وزیر اعظم کا ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ
موجودہ سیاسی صورت حال پر غور کے لیے وزیر اعظم نے آج پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بھی طلب کرلیا
پاکستان تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی سے سینٹ الیکشن میں اپ سیٹ شکست کے بعد وزیراعظم ایوان سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔
پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے بنی گالا میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ہونے والے اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سیاسی کلچر کو تبدیل کرنے کی حتی المقدور کوشش کی۔ قوم اس لڑائی میں دیکھ رہی ہے کہ کون کہاں کھڑا ہے ۔یہ حق اور باطل کی لڑائی ہے جو ہم لڑتے رہیں گے۔ آج کا دن پاکستان کی جمہوریت کیلئے افسوس ناک دن ہے۔ جمہوریت کے علم برداروں نے آج جمہوریت کو روندا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ وزیر اعظم اور ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعظم اس ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے تاکہ کھل کر سامنے آ جائے کہ کون عمران خان کے نظریہ کے ساتھ کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج سینٹ کے انتخابات میں جو نتیجہ ہم نے دیکھا اس نے ہمارے بیانیے کو تقویت دی۔ ہمارا بیانیہ تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر منڈی لگے گی اور ضمیروں کے سودے ہوں گے۔اسلام آباد کی نشست پر ہمارے دو امیدوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہماری خاتون امیدوار تھیں جن میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی چناں چہ وہ جیت گئیں جبکہ اسلام آباد کی دوسری نشست پر ان کی دلچسپی شروع سے تھی چنانچہ انہوں نے جمہوریت کے نام پر خرید و فروخت کی گئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے الیکشن میں جب اس طرح کی شکایات سامنے آئیں تو ہماری پارٹی قیادت نے لگ بھگ بیس اراکین کے خلاف تادیبی کاروائی کی۔ہم نے جب اوپن بیلٹنگ کے لیے قانون سازی کی بات کی تو انہوں نے اس کی بھرپور مخالفت کی۔ ہم نے قانونی رائے لینے کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ شفاف الیکشن کروانا، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے الیکشن کمیشن شفافیت کے حوالے سے ناکام دکھائی دیے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سینیٹ الیکشن میں حکومتی ووٹ اِدھراُدھر ہونے کی تفصیلات سامنے آگئیں
انہوں نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کا چہرہ اور ان کی حرکات قوم کے سامنے ہیں ۔پیپلز پارٹی نے جس طرح کی سیاست کا مظاہرہ کیا ہے وہ قوم کے سامنے ہے ہم نے الیکشن کمیشن سے ٹیکنالوجی کے استعمال کا مطالبہ کیا تو انہوں نے معذوری ظاہر کی۔
شاہ محمود نے کہا کہ اپوزیشن کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں ہے یہ مفاد کی سیاست کرتے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے آئینی رائے دی لیکن ساتھ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شفاف انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بھی بڑا اپ سیٹ ہونے کا امکان
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماوں کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ اجلاس آج دوپہر دو بجے وزیراعظم ہاوس میں ہوگا۔اجلاس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔
پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے بنی گالا میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ہونے والے اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سیاسی کلچر کو تبدیل کرنے کی حتی المقدور کوشش کی۔ قوم اس لڑائی میں دیکھ رہی ہے کہ کون کہاں کھڑا ہے ۔یہ حق اور باطل کی لڑائی ہے جو ہم لڑتے رہیں گے۔ آج کا دن پاکستان کی جمہوریت کیلئے افسوس ناک دن ہے۔ جمہوریت کے علم برداروں نے آج جمہوریت کو روندا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ وزیر اعظم اور ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعظم اس ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے تاکہ کھل کر سامنے آ جائے کہ کون عمران خان کے نظریہ کے ساتھ کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج سینٹ کے انتخابات میں جو نتیجہ ہم نے دیکھا اس نے ہمارے بیانیے کو تقویت دی۔ ہمارا بیانیہ تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر منڈی لگے گی اور ضمیروں کے سودے ہوں گے۔اسلام آباد کی نشست پر ہمارے دو امیدوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہماری خاتون امیدوار تھیں جن میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی چناں چہ وہ جیت گئیں جبکہ اسلام آباد کی دوسری نشست پر ان کی دلچسپی شروع سے تھی چنانچہ انہوں نے جمہوریت کے نام پر خرید و فروخت کی گئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے الیکشن میں جب اس طرح کی شکایات سامنے آئیں تو ہماری پارٹی قیادت نے لگ بھگ بیس اراکین کے خلاف تادیبی کاروائی کی۔ہم نے جب اوپن بیلٹنگ کے لیے قانون سازی کی بات کی تو انہوں نے اس کی بھرپور مخالفت کی۔ ہم نے قانونی رائے لینے کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ شفاف الیکشن کروانا، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے الیکشن کمیشن شفافیت کے حوالے سے ناکام دکھائی دیے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سینیٹ الیکشن میں حکومتی ووٹ اِدھراُدھر ہونے کی تفصیلات سامنے آگئیں
انہوں نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کا چہرہ اور ان کی حرکات قوم کے سامنے ہیں ۔پیپلز پارٹی نے جس طرح کی سیاست کا مظاہرہ کیا ہے وہ قوم کے سامنے ہے ہم نے الیکشن کمیشن سے ٹیکنالوجی کے استعمال کا مطالبہ کیا تو انہوں نے معذوری ظاہر کی۔
شاہ محمود نے کہا کہ اپوزیشن کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں ہے یہ مفاد کی سیاست کرتے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے آئینی رائے دی لیکن ساتھ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شفاف انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بھی بڑا اپ سیٹ ہونے کا امکان
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماوں کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ اجلاس آج دوپہر دو بجے وزیراعظم ہاوس میں ہوگا۔اجلاس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔