ہمیں کام کرنے دیں اور کیچڑ نہ اچھالیں الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو جواب

کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین وقانون کو نظرانداز نہیں کرسکتے، الیکشن کمیشن کا اعلامیہ

ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی آئیں گے، الیکشن کمیشن کا اعلامیہ

ISLAMABAD:
الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظرانداز نہیں کرسکتے اور نہ ہی ترمیم کرسکتے ہیں لہذا ہمیں کام کرنے دیں اور کیچڑ نہ اچھالیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر خصوصی اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سینٹ کے الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر ہم خداوند تعالی کے شکر گذار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے۔

وزیراعظم کا بیان سن کر دکھ ہوا

اعلامیہ میں کہا گیا کہ الیکشن رزلٹ کے بعد میڈیا کی وساطت سے جو خیالات ہمارے مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہوا، خصوصی طورر پر وفاقی کابینہ کے چند ارکان اور بلخصوص جناب وزیر اعظم پاکستان نے جو کل اپنے خطاب میں فرمایا۔

کسی کو اعتراض ہے تو آئینی راستہ اختیار کریں

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اس ضمن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہے اور وہی اس کا 'معیا ر' ہے، ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات /فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔

الیکشن کمیشن دباؤ میں آئے بغیر فیصلے کرتا ہے

الیکشن کمیشن نے کہا ہم سے کسی بھی وفود نے ملنا چاہا، ہم نے ان کا مؤقف سنا، ان کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا مگر الیکشن کمیشن صرف آئین وقانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے اور آزادانہ طور پر بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔

جیت گئے تو منظور اور ہارگئے تو نامنظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹرول میں ایک ہی عملہ کی موجودگی میں جو ہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ جب کہ باقی تمام صوبوں کے رزلٹ قبول، جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے۔

ہر شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے

الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آ کر بات کریں، آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں لہذا ہمیں کام کرنے دیں، ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں۔ کچھ تو احساس کریں، الیکشن کمیشن انشااللہ خدا کے فضل وکرم سے اپنی آئینی ذمہ داریا ں بخوبی قانون اور آئین کی بالا دستی کے لیے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا۔

الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یہی ہے جمہوریت اور آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے دیکھا اور یہی آئین کی منشا ء تھی، جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جب کہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔

وزیراعظم کے الزام پر الیکشن کمیشن کا اجلاس

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں الیکشن کمیشن پر جمہوریت کو نقصان پہنچانے کا بیان دیا تھا جس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں وزیراعظم کے الیکشن کمیشن سے متعلق بیان پر خصوصی اجلاس ہوا جس میں الیکشن کمیشن ارکان، سیکریٹری اور لاء ونگ کے حکام شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد جنرل نشست پر ووٹوں کی گنتی کے دوران سات مسترد ہونے والے ووٹوں پر ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی۔ حکومتی وزرا کے الیکشن کمیشن پر الزامات کے معاملے پر گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے ریکارڈ طلب کیا تھا جو انہیں موصول ہوا۔

چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے بیان کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن سے قبل علی حیدر گیلانی کی ویڈیو لیک ہونے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست کا بھی جائزہ لیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے دوران اسلام آباد سے موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لیا اور اجلاس میں حکومتی وزرا کے الیکشن کے بعد پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن پر الزامات کا بھی جائزہ لیا۔
Load Next Story