اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ سنا دیا

جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا


ویب ڈیسک March 03, 2021
فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے الیکشن کمیشن میں بھی درخواست زیر سماعت ہے فوٹو: فائل

وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دینے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے فیصل واوڈا کے بیان حلفی کو بادی النظر میں جھوٹا قرار دے دیا ، عدالت نے نااہلی کیس الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے فیصلے میں کہا فیصل واؤڈا کے بطور رکن قومی اسمبلی مستعفی ہونے کے باعث عدالت نااہلی درخواست منظور نہیں کرسکتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا فیصل واوڈا پر 2018 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کا الزام ہے۔
فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ کر آج دوران سماعت استعفی کی کاپی عدالت میں جمع کرائی۔

درخواستگزار کے وکیل جہانگیر جدون نے دوران سماعت کہا فیصل واوڈا کی نشست خالی ہونے کا نوٹیفکیشن نہیں آیا جبکہ وہ جھوٹے بیان حلفی کے بعد صادق و امین ہی نہیں۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ فیصل واؤڈا کے مستعفی ہونے کے باعث نااہلی درخواست منظور نہیں کی جا سکتی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے نتائج ہیں، فیصل واؤڈا کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیا بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ہے، کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہےفیصل واؤڈا کے جھوٹے بیان حلفی کے معاملے پر الیکشن کمیشن تحقیقات کرکے فیصلہ کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ فیصل واوڈا کے وکیل نے عدالت عالیہ کے سامنے بیان دیا کہ ان کے موکل قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ اب یہ کیس غیر موثر ہوچکا ہے۔ اس موقع پر فیصل واوڈا کے وکیل نے استعفے کی نقل بھی پیش کردی۔

درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ جب تک اسپیکر استعفی منظور نہ کر لے، تب تک متعلقہ شخص رکن قومی اسمبلی ہی ہوتا ہے،فیصل واؤڈا نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا ہے، پتہ نہیں اس سے پہلے استعفی دیا یا بعد میں؟

جہانگیر جدون نے موقف اختیار کیا کہ پہلے بھی بہت سے ارکان اسمبلی استعفی دے چکے اور دوبارہ پارلیمنٹ آ جاتے ہیں، سوال یہ نہیں کہ وہ اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے بلکہ فیصل واؤڈا کے جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے نتائج ہیں، فیصل واؤڈا نے دہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا اور صادق و امین نہیں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایسا شخص پارلیمنٹ کا ممبر نہیں ہو سکتا، الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے واضح ہے کہ فیصل واؤڈا کاغذات نامزدگی کی منظوری تک امریکی شہری تھے۔ فیصل واوڈا نے گیارہ جون 2018 کو کہا کہ وہ دُہری شہریت نہیں رکھتے جب کہ امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کے مطابق فیصل واوڈا نے 25 جون کو دُہری شہریت چھوڑی۔ جسٹس عامر فاروق نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعد ازاں جاری کردی گیا۔واضح رہے کہ فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے الیکشن کمیشن میں بھی درخواست زیر سماعت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں