عمران خان کی حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا بلاول بھٹو زرداری
ثابت کر دیا آپ کے ممبران کا آپ پر اعتماد نہیں، اب ہم بتائیں گے کہ عدم اعتماد کب اور کہاں ہوگا، چیئرمین پیپلزپارٹی
JERUSALEM:
چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بہت دیر ہوگئی اس حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا۔
چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم نے عمران خان کے چیلنج کو تسلیم کیا، عمران خان نے کہا تھا کے اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست ہار گئے تو اسمبلیاں تحلیل کردوں گا تاہم عمران خان ڈرتے ہیں اور خائف ہیں جب کہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینا ایک تماشہ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بہت دیر ہوگئی اس حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا، ہم نے ثابت کر دیا آپ کے ممبران کا آپ پر اعتماد نہیں تاہم ہم آپ کو بتائیں گے کے عدم اعتماد کب اور کہاں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایک ایک ووٹ اور ایم این اے کا پتا ہے جو بیٹھے آپ کے ساتھ اور دل ہمارے ساتھ ہیں، مجھے پتہ ہے کس نے بغض حفیظ شیخ اور بغض عمران خان میں ووٹ دیا۔
چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، سب جماعتوں سے آج سے رابطوں کا آغاز کیا جائے گا جب کہ یوسف رضا گیلانی ہمارے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے جب کہ پی ڈی ایم اتفاق رائے سے فیصلے کرتی ہے اور مستقبل میں بھی فیصلہ اتفاق رائے سے ہوگا۔
چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بہت دیر ہوگئی اس حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا۔
چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم نے عمران خان کے چیلنج کو تسلیم کیا، عمران خان نے کہا تھا کے اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست ہار گئے تو اسمبلیاں تحلیل کردوں گا تاہم عمران خان ڈرتے ہیں اور خائف ہیں جب کہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینا ایک تماشہ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بہت دیر ہوگئی اس حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا، ہم نے ثابت کر دیا آپ کے ممبران کا آپ پر اعتماد نہیں تاہم ہم آپ کو بتائیں گے کے عدم اعتماد کب اور کہاں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایک ایک ووٹ اور ایم این اے کا پتا ہے جو بیٹھے آپ کے ساتھ اور دل ہمارے ساتھ ہیں، مجھے پتہ ہے کس نے بغض حفیظ شیخ اور بغض عمران خان میں ووٹ دیا۔
چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، سب جماعتوں سے آج سے رابطوں کا آغاز کیا جائے گا جب کہ یوسف رضا گیلانی ہمارے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے جب کہ پی ڈی ایم اتفاق رائے سے فیصلے کرتی ہے اور مستقبل میں بھی فیصلہ اتفاق رائے سے ہوگا۔