رضا کاروں کے عدم تحفظ پر خصوصی پولیو مہم موخر

امن و امان کی ناقص صورتحال پر رضاکاروں کے تحفظ کے لیے پولیس کی نفری نہ مل سکی


Staff Reporter January 07, 2014
پولیووائرس کے خاتمے کی مہم کو شروع ہوئے تقریبا 19سال گزرگئے لیکن ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا ہے۔ فوٹو: فائل

QUETTA: کراچی کی78 یونین کونسلوں میں خصوصی پولیو مہم شروع نہ ہوسکی، حکومت انسداد پولیو مہم میں حصہ لینے والے رضاکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلیے پولیس کی نفری فراہم نہیں کرسکی ہے۔

جس کی وجہ سے کراچی کے کئی علاقوں میں پیر سے شروع کی جانیوالی خصوصی انسداد پولیو مہم موخرکردی گئی ہے اوراب یہ مہم 20 جنوری سے شروع کی جائے گی، واضح رہے کہ کراچی میں نئے سال کے آغاز پر ایک اور پولیو کیس کی تصدیق کے بعد عالمی ادارہ صحت نے متعلقہ حکام سے کراچی میں خصوصی پولیو مہم شروع کرنے کی درخواست کی تھی جس پر کچھ علاقوں میں خصوصی پولیو مہم پیر سے شروع کرنے کا اعلان کیاگیا تھا لیکن پولیس کی نفری نہ فراہم نہ کیے جانے پر ان علاقوں میں خصوصی پولیو مہم شروع نہ کی جا سکی، پیپلز پارٹی کی رہنما اور پولیو مہم کی خیر سگالی سفیر آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے حکومت کراچی میں شروع کی جانے والی خصوصی پولیو مہم اور انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔

گذری میٹرینٹی ہوم میں بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤکی حفاظتی خوراک پلاکر خصوصی مہم کا افتتاح کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں صحت عامہ کے لیے اپنی مہم ہمیشہ جاری رکھوں گی، پولیو سے بچاؤ کی مہم کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کو ملکر کام کرنا ہوگا۔



کراچی میں پولیو مہم فوری طور پر تیز کرنے کی ضرورت ہے، اس موقع پر صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن، سابق وفاقی وزیر بیگم شہناز وزیر علی، سیکریٹری صحت اقبال درانی بھی موجود تھے، حیرت انگیز طور پر آصفہ بھٹوزرداری کے افتتاح کے باوجود رضاکاروں کے تحفظ کیلیے پولیس نفری کی عدم فراہمی پر شہر کی78 یونین کونسلوں میں خصوصی پولیو مہم شروع نہیں کی جاسکی، پولیووائرس کے خاتمے کی مہم کو شروع ہوئے تقریبا 19سال گزرگئے لیکن ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا ہے۔

پاکستان میں پولیو کیسوں کی مسلسل تصدیق کے بعد عالمی سطح پر پاکستانیوں کے فضائی سفر پر پابندی کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں، ملک میں پولیو وائرس کے سب سے زیادہ کیس خیبرپختوانخواہ ، فاٹا اور شمالی علاقہ جات سے رپورٹ ہورہے ہیں،دوسری جانب ملک کے شمالی علاقہ جات اور کراچی کے بعض علاقوں میں پولیورضاکاروں پر دہشت گردوں کے قاتلانہ حملوں کی وجہ سے رضاکاروں میں شدید خوف وہراس بھی پایاجاتا ہے،حکومت نے پولیومہم کے دوران رضاکاروں کی حفاظت کیلیے پولیس نفری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے بعض اوقات رضاکاروں کیساتھ پولیس نفری تعینات نہیں کی جاتی ، رضاکار عدم تحفظ کا شکار ہیں،گزشتہ سال 2013 کے دوران ملک بھر میں پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 83 رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں