پنجاب میں مذہبی سیاحت کے فروغ کا منصوبہ شدید متاثر
پنجاب میں ورلڈ بینک کے تعاون سے 6 سیاحتی مقامات پر روڈ انفراسٹرکچر بہتر بنانے اورسڑکوں کی تعمیر و توسیع کا کام جاری ہے
پنجاب میں مذہبی سیاحت کے فروغ کا منصوبہ کورونا کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
پنجاب میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے پنجاب ٹوورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے لاہورمیں اولیااللہ کے مزارات،تاریخی مساجد سمیت پنجاب میں موجود سکھوں اورہندوؤں کے مقدس مقامات کی سیاحت کے لئے بس سروس کا منصوبہ شروع کیا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے اب کئی ماہ سے یہ سروس بند ہے۔
پنجاب حکومت نے ورلڈ بینک اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حکومت پنجاب کے اشتراک سے 83 کروڑ روپے کی لاگت سے 6 سیاحتی مقامات پر روڈ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے جبکہ 35 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر وبحالی اور توسیع کے منصوبے بھی شروع کررکھے ہیں۔ سالٹ رینج میں چکوال، خوشاب اور میانوالی پر مشتمل ٹورازم زون کو ڈویلپ کیا جا رہا ہے جب کہ کوٹلی ستیاں، چکوال، جہلم، سون ویلی، میانوالی، اٹک، فورٹ منرو اور کوہ سلیمان میں نئے سیاحتی مراکز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔شاہی قلعہ لاہور اور دیگر تاریخی مقامات کی بحالی کیلئے 4 ارب روپے کی لاگت سے پروگرام جاری ہے اسی طرح پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی سیاحتی مقامات کو بحال کئے جانے کا منصوبہ ہے۔
پنجاب ٹوورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ترجمان عابدشوکت نے بتایاکہ پوری دنیا میں مذہبی سیاحت آمدن کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ لاہورمیں حضرت داتاعلی ہجویری ؒ، حضرت مادھولال حسینؒ، بیبیاں پاک دامن ؒ، حضرت میاں میرؒ کے مزارات سمیت مسجدوزیرخان، بادشاہی مسجد ،شاہی قلعہ، گوردوارہ ڈیرہ صاحب ، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی سمیت کئی ایک مقامات کی سیاحت کا منصوبہ شروع کیاگیا تھا اوراسے کافی پذیرائی بھی مل رہی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے جب سیاحتی مقامات بندہوئے توپھریہ منصوبہ بھی متاثرہواہے۔ انہوں نے بتایا کہ سکھوں کے مقدس مقامات گورودارہ جنم استھان ننکانہ صاحب اور گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور کے لئے روزانہ کی بنیاد لاہورسے اعلی معیارکی بس سروس شروع کی گئی تھی، کورونا کے بعد اس کا شیڈول تبدیل کرکے ہفتے میں دو دن کیا گیا لیکن اب یہ سروس بھی بند ہے۔ ننکانہ صاحب میں بین الاقوامی معیارکا رزارٹ بنایا گیا ہے جہاں اندرون اوربیرون ملک سے آنے والے سیاح قیام کرتے ہیں۔
عابد شوکت کہتے ہیں محکمے کے پاس بسوں کی کمی ہے جس کی وجہ سے ہم کئی مقامات کے لئے سروسزشروع نہیں کرپارہے ہیں۔ لاہور کے بعد ہمارا پروگرام ملتان میں مذہبی سیاحت کوفروغ دینا بھی ہے ۔ملک بھرسے لوگ ملتان میں مذہبی سیاحت کا رخ کرتے ہیں۔ اسی طرح کٹاس راج چکوال میں ہندو اوربدھ مت کے مقدس مقامات کی سیاحت کے لئے سروس شروع کی جائے گی۔
محکمہ اوقاف پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹراورترجمان آصف اعجاز نے بتایا کہ مذہبی سیاحت کے حوالے سے ہم نے پنجاب حکومت کو تجاویزدی تھیں، اس میں یہ کہا گیا تھا کہ مذہبی اور مقدس مقامات پر آنے والے سیاحوں کو اس بات کا پابندکیاجائیگا کہ وہ ان مقامات کے تقدس کا خیال رکھیں گے۔ داتا دربار سمیت صوبے کے اہم مزارات پرانفارمیشن ڈیسک بنائے گئے ہیں تاکہ وہ سیاحوں کو درست معلومات فراہم کرسکیں۔انہوں نے بتایا کہ اندرون شہرمیں قدیم تاریخی مساجد اورمزارات کی سیاحت کے پروگرام کو والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی اورصوبائی محکمہ سیاحت دیکھ رہا ہے۔
صوبے میں مذہبی سیاحت کے فروغ سے متعلق شہریوں کا کہنا ہے موجودہ حکومت کے کریڈٹ پر اگر ایک ، دو اچھے کام ہیں توان میں 10 بلین ٹری منصوبے کے بعد سیاحت کے فروغ کا منصوبہ قابل ذکر ہے۔ گلبرگ کے رہائشی احمدسلیمان کہتے ہیں ان کی اوران کی فیملی کی خواہش تھی کہ گوردوارہ کرتارپورصاحب کا وزٹ کیاجائے ،عام حالات میں شاید ہمیں وہاں جانے کی اجازت نہ ملتی لیکن محکمہ سیاحت کی سروس کی وجہ سے ہم نے پورے پروٹوکول کے ساتھ وہاں کا وزٹ کیا۔احمدسلیمان کہتے ہیں گوردوارہ صاحب کودیکھ کران انتہائی خوشی ہے کہ پاکستان میں سکھوں کے ایک مقدس مقام کو کس خوبصورتی کے ساتھ ڈویلپ کیا گیا ہے۔ ایک خاتون عائشہ ریاض نے کہا لاہورسمیت پنجاب میں مختلف مذاہب کے جومقدس مقامات ہیں وہاں معمول میں ہزاروں لوگ جاتے ہیں لیکن اس غیرمنظم سیاحت کی وجہ سے انہیں کوئی گائیڈ کرنے والانہیں ہوتا ہے، حکومت نے مذہبی سیاحت کا جو سلسلہ شروع کیاتھا اس میں یہ فائدہ تھا کہ انہیں کسی بھی مقام سے متعلق درست معلومات مل جاتی تھیں، لیکن افسوس کہ کورونا کی وجہ سے یہ سلسلہ بند پڑا ہے۔
محکمہ سیاحت کے حکام پرامید ہیں کہ اب جب ملک میں کورونا کی شدت کم ہونے کے باعث مزارات، سیاحتی مقامات عوام کے لئے کھول دیئے گئے ہیں تو مذہبی سیاحت کا پہیہ پھرسے چل پڑے گا ، اس سے ناصرف صوبے کو ریونیو حاصل ہوگا بلکہ پاکستان کا سیاحت کے حوالے سے ایک مثبت چہرہ دنیا کے سامنے آئے گا۔
پنجاب میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے پنجاب ٹوورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے لاہورمیں اولیااللہ کے مزارات،تاریخی مساجد سمیت پنجاب میں موجود سکھوں اورہندوؤں کے مقدس مقامات کی سیاحت کے لئے بس سروس کا منصوبہ شروع کیا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے اب کئی ماہ سے یہ سروس بند ہے۔
پنجاب حکومت نے ورلڈ بینک اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حکومت پنجاب کے اشتراک سے 83 کروڑ روپے کی لاگت سے 6 سیاحتی مقامات پر روڈ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے جبکہ 35 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر وبحالی اور توسیع کے منصوبے بھی شروع کررکھے ہیں۔ سالٹ رینج میں چکوال، خوشاب اور میانوالی پر مشتمل ٹورازم زون کو ڈویلپ کیا جا رہا ہے جب کہ کوٹلی ستیاں، چکوال، جہلم، سون ویلی، میانوالی، اٹک، فورٹ منرو اور کوہ سلیمان میں نئے سیاحتی مراکز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔شاہی قلعہ لاہور اور دیگر تاریخی مقامات کی بحالی کیلئے 4 ارب روپے کی لاگت سے پروگرام جاری ہے اسی طرح پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی سیاحتی مقامات کو بحال کئے جانے کا منصوبہ ہے۔
پنجاب ٹوورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ترجمان عابدشوکت نے بتایاکہ پوری دنیا میں مذہبی سیاحت آمدن کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ لاہورمیں حضرت داتاعلی ہجویری ؒ، حضرت مادھولال حسینؒ، بیبیاں پاک دامن ؒ، حضرت میاں میرؒ کے مزارات سمیت مسجدوزیرخان، بادشاہی مسجد ،شاہی قلعہ، گوردوارہ ڈیرہ صاحب ، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی سمیت کئی ایک مقامات کی سیاحت کا منصوبہ شروع کیاگیا تھا اوراسے کافی پذیرائی بھی مل رہی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے جب سیاحتی مقامات بندہوئے توپھریہ منصوبہ بھی متاثرہواہے۔ انہوں نے بتایا کہ سکھوں کے مقدس مقامات گورودارہ جنم استھان ننکانہ صاحب اور گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور کے لئے روزانہ کی بنیاد لاہورسے اعلی معیارکی بس سروس شروع کی گئی تھی، کورونا کے بعد اس کا شیڈول تبدیل کرکے ہفتے میں دو دن کیا گیا لیکن اب یہ سروس بھی بند ہے۔ ننکانہ صاحب میں بین الاقوامی معیارکا رزارٹ بنایا گیا ہے جہاں اندرون اوربیرون ملک سے آنے والے سیاح قیام کرتے ہیں۔
عابد شوکت کہتے ہیں محکمے کے پاس بسوں کی کمی ہے جس کی وجہ سے ہم کئی مقامات کے لئے سروسزشروع نہیں کرپارہے ہیں۔ لاہور کے بعد ہمارا پروگرام ملتان میں مذہبی سیاحت کوفروغ دینا بھی ہے ۔ملک بھرسے لوگ ملتان میں مذہبی سیاحت کا رخ کرتے ہیں۔ اسی طرح کٹاس راج چکوال میں ہندو اوربدھ مت کے مقدس مقامات کی سیاحت کے لئے سروس شروع کی جائے گی۔
محکمہ اوقاف پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹراورترجمان آصف اعجاز نے بتایا کہ مذہبی سیاحت کے حوالے سے ہم نے پنجاب حکومت کو تجاویزدی تھیں، اس میں یہ کہا گیا تھا کہ مذہبی اور مقدس مقامات پر آنے والے سیاحوں کو اس بات کا پابندکیاجائیگا کہ وہ ان مقامات کے تقدس کا خیال رکھیں گے۔ داتا دربار سمیت صوبے کے اہم مزارات پرانفارمیشن ڈیسک بنائے گئے ہیں تاکہ وہ سیاحوں کو درست معلومات فراہم کرسکیں۔انہوں نے بتایا کہ اندرون شہرمیں قدیم تاریخی مساجد اورمزارات کی سیاحت کے پروگرام کو والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی اورصوبائی محکمہ سیاحت دیکھ رہا ہے۔
صوبے میں مذہبی سیاحت کے فروغ سے متعلق شہریوں کا کہنا ہے موجودہ حکومت کے کریڈٹ پر اگر ایک ، دو اچھے کام ہیں توان میں 10 بلین ٹری منصوبے کے بعد سیاحت کے فروغ کا منصوبہ قابل ذکر ہے۔ گلبرگ کے رہائشی احمدسلیمان کہتے ہیں ان کی اوران کی فیملی کی خواہش تھی کہ گوردوارہ کرتارپورصاحب کا وزٹ کیاجائے ،عام حالات میں شاید ہمیں وہاں جانے کی اجازت نہ ملتی لیکن محکمہ سیاحت کی سروس کی وجہ سے ہم نے پورے پروٹوکول کے ساتھ وہاں کا وزٹ کیا۔احمدسلیمان کہتے ہیں گوردوارہ صاحب کودیکھ کران انتہائی خوشی ہے کہ پاکستان میں سکھوں کے ایک مقدس مقام کو کس خوبصورتی کے ساتھ ڈویلپ کیا گیا ہے۔ ایک خاتون عائشہ ریاض نے کہا لاہورسمیت پنجاب میں مختلف مذاہب کے جومقدس مقامات ہیں وہاں معمول میں ہزاروں لوگ جاتے ہیں لیکن اس غیرمنظم سیاحت کی وجہ سے انہیں کوئی گائیڈ کرنے والانہیں ہوتا ہے، حکومت نے مذہبی سیاحت کا جو سلسلہ شروع کیاتھا اس میں یہ فائدہ تھا کہ انہیں کسی بھی مقام سے متعلق درست معلومات مل جاتی تھیں، لیکن افسوس کہ کورونا کی وجہ سے یہ سلسلہ بند پڑا ہے۔
محکمہ سیاحت کے حکام پرامید ہیں کہ اب جب ملک میں کورونا کی شدت کم ہونے کے باعث مزارات، سیاحتی مقامات عوام کے لئے کھول دیئے گئے ہیں تو مذہبی سیاحت کا پہیہ پھرسے چل پڑے گا ، اس سے ناصرف صوبے کو ریونیو حاصل ہوگا بلکہ پاکستان کا سیاحت کے حوالے سے ایک مثبت چہرہ دنیا کے سامنے آئے گا۔