اُداس ہوتا ہوں تو پاکستان چلا آتا ہوں ہنس راج ہنس

لاہور جیسے لوگ پوری دنیا میں کہیں نہیں، معروف گلوکار ہنس راج ہنس کی ایکسپریس سے گفتگو

لاہور جیسے لوگ پوری دنیا میں کہیں نہیں، معروف گلوکار ہنس راج ہنس کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

پاکستان کی دھرتی واقعی ہی انمول ہے، ایک بار جویہاں آجائے تو وہ پھر باربار یہاں کھینچا چلاآتا ہے، اس سلسلہ میں بھارتی فنکاروں کی مثال سب کے سامنے ہے۔

بالی وڈ کے ورسٹائل اداکار نصیر الدین شاہ، شتروگھن سنہا ، دلیرمہدی اورہنس راج ہنس سمیت دیگر فنکار اکثر پاکستان میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہاں سے ملنے والا پیار، عزت اور چاہت ہی ہے۔ بھارتی فنکار ہی نہیں دوسرے ممالک کے فنکار بھی جب کبھی پاکستان آتے ہیں تو ان کو پرتپاک استقبال کیا جاتاہے اورمیزبانی کا خوبصورت انداز ہمارے مہمانوں کو ہمیشہ یاد رہتا ہے ۔ اس لئے تو بھارتی فنکار کبھی اکیلے توکبھی ٹولیوں کی صورت میں آتے رہتے ہیں۔

2014ء کا آغاز ہوتے ہی بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے معروف گلوکار ہنس راج ہنس اپنے نجی دورے پرپاکستان پہنچے۔ اس موقع پران کا استقبال ماضی کی طرح شاندار انداز سے کیا گیا۔ ایک طرف موسیقی کے معروف گھرانوں کے گائیک تھے تو دوسری جانب مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد۔ ہنس راج ہنس کی پاکستان سے ایک خاص محبت کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں حضرت داتا علی ہجویری کی درگاہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ موسیقی کے معروف گھرانے بھی آباد ہیں۔ ان سے عقیدت اور محبت انہیں بار بار پاکستان کھینچ لاتی ہے۔



اس مرتبہ تین روز کے مختصر دورے کے دوران ہنس راج ہنس نے لاہورمیں ہونیوالے ایک پروگرام میں بھی پرفارم کیا جس میں انہوں نے اپنے مقبول گیت سنائے جبکہ استاد نصرت فتح علی خاں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے گیت اورغزلیں بھی سنائیں، جن کوبہت پسند کیا گیا۔ دوسری جانب پروگرام سے فراغت پران کے دوست احباب بھی ملاقات کیلئے مقامی ہوٹل پہنچتے رہے۔ لاہورمیں قیام کے دوران ہنس راج ہنس نے '' نمائندہ ایکسپریس '' کوخصوصی انٹرویودیتے ہوئے اپنے ماضی کی کچھ یادیں بھی تاذہ کیں، جوقارئین کی نذرہیں۔

ہنس راج ہنس کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان سے خاص لگاؤ ہے۔ اسی لئے جب اداس ہوتا ہوں تو یہاں چلا آتا ہوں۔ جونہی میں لاہور پہنچتا ہوں تومجھ پرایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ میں اس کو لفظوں میں توبیان نہیں کرسکتا لیکن اس دھرتی پرقدم رکھتے ہی میری آنکھیںنم ہونے لگتی ہیں۔ بڑے ادب کے ساتھ اس دھرتی میں قدم رکھتا ہوں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تویہ ہے کہ یہاں پر حضرت داتا علی ہجویری کی درگاہ ہے۔ جہاں حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے بھی چلہ کاٹا۔ اس لئے میری کوشش ہوتی ہے کہ اس مقام پرکوئی بھی ایسی حرکت نہ کروں جس سے کوئی گستاخی ہوجائے۔ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ جیسے ہی میں بارڈرپارکرتا ہوں ، سرکاری سٹاف اور عام لوگ محبت اورچاہت سے ملنے کا جوسلسلہ شروع کرتے ہیں ، وہ واپس جانے تک جاری رہتا ہے۔


لاہور میں اس قدرپیارکرنے والے بستے ہیں کہ شاید پوری دنیا میں ایسے لوگ نہ ملیں۔ ایک طرف تولاہورکاکلچر ہے تودوسری طرف فنون لطیفہ کے لیجنڈزبھی اس شہرمیں بستے ہیں۔'' کبھی کبھار میں یہ سوچنے پربھی مجبورہوجاتا ہیں کہ اگرپارٹیشن میں بھارتی پنجاب میں بسنے والے فنکاروں کو یہاں آنے سے روک لیا جاتا توفن کے مہان استاد اوران کے گھرانے آج ہم سے اتنا دورنہ ہوتے'' ۔ شام چوراسی گھرانے کے مہان گائیک استاد سلامت علی خاں مرحوم کئی برسوں بعد بھارتی پنجاب میں اپنے گاؤں پہنچے توان کو وہاں کی گلیاں اورمحلے یاد تھے۔ وہ خود اپنے گھرکے راستے پرچلتے ہوئے جب گھرآئے توآبدیدہ ہوگئے۔ اس کے علاوہ پٹیالہ گھرانہ کے گائیکوں نے بھی جوکام کیا وہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔

ہنس راج ہنس نے مزید کہا کہ ان کا تعلق بھارتی پنجاب کے ایک گاؤں شفیع پور سے ہے اورمیری فیملی میں شوبز کی دنیا سے کوئی وابستہ نہیں تھا۔ میرے والد موسیقی کو پسند نہیں کرتے تھے۔ ہم لوگ کھیتی باڑی کیا کرتے تھے لیکن مجھے موسیقی سے بہت لگاؤ تھا۔ اکثر ہلکا پھلکا گنگناتا رہتا تھا۔ جس پر ڈانٹ بھی پڑتی تھی۔ مگرقسمت کو کچھ اورہی منظور تھا اور کچھ بزرگوں کی دعابھی تھی کہ آج میں اس مقام پرہوں۔ میں توبہت عاجز بندہ ہوں اور شوبز کی طرز زندگی کوکبھی نہیں اپنا سکا۔ ایک بات ہے کہ مجھے 'سُر' سے بہت لگاؤ ہے۔ میں ہمیشہ سے ہی اچھا میوزک سنتارہا ہوں۔ آج بھی میں معروف اساتذہ کی کیسٹیں، سی ڈیز سنتا رہتا ہوں۔ میں نے اپنے گھر میں کلاسیکی موسیقی کے معروف استادوں کی بہت ساری کولیکشن جمع کررکھی ہے۔ اس کیلئے مجھے دنیا میں کہیں بھی جانا پڑے ، میں جاتا ہوں۔ یہ میرا شوق ہے جو آخر دم تک جاری رہے گا۔



جہاں تک بات بچوں کی ہے تومیں نے اپنے بچوںپرکبھی یہ زورنہیں ڈالا کہ وہ میوزک کی طرف آئیں۔ میرے دو بیٹے بھارتی پنجاب میں بننے والی فلموںمیں اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں اورانہوں نے اب اپنی الگ پہچان بنالی ہے۔ وہ گاتے بھی ہیں لیکن ان کی زیادہ مصروفیت ایکٹنگ کی طرف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ہنس راج ہنس نے کہا کہ دلیرسنگھ مہدی ایک بہت بڑے فنکارہیں ، ان کے ساتھ رشتہ داری ہونا سب قسمت کی بات ہے۔ جب ہمارے بچوں کا رشتہ طے ہوا تو مجھے لگ رہا تھا کہ میری بہو اتنے بڑے باپ کی بیٹی ہے اوروہ بہت ماڈرن ہوگی لیکن وہ اتنی سادہ طبیعت اور بڑوں کا ادب کرنے والی بچی ہے۔ اس کے والدین نے اس کی تربیت اتنی اچھی کی ہے کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔

مجھے باادب لوگ بہت پسند ہیں اوریہ اوپروالے کی خاص کرم نوازی ہے کہ مجھے ایک ایسی بہوملی جوبڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے پیارکرتی ہے۔ دلیرمہدی اورمیں اپنے بچوں کی شادی میں پاکستان سے بہت سے دوستوں کومدعو کرنا چاہتے تھے لیکن حالات نے ایسا رخ بدلا کے سب کچھ بدل گیا۔ پاکستان سے سب لوگ آنے کوتیارتھے لیکن دونوں ملکوں کے حالات اورمحرم الحرام کے احترام کی وجہ سے بھی فنکار برادری شرکت نہ کرسکی۔ اس موقع پربالی وڈ کے تمام معروف فنکارشادی میں شریک ہوئے اور انہوں نے ہمارے بچوں کوزندگی کی نئی شروعات پر مبارکباد کے ساتھ نیک تمناؤں کے پیغام دیئے۔

انٹرویوکے اختتام پرہنس راج ہنس نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کچھ عرصہ قبل جب بھارتی پنجاب آئے توان کا پرتپاک استقبال کیا گیا تھا۔ لوگوں نے انہیں خوش آمدید کہا اورانہوں نے بھی جس طرح سے وہاں دوستی کا ہاتھ بڑھایا اس کودیکھ کربہت اچھا لگا۔ میری ان سے ملاقات ہوئی توانہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی بھی کی۔ ان سے ملاقات کے بعد مجھے یوں محسوس ہونے لگا تھا کہ اب جلد ہی حالات بہتر ہوجائینگے۔ اس سلسلہ میں پیش رفت کی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات مستحکم بنانے کے لئے فنکاروں نے مثالی کام کیا ہے اوراب اس سلسلے کومزید آگے بڑھانے کیلئے دونوں ملکوں کی حکومتوں اور سیاستدانوںکوبھی اپنا مثبت کردار پیش کرنا ہوگا۔ اس کے بغیر حالات میں بہتری ممکن نہیں ہے۔
Load Next Story