اسنیک آئی لینڈ

دنیا کا منفرد اور حیرت انگیز جزیرہ جہاں ہر طرف سانپ رینگتے رہتے ہیں


Mirza Zafar Baig March 07, 2021
دنیا کا منفرد اور حیرت انگیز جزیرہ جہاں ہر طرف سانپ رینگتے رہتے ہیں

برازیل میں ایک منفرد جزیرہ واقع ہے، جسے مقامی زبان میں Ilha da Queimada کہتے ہیں اور اس حیرت انگیز جزیرے کوSnake Island بھی کہا جاتا ہے۔

٭ جغرافیہ:
دنیا کا یہ سب سے خطرناک، منفرد اور انوکھا جزیرہ بحراوقیانوس میں واقع ہے۔ اس جزیرے کا مجموعی رقبہ430,000 ، m2 یعنی 4,600,000 مربع فیٹ جس کا مجموعی رقبہ 206 میٹرز یا 676 فیٹ بنتا ہے جو اس کا بلند ترین مقام ہے۔

٭زیرانتظام:
یہ علاقہ برازیل کے زیر انتظام ہے۔اسے برازیل کی سائو پولو کی ریاست Itanhaém میونسپلٹی Chico Mendes کے تحت چلاتی ہے اور Institute for Biodiversity Conservation (ICMBio) اس کی نگرانی کرتا ہے۔

٭آبادی:
جیسا کہ ہم نے اس سے پہلے بھی لکھا ہے کہ Ilha da Queimada Grande برازیل کا ایک ایسا جزیرہ ہے جسے وہاں کے لوگ عام طور سےSnake Island بھی کہتے ہیں۔ دنیا کا یہ انوکھا جزیرہ برازیل کے ساحل کے بالمقابل بحراوقیانوس میں واقع ہے۔ اس جزیرے کا مکمل انتظام ریاست سائو پولو کی میونسپلٹی Itanhaém کے ہاتھ میں ہے۔

یہ جزیرہ اپنے سائز کے اعتبار سے بہت ہی چھوٹا ہے، یعنی یہ کم و بیش صرف 43 ہیکٹرز یعنی 106 ایکڑ ہے اور اس کی آب و ہوا معتدل ہے۔ اس کی زمین اپنی خاصیت کے حوالے سے کافی مختلف ہے۔ یہاں کی زمین بنجر بھی ہے اور یہاں چٹانی اور بارانی جنگلات بھی ہیں۔

یہ حیرت انگیز جزیرہ بے حد خطرناک اور زہریلے سانپوں venomous Bothrops insularis (golden lancehead pit viper) کا گھر بھی ہے جو دنیا بھر کے پرندے بڑے شوق اور رغبت سے کھاتا ہے۔

یہ بے چارے پرندے یہاں کہاں سے آئے، اس کی بھی کہانی بڑی دل چسپ ہے، ہوتا یہ ہے کی جب سمندر میں پانی کی سطح بلند ہوتی ہے تو یہ پرندے سمندر کے پانی سے بچنے کے لیے جزیرے کے اوپر پناہ لے لیتے ہیں، اس دوران سمندر کا پانی پورے جزیرے پر پھیل جاتا ہے اور معصوم پرندوں کو وہاں سے نکلنے کا موقع نہیں مل پاتا، اس طرح یہ معصوم پرندے اس جزیرے پر رہنے والے زہریلے سانپوں کی خوراک بن جاتے ہیں۔

اس طرح سانپوں کو ان کی خوراک بھی ملتی رہتی ہے اور انہوں نے خود کو اس جزیرے اور اس کے حیرت انگیز ماحول کا عادی بھی بنالیا ہے جس کے باعث یہ جزیرہ سانپوں والے جزیرے کی حیثیت سے بھی مشہور ہوگیا۔ سانپوں والے جزیرے پر رہنے والے ان سانپوں کی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے، اسی لیے اس جزیرے پر سیر و سیاحت کے لیے سیاح بھی نہیں آتے، کیونکہ انہیں اپنی جانوں کی فکر ہوتی ہے۔

برازیل کی حکومت نے Queimada Grande کو عام پبلک کے لیے بالکل بند کردیا ہے، تاکہ وہ اپنے عوام کی جانوں کہ بھی تحفظ فرام کر سکے اور ساتھ ساتھ بیش قیمت سانپوں کو بھی خواہ مخواہ مرنے سے بچاسکے۔

یہاں لوگ جاتے تو ہیں لیکن یا تو صرف برازیل کی بحریہ کے اہلکار یا پھر معروف اور منتخب ریسرچ اسکالرز، انہیں بھی جانے سے پہلے Chico Mendes Institute for Biodiversity Conservation سے خصوصی اجازت نامہ لینا ہوتا ہے، تب کہیں جاکر وہ سانپوں کے جزیرے پر قدم رکھ پاتے ہیں۔

٭جزیرے کی تاریخ:
Ilha da Queimada Grande پر طرح طرح کا سبزہ اور نباتات پائی جاتی ہیں۔ یہ جزیرہ بارانی جنگلات سے گھرا ہوا ہے ساتھ ہی اس پر خشک چٹانیں اور بنجر میدان ہیں۔ ڈی فاریسٹیشن کی وجہ ے یہاں کہیں کہیں ایسے میدان بھی ہیں جن کی گھاس تازہ تازہ کاٹی گئی ہو۔ ڈی فاریسٹیشن اس جزیرے کے اصل نام سے نکلا ہے جس کا بنیادی نام Queimada تھا، یہ ایک پرتگیزی لفظ ہے جس کے معنیٰ ہیں: جلا ڈالنا۔

اس دور میں جب مقامی آبادی نے اس جگہ زمین صاف کرنے کے لیے یہاں کی گھاس پھوس اور خاص طور سے کیلے کی پیداوار کو جلا دیا تو اس کے بعد ہی یہ ٹرم وجود میں آئی تھی۔

بعد میں یعنی 1909 میں یہاں ایک لائٹ ہائوس بھی تعمیر کیا گیا تھا تاکہ سمندر میں سفر کرنے والے چھوٹے بڑے بحری جہازوں کی راہ نمائی کی جاسکے۔ پھر جب یہاں سارا کام خودکار طریقے سے ہونے لگا تو یہاں سے آخری انسانی آبادی بھی ہجرت کر گئی۔

چوں کہ سانپوں والے اس جزیرے پر ان کی کثرت ہے، اس لیے یہاں سیاحوں کی آمدورفت پر پابندی عائد ہے، جزیرے کے لگ بھگ ہر مربع میٹر (10.8 square feet) پر بہت سانپ ہیں، اس لیے یہاں ان کے لیے خوراکی ذرائع کی قلت کا سامنا ہے، اب تو سانپوں کا پیٹ بھرنے کے لیے بھی اس جزیرے پر پرندے نہیں رہے۔ اس کے باوجود برازیل کی حکومت ان سانپوں کے تحفظ کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور دنیا کے نایاب سانپوں کو بچانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

پہلے یہ خیال تھا کہ اس وقت اس جزیرے پر کم و بیش 430,000 سانپ ہیں، لیکن ایک حالیہ ری سرچ سے پتا چلا ہے کہ یہ تعداد اور بھی کم ہو چکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں