پی ایس ایل کا میلہ اجڑنے پر سابق کرکٹرز غم سے چور
وزیراعظم تحقیقات کرائیں،ملکی ساکھ خراب ہوئی، لوگوں کی زندگیوں اورپاکستان کی عزت سے کھلواڑ کیا گیا،شعیب اختر
پی ایس ایل کا میلہ اجڑنے پر سابق کرکٹرزغم سے چور ہیں،شعیب اختر نے وزیراعظم سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔
انتظامی غفلت کے سبب پی ایس ایل6 ملتوی ہونے پر شعیب اختر نے پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور ہماری کرکٹ کی ساکھ خراب ہوئی، لوگوں کی زندگیوں اور ملک کی عزت سے کھیلا گیا، میں وزیراعظم عمران خان اور اعلیٰ حکام سے درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے تحقیقات کروائیں۔
اپنے یو ٹیوب چینل پر سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہاکہ بائیو ببل کو محفوظ بنانا میڈیکل پینل کی ذمہ داری تھی، مکمل چھان بین کرتے ہوئے ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے، میڈیکل پینل کو کسی صورت معافی نہیں ملنا چاہیے، پی سی بی نے ٹیموں کے قیام کیلیے الگ سے پورا ہوٹل کیوں بک نہیں کروایا؟ وہاں شادیاں ہو رہی تھیں، لوگ بال کٹوا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیرن سیمی اور وہاب ریاض بائیوببل سے باہر کیوں گئے،پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی ان سے کیسے ملے، میڈیکل پینل میں ایسے ڈاکٹر ہیں جنھیں ایکسرے دیکھنا تک نہیں آتا،دوسری جانب ٹیپ بال کرکٹ کا بھی تجربہ نہ رکھنے والے پی ایس ایل کروا رہے ہیں،سارا ملبہ چیف ایگزیکٹیو وسیم خان پر ڈالا جا رہا ہے، ان کو لانے والے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کہاں ہیں؟کیا یہاں جواب دینا وسیم کی ذمہ داری تھی، احسان مانی کو ہونا چاہیے تھا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ کچھ اس طرح کا غصہ اور مایوسی ہے کہ جیسے کسی کے ساتھ دھوکا ہوگیا ہے،ہم سال کے 365دنوں میں سے صرف 25دن کی قربانی نہ دے سکے، یہ ایک بہت بڑی اجتماعی ناکامی ہے،اسٹیک ہولڈرز کا بھاری نقصان ہوا،پی سی بی کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ دنیا اب پاکستان کے بارے میں سیکیورٹی خدشات نہیں رکھتی لیکن لوگ یہ دیکھ رہے تھے کہ کورونا وبا کے دور میں ہم ایک میگا ایونٹ کس انداز میں کرواتے ہیں،کیا پروٹوکولز ہوں گے، کیا ان کی خلاف ورزی ہوگی؟ یہ ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ آسٹریلوی ٹیم کو 3ٹیسٹ میچز کھیلنے کیلیے آنا ہے،اب کینگروز کیا سوچ رہے ہونگے؟ انگلش اسکواڈ کو بھی پاکستان آنا ہے۔ان کی کیا رائے ہوگی؟،ان ٹورز کے پیش نظر معاملات پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل ملتوی ہونے کا ایک بڑا نقصان نوجوان کرکٹرز کا بھی ہوا ہے،پیسرز سمیت نیا ٹیلنٹ نظر آرہا تھا،شاہنواز دھانی کا سوال ہوگا کہ میں نے تو بائیوببل نہیں توڑا،پھر بھی صلاحیتوں کے اظہار سے محروم کیوں رہ گیا، کم بیک کے خواہاں کھلاڑیوں کی امیدیں بھی مایوسی میں بدل گئیں،ایک احمقانہ رویے کی وجہ سے مواقع ان کے ہاتھ سے نکل گئے،پی ایس ایل پڑوسی ملک کا نہیں ہمارا ورلڈ برانڈ ہے اور پوری دنیا اس کو دیکھ رہی تھی، 2 یا 3 لوگوں کی حماقت نے پورا ٹورنامنٹ ڈبو دیا۔
انتظامی غفلت کے سبب پی ایس ایل6 ملتوی ہونے پر شعیب اختر نے پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور ہماری کرکٹ کی ساکھ خراب ہوئی، لوگوں کی زندگیوں اور ملک کی عزت سے کھیلا گیا، میں وزیراعظم عمران خان اور اعلیٰ حکام سے درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے تحقیقات کروائیں۔
اپنے یو ٹیوب چینل پر سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہاکہ بائیو ببل کو محفوظ بنانا میڈیکل پینل کی ذمہ داری تھی، مکمل چھان بین کرتے ہوئے ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے، میڈیکل پینل کو کسی صورت معافی نہیں ملنا چاہیے، پی سی بی نے ٹیموں کے قیام کیلیے الگ سے پورا ہوٹل کیوں بک نہیں کروایا؟ وہاں شادیاں ہو رہی تھیں، لوگ بال کٹوا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیرن سیمی اور وہاب ریاض بائیوببل سے باہر کیوں گئے،پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی ان سے کیسے ملے، میڈیکل پینل میں ایسے ڈاکٹر ہیں جنھیں ایکسرے دیکھنا تک نہیں آتا،دوسری جانب ٹیپ بال کرکٹ کا بھی تجربہ نہ رکھنے والے پی ایس ایل کروا رہے ہیں،سارا ملبہ چیف ایگزیکٹیو وسیم خان پر ڈالا جا رہا ہے، ان کو لانے والے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کہاں ہیں؟کیا یہاں جواب دینا وسیم کی ذمہ داری تھی، احسان مانی کو ہونا چاہیے تھا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ کچھ اس طرح کا غصہ اور مایوسی ہے کہ جیسے کسی کے ساتھ دھوکا ہوگیا ہے،ہم سال کے 365دنوں میں سے صرف 25دن کی قربانی نہ دے سکے، یہ ایک بہت بڑی اجتماعی ناکامی ہے،اسٹیک ہولڈرز کا بھاری نقصان ہوا،پی سی بی کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ دنیا اب پاکستان کے بارے میں سیکیورٹی خدشات نہیں رکھتی لیکن لوگ یہ دیکھ رہے تھے کہ کورونا وبا کے دور میں ہم ایک میگا ایونٹ کس انداز میں کرواتے ہیں،کیا پروٹوکولز ہوں گے، کیا ان کی خلاف ورزی ہوگی؟ یہ ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ آسٹریلوی ٹیم کو 3ٹیسٹ میچز کھیلنے کیلیے آنا ہے،اب کینگروز کیا سوچ رہے ہونگے؟ انگلش اسکواڈ کو بھی پاکستان آنا ہے۔ان کی کیا رائے ہوگی؟،ان ٹورز کے پیش نظر معاملات پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل ملتوی ہونے کا ایک بڑا نقصان نوجوان کرکٹرز کا بھی ہوا ہے،پیسرز سمیت نیا ٹیلنٹ نظر آرہا تھا،شاہنواز دھانی کا سوال ہوگا کہ میں نے تو بائیوببل نہیں توڑا،پھر بھی صلاحیتوں کے اظہار سے محروم کیوں رہ گیا، کم بیک کے خواہاں کھلاڑیوں کی امیدیں بھی مایوسی میں بدل گئیں،ایک احمقانہ رویے کی وجہ سے مواقع ان کے ہاتھ سے نکل گئے،پی ایس ایل پڑوسی ملک کا نہیں ہمارا ورلڈ برانڈ ہے اور پوری دنیا اس کو دیکھ رہی تھی، 2 یا 3 لوگوں کی حماقت نے پورا ٹورنامنٹ ڈبو دیا۔