2013 میں بھی شہر کراچی امن کو ترستا رہا 2700 افراد لقمہ اجل بن گئے

ہزاروں جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کا دعوی توہوا لیکن جرائم کے 40 ہزار848واقعات ان رپورٹس کا منہ ہی چڑاتے رہے۔


ویب ڈیسک January 07, 2014
فرض کی ادائیگی میں 190 پولیس اوررینجرز اہلکارشہید بھی ہوئے۔ فوٹو : فائل

شہر میں گزشتہ سال بھی بدامنی کے اندھیرے دورنہ ہوئے حکومت کے دعوؤں اور سیکیورٹی اداروں کے آپریشنزکے باوجود گزشتہ سال 2700افراد کوموت کی نیند سلا دیاگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 2013 کا سال روشنیوں کے شہر کراچی کی تاریخ کا سب سےخونی سال رہا جس میں 2700 افرادزکو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اورسیکڑوں افرادزخمی ہوکرزندگی کے ساتھ چلنے کے قابل نہ رہے۔ سندھ پولیس اوررینجرزکی رپورٹس میں ہزاروں جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کا دعوی توہوا لیکن مختلف جرائم کے 40 ہزار848واقعات ان رپورٹس کا منہ ہی چڑاتے رہے۔ قتل، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، ڈکیتی، چوری اوردہشت گردی کی وارداتیں عام رہیں۔
ایک اندازے کے مطابق بھتہ خوروں کی دھمکیوں کی وجہ سے دوتہائی سے زیادہ واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے تاہم اس کے باوجود 2013میں بھتہ خوری کے 500کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔ سرکاری اعدادوشمارکے مطابق 9ہزارٹارگیٹڈ کارروائیوں میں 14ہزارجرائم پیشہ افرادکوحراست میں لیا گیا اوران کے قبضے سے 16آٹھ ہزارہتھیاربرآمد ہوئے جبکہ 181 ٹارگٹ کلرزکوبھی گرفتارکیا گیا۔

گزشتہ برس گن پوائنٹ پرچھینی جانے والی یا کھڑی کھڑی غائب ہونے والی گاڑیوں میں 22ہزار موٹرسائیکلیں اور4ہزارکاریں شامل ہیں۔ اس دوران سیکیورٹی فورسزنے جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے، فرض کی ادائیگی میں 190 پولیس اوررینجرز اہلکارشہید بھی ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔