پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
ایف آئی اے تحقیقات میں سی اے اے لائسنسنگ برانچ میں مبینہ طور پر افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا، ذرائع
ایف آئی اے ٹیم کا مشتبہ پائلٹ لائسنسنگ کیس تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین سے معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق پائلٹس کے مشتبہ لائسنس اسکینڈل کےمعاملے پرایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں، مذکورہ معاملے پر سی اے اے کے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر آئی ٹی طاہر عمر سے تحقیقات کی گئی، ایف آئی اے ٹیم گزشتہ ہفتے دو روزتک سی اے اے کے متعکقہ شعبے میں موجود رہی، سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹرسے تحقیقات کے دوران شعبے کے مختلف افسران سے بھی سوال جواب کیے، لائسنسنگ کیس تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین سے معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
سائبر کرائم ٹیم پائلٹ لائسنس امتحانات اور اجراکے لئے زیر استعمال کمپیوٹر اور سسٹم لے لاگ ان اور پاس ورڈز استعمال کا تعین جب کہ فرانزک آڈٹ کے ذریعے لائسنس کے اجراء میں ملوث افسران و اہلکاروں کی نشاندہی کرے گی، فرانزک آڈٹ کے بعد میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے تحقیقات میں سی اے اے لائسنسنگ برانچ میں مبینہ طور پر افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا، تحقیقات کے دوران سورس کوڈ کے استعمال کا بھی انکشاف ہوا ہے، تحقیقات میں سی اے اے کے چند افسران اور اہلکار پہلے ہی گرفتار ہیں۔
ذرائع کے مطابق پائلٹس کے مشتبہ لائسنس اسکینڈل کےمعاملے پرایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں، مذکورہ معاملے پر سی اے اے کے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر آئی ٹی طاہر عمر سے تحقیقات کی گئی، ایف آئی اے ٹیم گزشتہ ہفتے دو روزتک سی اے اے کے متعکقہ شعبے میں موجود رہی، سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹرسے تحقیقات کے دوران شعبے کے مختلف افسران سے بھی سوال جواب کیے، لائسنسنگ کیس تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین سے معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
سائبر کرائم ٹیم پائلٹ لائسنس امتحانات اور اجراکے لئے زیر استعمال کمپیوٹر اور سسٹم لے لاگ ان اور پاس ورڈز استعمال کا تعین جب کہ فرانزک آڈٹ کے ذریعے لائسنس کے اجراء میں ملوث افسران و اہلکاروں کی نشاندہی کرے گی، فرانزک آڈٹ کے بعد میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے تحقیقات میں سی اے اے لائسنسنگ برانچ میں مبینہ طور پر افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا، تحقیقات کے دوران سورس کوڈ کے استعمال کا بھی انکشاف ہوا ہے، تحقیقات میں سی اے اے کے چند افسران اور اہلکار پہلے ہی گرفتار ہیں۔