میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے مزید 6 افراد ہلاک
ایک ہفتے میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرین پر پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 27 ہوگئی
میانمار کے دو شہروں میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ سے مزید 6 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، ملک کے دوسرے بڑے شہر ماندالے میں مشتعل مظاہرین پر پولیس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔
میانمار کے دوسرے شہر مونیوا میں پولیس نے مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا گیا اور آنسو گیس شیلنگ کے بعد مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کردی۔ فائرنگ سے 4 افراد ہلاک ہوگئے۔
یہ خبر پڑھیں : ميانمار ميں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ، 18 ہلاک
ہلاک ہونے والوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں پوسٹ مارٹم میں تصدیق ہوئی کہ مظاہرین کے سینے اور سروں پر گولیاں ماری گئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 19 سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔
میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف ریلیاں، 70 اسپتالوں میں ہڑتال
فوجی قیادت کی جانب سے مظاہرین کو طاقت سے کچلنے کی دھمکی کے بعد یکم مارچ کو میانمار کی پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مجموعی طور پر 27 ہلاکتیں ہوئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، ملک کے دوسرے بڑے شہر ماندالے میں مشتعل مظاہرین پر پولیس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔
میانمار کے دوسرے شہر مونیوا میں پولیس نے مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا گیا اور آنسو گیس شیلنگ کے بعد مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کردی۔ فائرنگ سے 4 افراد ہلاک ہوگئے۔
یہ خبر پڑھیں : ميانمار ميں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ، 18 ہلاک
ہلاک ہونے والوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں پوسٹ مارٹم میں تصدیق ہوئی کہ مظاہرین کے سینے اور سروں پر گولیاں ماری گئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 19 سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔
میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف ریلیاں، 70 اسپتالوں میں ہڑتال
فوجی قیادت کی جانب سے مظاہرین کو طاقت سے کچلنے کی دھمکی کے بعد یکم مارچ کو میانمار کی پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مجموعی طور پر 27 ہلاکتیں ہوئیں۔