سندھ سے سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی نے زائد نشست حاصل کرلی
شیری رحمان اور فیصل سبزواری نے پہلی ہی گنتی میں کامیابی حاصل کی
سندھ کے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مجموعی طور پر 7 نشستوں پر فتح حاصل کی جبکہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے دو دو امیدوار کامیاب ہوئے اور جی ڈی اے کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 5، ٹیکنو کریٹ پر 1 اور خواتین کی 1 نشست پر امیدوار کامیاب ہوئے، تحریک انصاف نے 1 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ جبکہ ایم کیو ایم نے 1 جنرل اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
اپوزیشن اپنی صفوں میں مکمل اتحاد قائم نہ رکھ سکی، تحریک لبیک کے 3 امیدواروں نے صرف ٹیکنو کریٹ پر اپنے امیدوار کو ووٹ دیا جبکہ ایم ایم اے کے فرد واحد رکن انتخابی عمل سے دور رہے۔
اراکین سندھ اسمبلی کی تعداد کے لحاظ سے پیپلز پارٹی جنرل نشست پر 4 جبکہ ٹیکنو کریٹ اور خواتین کی نشست پر 1،1 نشست پر کامیابی حاصل کرسکتی تھی جبکہ اپوزیشن کے پاس 3 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی کے لیے مطلوبہ ارکان پورے تھے۔
تاہم منحرف ارکان کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے مجموعی طور پر 5 کے بجائے 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکے جبکہ پیپلز پارٹی ایک نشست کے اضافے کے بعد مجموعی طور پر 7 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔
بدھ کو سندھ سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے انتخابات کے لیے 167 ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ سب سے پہلے خواتین، ٹیکنو کریٹ اور پھر جنرل نشستوں پر کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی گنتی کی گئی۔
جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے جام مہتاب حسین ڈھر، شیری رحمان، تاج حیدر، سلیم مانڈوی والا اور شہادت اعوان ایڈوکیٹ کامیاب ہوئے جبکہ جنرل سیٹ کی باقی 2 نشستوں پر تحریک انصاف کے فیصل واؤڈا اور ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے فتح حاصل کی۔ شیری رحمان اور فیصل سبزواری نے پہلی ہی گنتی میں کامیابی حاصل کی۔ فیصل سبزواری کو ایک ووٹ اضافی ملا۔
پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 5، ٹیکنو کریٹ پر 1 اور خواتین کی 1 نشست پر امیدوار کامیاب ہوئے، تحریک انصاف نے 1 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ جبکہ ایم کیو ایم نے 1 جنرل اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
اپوزیشن اپنی صفوں میں مکمل اتحاد قائم نہ رکھ سکی، تحریک لبیک کے 3 امیدواروں نے صرف ٹیکنو کریٹ پر اپنے امیدوار کو ووٹ دیا جبکہ ایم ایم اے کے فرد واحد رکن انتخابی عمل سے دور رہے۔
اراکین سندھ اسمبلی کی تعداد کے لحاظ سے پیپلز پارٹی جنرل نشست پر 4 جبکہ ٹیکنو کریٹ اور خواتین کی نشست پر 1،1 نشست پر کامیابی حاصل کرسکتی تھی جبکہ اپوزیشن کے پاس 3 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی کے لیے مطلوبہ ارکان پورے تھے۔
تاہم منحرف ارکان کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے مجموعی طور پر 5 کے بجائے 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکے جبکہ پیپلز پارٹی ایک نشست کے اضافے کے بعد مجموعی طور پر 7 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔
بدھ کو سندھ سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے انتخابات کے لیے 167 ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ سب سے پہلے خواتین، ٹیکنو کریٹ اور پھر جنرل نشستوں پر کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی گنتی کی گئی۔
جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے جام مہتاب حسین ڈھر، شیری رحمان، تاج حیدر، سلیم مانڈوی والا اور شہادت اعوان ایڈوکیٹ کامیاب ہوئے جبکہ جنرل سیٹ کی باقی 2 نشستوں پر تحریک انصاف کے فیصل واؤڈا اور ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے فتح حاصل کی۔ شیری رحمان اور فیصل سبزواری نے پہلی ہی گنتی میں کامیابی حاصل کی۔ فیصل سبزواری کو ایک ووٹ اضافی ملا۔