیلامی کروا لیا کریں۔
بعدازاں قومی اسمبلی سے سینیٹ کی جنرل نشست پر آنے والے نتیجے کے بعد حکمران جماعت کے مشاورتی اجلاس میں وزیر اعظم نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا بھی اعلان کردیا۔
سینیٹ میں نئی پارٹی پوزیشن
ایوان بالا میں پاکستان تحریک انصاف 26 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے، پیپلزپارٹی دوسری ، مسلم لیگ ن تیسری جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی چوتھی بڑی جماعت بن گئی۔ سنیٹ میں نئی پارٹی پوزیشن کے مطابق حکمران اتحاد کو کل 47ارکان جبکہ اپوزیشن اتحاد کوسینٹ میں53 ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔
پارٹی پوزیشن کی مزید تفصیل کے لیے: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بھی بڑا اپ سیٹ ہونے کا امکان
بلوچستان میں بی اے پی آگے:
نتائج کے مطابق بلوچستان سے حکومتی اتحاد 12 میں سے 7 نشستیں حاصل کرنے میں کام یاب ہوگیا ہے۔ حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی 6 نشستیں حاصل کرکے سب سے آگے ہے۔ حکومتی اتحاد نے 4 جنرل ، ایک خواتین ، ایک ٹیکنوکریٹ اور ایک اقلیتی نشست حاصل کی جب کہ اپوزیشن 4 نشستیں حاصل کرنے میں کام یاب رہی جب کہ ایک آزاد امیدوار بھی کام یاب ہوگیا۔
موصول ہونے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے سرفراز بگٹی، منظور کاکڑ،پرنس آغاعمر احمد زئی جب کہ بی اے پی اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار عبدالقادر کامیاب ہوئے ہیں، اس کے علاوہ جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری، بی این پی مینگل کے محمد قاسم اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار عمر فاروق بھی کام یاب ہوگئے ہیں۔
خیبر پختون خوا میں حکمران جماعت کی برتری
کے پی کے میں سینیٹ کی 12نشستوں پر ہونے والے انتخاب میں 10 نشتیں حکمران جماعت نے حاصل کرلیں۔ جنرل نشست پر پاکستان تحریک انصاف کے شبلی فراز، محسن عزیز، لیاقت ترکئی، فیصل سلیم، ذیشان خانزادہ کامیاب ہوئے اور 7 جنرل نشستوں میں سے پانچ حاصل کیں۔
سندھ کا معرکہ پیپلز پارٹی کے نام رہا
سندھ کے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مجموعی طور پر 7 نشستوں پر فتح حاصل کی جب کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے 2،2 امیدوار کامیاب ہوسکے، جی ڈی اے کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 5، ٹیکنو کریٹ پر 1 اور خواتین کی 1 نشست پر امیدوار کامیاب ہوئے، تحریک انصاف نے 1 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ جبکہ ایم کیو ایم نے 1 جنرل اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
عبدالاکبر چترالی کا وٹ کاسٹ کرنے سے انکار
سہ پہر ڈھائی بجے کے قریب ہی ایوان کے 341 میں سے 340 ارکان نے ووٹ کاسٹ کرلئے تھے تاہم جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی پارٹی پالیسی کے تحت ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جس پر قواعد کے مطابق ریٹرننگ افسر مقرہ وقت تک ان کا انتظار کرتے رہے۔
'شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع '
ووٹنگ کے دوران تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے بیلٹ پیپر پر دستخط کردیئے، جس سے شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہوگیا۔
آصف زرداری کا بیلٹ پیپر ضائع
سینیٹ انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے، ان کا بیلٹ پیپر کچھ وجوہات کی بنا پر ضائع ہوگیا جس پر انہیں دوسرا بیلٹ پیپر جاری کیا گیا۔
موبائل لے جانے پر پابندی
پولنگ کے دوران قومی اسمبلی میں اراکین کے موبائل اندر لے جانے پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا گیا، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر پٹیل اور سکیورٹی عملے کے درمیان تکرار بھی ہوئی، عبدالقادر پٹیل نے تکرار کے بعد اپنا موبائل فون جمع کرادیا اور کہا کہ اگر حکومتی رکن میں سے کوئی موبائل فون اندر لایا تو ذمہ دار سیکیورٹی عملہ ہوگا۔
'(ق) کے چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی'
شاہدہ رحمانی نے ریٹرننگ آفیسر کے پاس احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی ہے، ان کی تلاشی لی جائے۔ جس پر چوہدری سالک کے حمایتوں کا احتجاج کیا۔
پہلا ووٹ کس نے ڈالا
قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ تحریک انصاف کے شفیق آرائیں جب کہ دوسرا فیصل وواڈا نے کاسٹ کیا۔ سندھ اسمبلی میں سب سے پہلا ووٹ میر شبیر بجارانی نے کاسٹ کیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پہلا ووٹ جے یو آئی (ف) کے ہدایت الرحمان نے کاسٹ کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں صوبائی وزیر زمرک اچکزئی نے سب سے پہلے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
سندھ اسمبلی؛ خرم شیر زمان کی جیب سے فون برآمد
سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پولنگ ایجنٹس کی شکایت پر پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان کی جیب سے موبائل فون برآمد ہوا جبکہ پی ٹی آئی ہی کے رکن کریم بخش گبول کی جیب کی تلاشی لی گئی تاہم انکی جیب سے موبائل فون برآمد نہیں ہوا۔ موبائل فون اندر لے جانے پرپیپلزپارٹی اورر پی ٹی آئی پولنگ ایجنٹس میں تکرار بھی ہوئی۔
سندھ اسمبلی میں علیل ارکان کو خصوصی رعایت
سندھ اسمبلی میں پولنگ کے دوران معمر اور علیل ارکان اسمبلی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے خصوصی رعایت دی گئی، مرادعلی شاہ سینئر کو نظر کی کمزوری کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے ساتھی رکن کی مدد فراہم کی گئی، وہیل چیئر پر آنے والی پیپلزپارٹی کی بزرگ خاتون رکن اسمبلی پروین بشیر کا ووٹ ارباب لطف اللہ کے ذریعے کاسٹ کروایا گیا جب کہ پیپلزپارٹی ہی کے علی نواز مہر کے ہاتھ میں فریکچر کے اور بشیر ہالیپوٹہ کی علالت اور وہیل چیئر پر ہونے کی وجہ سے دوسرے ارکان نے بیلٹ پیپر پر نشانات لگائے۔
یہ خبر بھی پڑھیے:سینیٹ کے لیے ووٹوں کی خریداری کا نیا اسکینڈل سامنے آگیا
کئی اعتبار سے اس بار سینیٹ کا حالیہ انتخاب ہنگامہ خیز رہا ہے۔ انتخاب سے قبل صدر کی جانب سے طریقہ کار تبدیل کرکے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرینس دائر کیا گیا تاہم عدالت نے آئین میں بیان کردہ طریقہ کار برقرار رکھا۔ اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے انتخابات میں کام یابی اور انتخابی عمل میں خرید وفروخت کے دعوے بھی سامنے آتے رہے ۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سینیٹ انتخابات ماضی کی ہی طرح خفیہ بیلٹنگ سے کرانے کا فیصلہ
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے سینیٹ انتخابات میں حکومت کے خلاف صف بندی کرکے حصہ لیا جس کی وجہ سینیٹ انتخابات اہمیت اختیار کرگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جب کہ بدھ کو اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11 ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بارہ بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے ہال کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دیا گیا۔
سینیٹ انتخابات کا سب سے بڑا اپ سیٹ
سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکومتی امیدوار وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو پی ڈی ایم کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے شکست دے دی۔ نتیجہ آنے کے بعد عبدالحفیظ شیخ نے یوسف رضا گیلانی کو مبارک باد دی۔ یوسف رضا گیلانی نے 169 ووٹ حاصل کیے جب کہ حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے،7 ووٹ مسترد ہوئے۔ اس طرح یوسف رضا گیلانی کو حکومتی امیدوار پر 5 ووٹوں کی برتری حاصل رہی۔
دوسری جانب خواتین کی نشست پر تحریک انصاف کی خاتون امیدوار فوزیہ ارشد نے ن لیگ کی فرزانہ کوثر کو13 ووٹوں سے شکست دے کر سینیٹ کی نشست جیت لی۔فوزیہ ارشد نے 174 ووٹ لے کر سینیٹ کی نشست پر کام یابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کی فرزانہ کوثر نے ایک 161 ووٹ حاصل کئے جب کہ پانچ ووٹ مسترد ہوئے۔
حکومت نے اسلام آباد کا نتیجہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا
معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ حکومت اسلام آباد سے سینیٹ الیکشن کا نتیجہ چیلنج کرے گی۔ اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ غیر حتمی طور پر 7 ووٹ مسترد ہوئے ۔ پانچ ووٹ کا فرق ہے۔ ابھی اس نتیجہ کو چیلنج کریں گے۔
ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی فوزیہ ارشد 13 ووٹوں سے جیت گئیں۔ایک ہی بیلٹ پیپر پر لوگوں نے پیسے سے ووٹ بیچا۔ خان سچا ثابت ہوا۔ ایک بار پھر الیکشن میں ووٹ فروخت ہوا-وڈیو آنے کے بعد یہ کلئیر ہو گیا تھا کہ گیلانی ٹبر ووٹ خرید رہا تھا۔ اگلی باری الیکشن کی بجائے ضمیروں کی نیلامی کروا لیا کریں۔
بعدازاں قومی اسمبلی سے سینیٹ کی جنرل نشست پر آنے والے نتیجے کے بعد حکمران جماعت کے مشاورتی اجلاس میں وزیر اعظم نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا بھی اعلان کردیا۔
سینیٹ میں نئی پارٹی پوزیشن
ایوان بالا میں پاکستان تحریک انصاف 26 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے، پیپلزپارٹی دوسری ، مسلم لیگ ن تیسری جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی چوتھی بڑی جماعت بن گئی۔ سنیٹ میں نئی پارٹی پوزیشن کے مطابق حکمران اتحاد کو کل 47ارکان جبکہ اپوزیشن اتحاد کوسینٹ میں53 ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔
پارٹی پوزیشن کی مزید تفصیل کے لیے: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بھی بڑا اپ سیٹ ہونے کا امکان
بلوچستان میں بی اے پی آگے:
نتائج کے مطابق بلوچستان سے حکومتی اتحاد 12 میں سے 7 نشستیں حاصل کرنے میں کام یاب ہوگیا ہے۔ حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی 6 نشستیں حاصل کرکے سب سے آگے ہے۔ حکومتی اتحاد نے 4 جنرل ، ایک خواتین ، ایک ٹیکنوکریٹ اور ایک اقلیتی نشست حاصل کی جب کہ اپوزیشن 4 نشستیں حاصل کرنے میں کام یاب رہی جب کہ ایک آزاد امیدوار بھی کام یاب ہوگیا۔
موصول ہونے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے سرفراز بگٹی، منظور کاکڑ،پرنس آغاعمر احمد زئی جب کہ بی اے پی اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار عبدالقادر کامیاب ہوئے ہیں، اس کے علاوہ جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری، بی این پی مینگل کے محمد قاسم اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار عمر فاروق بھی کام یاب ہوگئے ہیں۔
خیبر پختون خوا میں حکمران جماعت کی برتری
کے پی کے میں سینیٹ کی 12نشستوں پر ہونے والے انتخاب میں 10 نشتیں حکمران جماعت نے حاصل کرلیں۔ جنرل نشست پر پاکستان تحریک انصاف کے شبلی فراز، محسن عزیز، لیاقت ترکئی، فیصل سلیم، ذیشان خانزادہ کامیاب ہوئے اور 7 جنرل نشستوں میں سے پانچ حاصل کیں۔
سندھ کا معرکہ پیپلز پارٹی کے نام رہا
سندھ کے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مجموعی طور پر 7 نشستوں پر فتح حاصل کی جب کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے 2،2 امیدوار کامیاب ہوسکے، جی ڈی اے کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 5، ٹیکنو کریٹ پر 1 اور خواتین کی 1 نشست پر امیدوار کامیاب ہوئے، تحریک انصاف نے 1 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ جبکہ ایم کیو ایم نے 1 جنرل اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
عبدالاکبر چترالی کا وٹ کاسٹ کرنے سے انکار
سہ پہر ڈھائی بجے کے قریب ہی ایوان کے 341 میں سے 340 ارکان نے ووٹ کاسٹ کرلئے تھے تاہم جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی پارٹی پالیسی کے تحت ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جس پر قواعد کے مطابق ریٹرننگ افسر مقرہ وقت تک ان کا انتظار کرتے رہے۔
'شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع '
ووٹنگ کے دوران تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے بیلٹ پیپر پر دستخط کردیئے، جس سے شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہوگیا۔
آصف زرداری کا بیلٹ پیپر ضائع
سینیٹ انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے، ان کا بیلٹ پیپر کچھ وجوہات کی بنا پر ضائع ہوگیا جس پر انہیں دوسرا بیلٹ پیپر جاری کیا گیا۔
موبائل لے جانے پر پابندی
پولنگ کے دوران قومی اسمبلی میں اراکین کے موبائل اندر لے جانے پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا گیا، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر پٹیل اور سکیورٹی عملے کے درمیان تکرار بھی ہوئی، عبدالقادر پٹیل نے تکرار کے بعد اپنا موبائل فون جمع کرادیا اور کہا کہ اگر حکومتی رکن میں سے کوئی موبائل فون اندر لایا تو ذمہ دار سیکیورٹی عملہ ہوگا۔
'(ق) کے چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی'
شاہدہ رحمانی نے ریٹرننگ آفیسر کے پاس احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی ہے، ان کی تلاشی لی جائے۔ جس پر چوہدری سالک کے حمایتوں کا احتجاج کیا۔
پہلا ووٹ کس نے ڈالا
قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ تحریک انصاف کے شفیق آرائیں جب کہ دوسرا فیصل وواڈا نے کاسٹ کیا۔ سندھ اسمبلی میں سب سے پہلا ووٹ میر شبیر بجارانی نے کاسٹ کیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پہلا ووٹ جے یو آئی (ف) کے ہدایت الرحمان نے کاسٹ کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں صوبائی وزیر زمرک اچکزئی نے سب سے پہلے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
سندھ اسمبلی؛ خرم شیر زمان کی جیب سے فون برآمد
سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پولنگ ایجنٹس کی شکایت پر پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان کی جیب سے موبائل فون برآمد ہوا جبکہ پی ٹی آئی ہی کے رکن کریم بخش گبول کی جیب کی تلاشی لی گئی تاہم انکی جیب سے موبائل فون برآمد نہیں ہوا۔ موبائل فون اندر لے جانے پرپیپلزپارٹی اورر پی ٹی آئی پولنگ ایجنٹس میں تکرار بھی ہوئی۔
سندھ اسمبلی میں علیل ارکان کو خصوصی رعایت
سندھ اسمبلی میں پولنگ کے دوران معمر اور علیل ارکان اسمبلی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے خصوصی رعایت دی گئی، مرادعلی شاہ سینئر کو نظر کی کمزوری کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے ساتھی رکن کی مدد فراہم کی گئی، وہیل چیئر پر آنے والی پیپلزپارٹی کی بزرگ خاتون رکن اسمبلی پروین بشیر کا ووٹ ارباب لطف اللہ کے ذریعے کاسٹ کروایا گیا جب کہ پیپلزپارٹی ہی کے علی نواز مہر کے ہاتھ میں فریکچر کے اور بشیر ہالیپوٹہ کی علالت اور وہیل چیئر پر ہونے کی وجہ سے دوسرے ارکان نے بیلٹ پیپر پر نشانات لگائے۔
یہ خبر بھی پڑھیے:سینیٹ کے لیے ووٹوں کی خریداری کا نیا اسکینڈل سامنے آگیا
کئی اعتبار سے اس بار سینیٹ کا حالیہ انتخاب ہنگامہ خیز رہا ہے۔ انتخاب سے قبل صدر کی جانب سے طریقہ کار تبدیل کرکے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرینس دائر کیا گیا تاہم عدالت نے آئین میں بیان کردہ طریقہ کار برقرار رکھا۔ اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے انتخابات میں کام یابی اور انتخابی عمل میں خرید وفروخت کے دعوے بھی سامنے آتے رہے ۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سینیٹ انتخابات ماضی کی ہی طرح خفیہ بیلٹنگ سے کرانے کا فیصلہ
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے سینیٹ انتخابات میں حکومت کے خلاف صف بندی کرکے حصہ لیا جس کی وجہ سینیٹ انتخابات اہمیت اختیار کرگئے۔