ستر سالہ آہنی دوستی نئے عہد میں مضبوط ترین فولاد میں ڈھل چکی ہے
چین پاکستان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ کا یادگار موقع۔
عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان21 مئی1951کو باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ گزشتہ ستربرسوں میں چین اور پاکستان نے مل کر تمام تر مشکلات پر قابو پاتے ہوئے منفرد ''آہنی دوستی'' تشکیل دی ہے۔ چین پاک دوستی دونوں ممالک کا سب سے قیمتی اسٹرٹیجک اثاثہ بن چکی ہے۔
چین پاک دوستی کی تاریخ کافی طویل ہے۔ جیسا کہ چین کے آنجہانی وزیر اعظم چو این لائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ چین اور پاکستان کے عوام کے دوستانہ تبادلوں کی شروعات کا مشاہدہ تاریخی ادوار سے ہی کیا جا سکتا ہے ۔قدیم شاہراہ ریشم نے دو ہزار سال قبل ہی چین اور پاکستان کو مربوط کر دیا تھا۔دونوں ممالک کے عوام کے مابین قدیم وقتوں میں اونٹ کی گھنٹیوں کے ساتھ قائم ہونے والے تعلقات ایک طویل تاریخی عمل کے نتیجے میں اس وقت مضبوط ترین چین پاک دوستی میں تبدیل ہو چکے ہیں جس میں روزبروز مزیدپختگی آتی جا رہی ہے۔
چین پاک دوستی کی جڑیں انتہائی مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور اہم تحفظات سے وابستہ امور میں ہمیشہ ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں۔خواہ بیرونی ناکہ بندی کو توڑتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کی سفارت کاری کو فروغ دینے کا کلیدی موقع ہو یا پھر پاکستان کو درپیش ملکی بحران اور قومی وقار کے دفاع کے کلیدی لمحات ،چین اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیںاور عملاًہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر حقیقی دوستی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
چین پاک دوستی کی جڑیں عوام کے دلوں میں گھر کر چکی ہیں۔دونوں ممالک کے عوام کسی بھی آزمائش میں ہمیشہ ایک دوسرے کی فوری امداد کرتے رہے ہیں۔ حمایت و امداد کے یہ جذبات بلا مشروط اور مخلصانہ طور پر دوستی کے بے لوث جذبے کے بہترین ترجمان ہیں۔دو ہزار آٹھ میں چین کے ون چھوان شہر میں شدید زلزلہ آیا، اْس موقعے پر پاکستان نے فوری طور پر اپنے پاس موجود تمام خیمے چین کے زلزلہ زدہ علاقوں کو فراہم کر دیے۔دو ہزار دس میں پاکستان کو شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ اْس مشکل گھڑی میں چین نے زمینی و فضائی ذرایع سے عوامی جمہوریہ چین کی تاریخ میں وسیع ترین بین الاقوامی انسان دوست امدادی سرگرمیاں عمل میں لائیں۔عظیم دوستی کا سفر ایسی لاتعداد کہانیوں سے بھرا پڑا ہے،چین پاک دوستی کو دونوں ممالک کے عوام کی بھرپور تائید اور حمایت حاصل ہے۔
چین پاک تعلقات کی ترقی نئی صدی میں داخل ہونے کے بعد بھی روایتی گرمجوشی سے جاری ہے جب کہ گزرتے وقت کے ساتھ اعلیٰ درجے کا معیاری تعاون فروغ پا رہا ہے۔دو ہزار پندرہ میں چینی صدر شی جن پھنگ نے پاکستان کا تاریخی سرکاری دورہ کیا اور پاکستانی قیادت کے ساتھ مل کر چین پاک تعلقات کو ''چاروںموسموںکے تزویراتی شراکت دارانہ تعلقات'' تک آگے بڑھایا جس سے چین پاک دوستانہ تبادلوں کا ایک نیا باب شروع ہوا۔
دونوں ممالک نے ہمیشہ اعلیٰ سطح کے قریبی تبادلوں کو برقرار رکھا ہے۔دونوں ممالک کے صدور اور حکومتی سربراہوں نے دوطرفہ دوروں،ٹیلی فونک مشاورت،کثیرالجہتی کانفرنسوں میں شرکت کے ذریعے تبادلے کو برقرار رکھا ہے۔دوطرفہ تعاون اور مشترکہ دلچسپی کے اہم تزویراتی مسائل پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے،چین-پاک تعلقات کی ترقیاتی سمت کا مضبوطی سے تعین کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کے لیے اسٹرٹیجک رہنمائی فراہم کی گئی ہے اور دونوں ممالک کے اسٹرٹیجک تعاون میں نئی جہتوں کو مسلسل فروغ دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے حقیقت پسندانہ تعاون کی بدولت نمایاں ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔فریقین نے چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت مرکزی منصوبے گوادر بندرگاہ اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت توانائی منصوبہ جات اور صنعتی تعاون کے لیے ''ون پلس فور'' ڈھانچہ کامیابی سے تشکیل دیا ہے۔
اقتصادی راہداری کے تحت فریقین نے ارلی ہاروسٹ کے 70منصوبوں کا مشترکہ تعین کیا،جن میں چھیالیس منصوبوں کو یا تو مکمل کیا جا چکا ہے یا پھر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں،تاحال 25.40ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے جب کہ پاکستان میں روزگار کے ستر ہزار مواقعے فراہم کیے گئے ہیں۔ سی پیک '' بیلٹ اینڈ روڈ'' انیشیٹو کا ایک مثالی نمونہ بن چکا ہے جس نے چین اور دوسرے اسلامی ممالک کے درمیان ترقیاتی حکمت عملیوں کو مربوط کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔
چین اور پاکستان کے درمیان رنگا رنگ افرادی وثقافتی تبادلوں کو فروغ مل رہا ہے۔دونوں ممالک ثقافتی مہینوں،فلم ویک،سیاحتی سال،قومی تہواروں سمیت دیگر سرگرمیوں کا وقتاً فوقتاً اہتمام کرتے چلے آ رہے ہیں۔فریقین کے درمیان میڈیا،تھنک ٹینک، اسکالرز، تعلیم،ثقافت،کھیلوں سمیت دیگر شعبوں میں تبادلوں و تعاون کو مسلسل آگے بڑھایا جا رہا ہے۔دو ہزار پندرہ میں فریقین نے ''چین پاک دوستانہ تبادلوں کا سال'' سمیت سلسلہ وار ثقافتی سرگرمیوں کا کامیابی سے انعقاد کیا جس سے دونوں ممالک کے دوستانہ تبادلوں کو ایک نیا عروج ملا ہے۔
حالیہ برسوں میں ''نسل در نسل دوستی'' کے تصور کی روشنی میں100نوجوانوں پر مشتمل وفود نے کامیابی سے ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کیے ہیں جسے وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین پاک دوستی کی میراث مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے جو دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کر رہی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان قریبی کثیرالطرفہ تعاون فروغ پا رہا ہے۔چین اور پاکستان نے ''اقوام متحدہ کے منشور''کی روشنی میں عالمی قواعد و ضوابط کی ہمیشہ پاسداری کی ہے۔ دونوں ممالک کثیرالجہتی،آزاد تجارت،تعاون اور مشترکہ مفادات کی حمایت ،یکطرفہ پسندی،تحفظ پسندی اور بالادستی کی مخالفت میں یکساں نظریات کے حامل ہیں۔دونوں ممالک موجودہ بین الاقوامی آرڈر اور اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت سے عالمی نظام کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں اور پرامن مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے تنازعات و اختلافات کو بخوبی حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
چین اور پاکستان نے اقوام متحدہ،شنگھائی تعاون تنظیم،ایشیا یورپ میٹنگ، آسیان علاقائی فورم سمیت دیگر عالمی و علاقائی میکانزم کے تحت قریبی مشاورت اور تعاون برقرار رکھتے ہوئے اہم علاقائی مسائل کے حل اور انسداد دہشت گردی کے عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مثبت خدمات سرانجام دی ہیں اور اس دوران عالمی و علاقائی سطح پر انصاف کی سربلندی کے لیے مضبوط قوت فراہم کی ہے۔
چین پاک دوستی اچانک رونما ہونے والی کووڈ-19 وبا کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر آزمائش کی گھڑی پر پورا اتری اور اسے مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔چین میں انسداد وبا کے ایک کٹھن مرحلے میں پاکستان نے اپنی بھرپور صلاحیت کے مطابق سازوسامان عطیہ کیا، مختلف پاکستانی حلقوں نے وبا کے خلاف جنگ میں چین کی کاوشوں کی متفقہ طور پر حمایت کی اور وبا کو سیاسی رنگ دینے اور چین کو بدنام کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کی۔
پاکستان میں وبائی صورتحال کی سنگینی کے بعد چینی حکومت،فوج ،علاقائی حکومتوں،صنعتی و کاروباری اداروں اور سماجی تنظیموں نے متحد ہو کر پاکستان کو تسلسل کے ساتھ طبی سازوسامان فراہم کیا۔ طبی ماہرین کی کئی ٹیمیں پاکستان بھیجی گئی اورتجربات کے اشتراک اور تیکنیکی تبادلوں کو مضبوط بنایا گیا۔
فریقین نے وبا کے انسداد و کنٹرول کے لیے ایک مشترکہ میکانزم قائم کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ وبا کے دوران چین پاک اقتصادی راہداری منصوبوں میں کام کرنے والا کوئی ایک بھی ملازم روزگار سے محروم نہ ہو۔ اس طرح سی پیک منصوبوں سے وابستہ ملازمین کے روزگار کو فعال رکھتے ہوئے سی پیک کے تعمیراتی منصوبوں میں کسی قسم کا تعطل نہیں آنے دیا گیا اور عالمی انسداد وبا تعاون کے لیے بہترین مثال قائم کی گئی ہے۔
رواں سال چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 100 سالگرہ منائی جا رہی ہے،چین جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر کے نئے سفر کا آغاز کرے گا اور دوسرے صد سالہ ہدف کی تکمیل کے لیے بھرپور کوششوں کی شروعات ہوں گی۔ پاکستان اقتصادی و سماجی ترقی کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھاتے ہوئے سماجی فلاح و بہبود میں بہتری لا رہا ہے تاکہ وزیر اعظم عمران خان کے ''نیا پاکستان وژن'' کی تکمیل کی جائے۔
چاروں موسموں کے تزویراتی شراکت دار کی حیثیت سے، چین بیرونی تعاون کے حوالے سے ہمیشہ پاکستان کو ترجیح دے گا، قومی خود مختاری و علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا،اصلاحات کو فروغ دیتے ہوئے وسیع کھلے پن اور ملکی ترقی کی صلاحیت کو بلند کرنے میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرے گا،سیاسی اتحاد کی مضبوطی،قومی سلامتی کے تحفظ،سماجی استحکام کے فروغ میں پاکستان کی مضبوطی سے حمایت کرے گا،عالمی و علاقائی امور میں مزید تعمیری نوعیت کا کردار ادا کرنے میں پاکستان کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھے گا۔
دنیا میں رونما ہونے والی ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں کے تناظر میں چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی تعاون کی مسلسل مضبوطی ایک ناگزیر انتخاب ہے۔مستقبل پر نگاہ رکھتے ہوئے خواہ عالمی و علاقائی صورتحال میں جس قدر بڑی تبدیلیاں رونما ہوں،خواہ کتنے ہی بڑے خطرات و چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے، چین پاکستان کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنائے گا۔ ہر قسم کی آزمائشوں پر پورا اترتے ہوئے ''آہنی دوستی'' کو نئے عہد میں مضبوط ترین فولاد میں ڈھالا جائے گا اور ایک مزید قریبی ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کی جائے گی۔
رواں برس فریقین سفارتی تعلقات کے قیام کی70ویں سالگرہ کی مناسبت سے دونوں ممالک سلسلہ وار شاندار تقریبات کا اہتمام کریں گے،جن میں اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دورے، اقتصادی و تجارتی تبادلے اور کثیر تعداد میں رنگا رنگ افرادی و ثقافتی سرگرمیاں بھی شامل ہوں گی۔امید ہے کہ دونوں ممالک کے مختلف سماجی حلقے ،بالخصوص نوجوان نسل،ان دوستانہ سرگرمیوں میں مثبت طور پر شریک ہو گی۔
چین پاک ''آہنی دوستی'' کی میراث کو نئی قوت میسر آئے گی، چین پاک چاروں موسموں کے تزویراتی شراکت دارانہ تعلقات کے مسلسل فروغ کے لیے بھرپور کوشش کی جائے گی۔فریقین کی مشترکہ کوششوں کے تحت،چین پاک تعلقات کا مستقبل یقیناً مزید تابناک ہوگا۔
چین پاک دوستی کی تاریخ کافی طویل ہے۔ جیسا کہ چین کے آنجہانی وزیر اعظم چو این لائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ چین اور پاکستان کے عوام کے دوستانہ تبادلوں کی شروعات کا مشاہدہ تاریخی ادوار سے ہی کیا جا سکتا ہے ۔قدیم شاہراہ ریشم نے دو ہزار سال قبل ہی چین اور پاکستان کو مربوط کر دیا تھا۔دونوں ممالک کے عوام کے مابین قدیم وقتوں میں اونٹ کی گھنٹیوں کے ساتھ قائم ہونے والے تعلقات ایک طویل تاریخی عمل کے نتیجے میں اس وقت مضبوط ترین چین پاک دوستی میں تبدیل ہو چکے ہیں جس میں روزبروز مزیدپختگی آتی جا رہی ہے۔
چین پاک دوستی کی جڑیں انتہائی مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور اہم تحفظات سے وابستہ امور میں ہمیشہ ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں۔خواہ بیرونی ناکہ بندی کو توڑتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کی سفارت کاری کو فروغ دینے کا کلیدی موقع ہو یا پھر پاکستان کو درپیش ملکی بحران اور قومی وقار کے دفاع کے کلیدی لمحات ،چین اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیںاور عملاًہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر حقیقی دوستی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
چین پاک دوستی کی جڑیں عوام کے دلوں میں گھر کر چکی ہیں۔دونوں ممالک کے عوام کسی بھی آزمائش میں ہمیشہ ایک دوسرے کی فوری امداد کرتے رہے ہیں۔ حمایت و امداد کے یہ جذبات بلا مشروط اور مخلصانہ طور پر دوستی کے بے لوث جذبے کے بہترین ترجمان ہیں۔دو ہزار آٹھ میں چین کے ون چھوان شہر میں شدید زلزلہ آیا، اْس موقعے پر پاکستان نے فوری طور پر اپنے پاس موجود تمام خیمے چین کے زلزلہ زدہ علاقوں کو فراہم کر دیے۔دو ہزار دس میں پاکستان کو شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ اْس مشکل گھڑی میں چین نے زمینی و فضائی ذرایع سے عوامی جمہوریہ چین کی تاریخ میں وسیع ترین بین الاقوامی انسان دوست امدادی سرگرمیاں عمل میں لائیں۔عظیم دوستی کا سفر ایسی لاتعداد کہانیوں سے بھرا پڑا ہے،چین پاک دوستی کو دونوں ممالک کے عوام کی بھرپور تائید اور حمایت حاصل ہے۔
چین پاک تعلقات کی ترقی نئی صدی میں داخل ہونے کے بعد بھی روایتی گرمجوشی سے جاری ہے جب کہ گزرتے وقت کے ساتھ اعلیٰ درجے کا معیاری تعاون فروغ پا رہا ہے۔دو ہزار پندرہ میں چینی صدر شی جن پھنگ نے پاکستان کا تاریخی سرکاری دورہ کیا اور پاکستانی قیادت کے ساتھ مل کر چین پاک تعلقات کو ''چاروںموسموںکے تزویراتی شراکت دارانہ تعلقات'' تک آگے بڑھایا جس سے چین پاک دوستانہ تبادلوں کا ایک نیا باب شروع ہوا۔
دونوں ممالک نے ہمیشہ اعلیٰ سطح کے قریبی تبادلوں کو برقرار رکھا ہے۔دونوں ممالک کے صدور اور حکومتی سربراہوں نے دوطرفہ دوروں،ٹیلی فونک مشاورت،کثیرالجہتی کانفرنسوں میں شرکت کے ذریعے تبادلے کو برقرار رکھا ہے۔دوطرفہ تعاون اور مشترکہ دلچسپی کے اہم تزویراتی مسائل پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے،چین-پاک تعلقات کی ترقیاتی سمت کا مضبوطی سے تعین کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کے لیے اسٹرٹیجک رہنمائی فراہم کی گئی ہے اور دونوں ممالک کے اسٹرٹیجک تعاون میں نئی جہتوں کو مسلسل فروغ دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے حقیقت پسندانہ تعاون کی بدولت نمایاں ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔فریقین نے چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت مرکزی منصوبے گوادر بندرگاہ اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت توانائی منصوبہ جات اور صنعتی تعاون کے لیے ''ون پلس فور'' ڈھانچہ کامیابی سے تشکیل دیا ہے۔
اقتصادی راہداری کے تحت فریقین نے ارلی ہاروسٹ کے 70منصوبوں کا مشترکہ تعین کیا،جن میں چھیالیس منصوبوں کو یا تو مکمل کیا جا چکا ہے یا پھر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں،تاحال 25.40ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے جب کہ پاکستان میں روزگار کے ستر ہزار مواقعے فراہم کیے گئے ہیں۔ سی پیک '' بیلٹ اینڈ روڈ'' انیشیٹو کا ایک مثالی نمونہ بن چکا ہے جس نے چین اور دوسرے اسلامی ممالک کے درمیان ترقیاتی حکمت عملیوں کو مربوط کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔
چین اور پاکستان کے درمیان رنگا رنگ افرادی وثقافتی تبادلوں کو فروغ مل رہا ہے۔دونوں ممالک ثقافتی مہینوں،فلم ویک،سیاحتی سال،قومی تہواروں سمیت دیگر سرگرمیوں کا وقتاً فوقتاً اہتمام کرتے چلے آ رہے ہیں۔فریقین کے درمیان میڈیا،تھنک ٹینک، اسکالرز، تعلیم،ثقافت،کھیلوں سمیت دیگر شعبوں میں تبادلوں و تعاون کو مسلسل آگے بڑھایا جا رہا ہے۔دو ہزار پندرہ میں فریقین نے ''چین پاک دوستانہ تبادلوں کا سال'' سمیت سلسلہ وار ثقافتی سرگرمیوں کا کامیابی سے انعقاد کیا جس سے دونوں ممالک کے دوستانہ تبادلوں کو ایک نیا عروج ملا ہے۔
حالیہ برسوں میں ''نسل در نسل دوستی'' کے تصور کی روشنی میں100نوجوانوں پر مشتمل وفود نے کامیابی سے ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کیے ہیں جسے وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین پاک دوستی کی میراث مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے جو دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کر رہی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان قریبی کثیرالطرفہ تعاون فروغ پا رہا ہے۔چین اور پاکستان نے ''اقوام متحدہ کے منشور''کی روشنی میں عالمی قواعد و ضوابط کی ہمیشہ پاسداری کی ہے۔ دونوں ممالک کثیرالجہتی،آزاد تجارت،تعاون اور مشترکہ مفادات کی حمایت ،یکطرفہ پسندی،تحفظ پسندی اور بالادستی کی مخالفت میں یکساں نظریات کے حامل ہیں۔دونوں ممالک موجودہ بین الاقوامی آرڈر اور اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت سے عالمی نظام کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں اور پرامن مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے تنازعات و اختلافات کو بخوبی حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
چین اور پاکستان نے اقوام متحدہ،شنگھائی تعاون تنظیم،ایشیا یورپ میٹنگ، آسیان علاقائی فورم سمیت دیگر عالمی و علاقائی میکانزم کے تحت قریبی مشاورت اور تعاون برقرار رکھتے ہوئے اہم علاقائی مسائل کے حل اور انسداد دہشت گردی کے عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مثبت خدمات سرانجام دی ہیں اور اس دوران عالمی و علاقائی سطح پر انصاف کی سربلندی کے لیے مضبوط قوت فراہم کی ہے۔
چین پاک دوستی اچانک رونما ہونے والی کووڈ-19 وبا کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر آزمائش کی گھڑی پر پورا اتری اور اسے مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔چین میں انسداد وبا کے ایک کٹھن مرحلے میں پاکستان نے اپنی بھرپور صلاحیت کے مطابق سازوسامان عطیہ کیا، مختلف پاکستانی حلقوں نے وبا کے خلاف جنگ میں چین کی کاوشوں کی متفقہ طور پر حمایت کی اور وبا کو سیاسی رنگ دینے اور چین کو بدنام کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کی۔
پاکستان میں وبائی صورتحال کی سنگینی کے بعد چینی حکومت،فوج ،علاقائی حکومتوں،صنعتی و کاروباری اداروں اور سماجی تنظیموں نے متحد ہو کر پاکستان کو تسلسل کے ساتھ طبی سازوسامان فراہم کیا۔ طبی ماہرین کی کئی ٹیمیں پاکستان بھیجی گئی اورتجربات کے اشتراک اور تیکنیکی تبادلوں کو مضبوط بنایا گیا۔
فریقین نے وبا کے انسداد و کنٹرول کے لیے ایک مشترکہ میکانزم قائم کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ وبا کے دوران چین پاک اقتصادی راہداری منصوبوں میں کام کرنے والا کوئی ایک بھی ملازم روزگار سے محروم نہ ہو۔ اس طرح سی پیک منصوبوں سے وابستہ ملازمین کے روزگار کو فعال رکھتے ہوئے سی پیک کے تعمیراتی منصوبوں میں کسی قسم کا تعطل نہیں آنے دیا گیا اور عالمی انسداد وبا تعاون کے لیے بہترین مثال قائم کی گئی ہے۔
رواں سال چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 100 سالگرہ منائی جا رہی ہے،چین جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر کے نئے سفر کا آغاز کرے گا اور دوسرے صد سالہ ہدف کی تکمیل کے لیے بھرپور کوششوں کی شروعات ہوں گی۔ پاکستان اقتصادی و سماجی ترقی کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھاتے ہوئے سماجی فلاح و بہبود میں بہتری لا رہا ہے تاکہ وزیر اعظم عمران خان کے ''نیا پاکستان وژن'' کی تکمیل کی جائے۔
چاروں موسموں کے تزویراتی شراکت دار کی حیثیت سے، چین بیرونی تعاون کے حوالے سے ہمیشہ پاکستان کو ترجیح دے گا، قومی خود مختاری و علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا،اصلاحات کو فروغ دیتے ہوئے وسیع کھلے پن اور ملکی ترقی کی صلاحیت کو بلند کرنے میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرے گا،سیاسی اتحاد کی مضبوطی،قومی سلامتی کے تحفظ،سماجی استحکام کے فروغ میں پاکستان کی مضبوطی سے حمایت کرے گا،عالمی و علاقائی امور میں مزید تعمیری نوعیت کا کردار ادا کرنے میں پاکستان کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھے گا۔
دنیا میں رونما ہونے والی ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں کے تناظر میں چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی تعاون کی مسلسل مضبوطی ایک ناگزیر انتخاب ہے۔مستقبل پر نگاہ رکھتے ہوئے خواہ عالمی و علاقائی صورتحال میں جس قدر بڑی تبدیلیاں رونما ہوں،خواہ کتنے ہی بڑے خطرات و چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے، چین پاکستان کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنائے گا۔ ہر قسم کی آزمائشوں پر پورا اترتے ہوئے ''آہنی دوستی'' کو نئے عہد میں مضبوط ترین فولاد میں ڈھالا جائے گا اور ایک مزید قریبی ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کی جائے گی۔
رواں برس فریقین سفارتی تعلقات کے قیام کی70ویں سالگرہ کی مناسبت سے دونوں ممالک سلسلہ وار شاندار تقریبات کا اہتمام کریں گے،جن میں اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دورے، اقتصادی و تجارتی تبادلے اور کثیر تعداد میں رنگا رنگ افرادی و ثقافتی سرگرمیاں بھی شامل ہوں گی۔امید ہے کہ دونوں ممالک کے مختلف سماجی حلقے ،بالخصوص نوجوان نسل،ان دوستانہ سرگرمیوں میں مثبت طور پر شریک ہو گی۔
چین پاک ''آہنی دوستی'' کی میراث کو نئی قوت میسر آئے گی، چین پاک چاروں موسموں کے تزویراتی شراکت دارانہ تعلقات کے مسلسل فروغ کے لیے بھرپور کوشش کی جائے گی۔فریقین کی مشترکہ کوششوں کے تحت،چین پاک تعلقات کا مستقبل یقیناً مزید تابناک ہوگا۔