جسٹس فائز عیسیٰ کیسوفاقی حکومت نہ بتائے کہ ہمیں کیا کرنا ہے سپریم کورٹ

سپریم کورٹ اس ملک کے عوام کی عدالت ہے، جسٹس منصور علی شاہ

ٹیکنالوجی کی مدد سے عدالت کو کئی معاملات میں آسانی ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ فوٹو: فائل

BEIJING:
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس پر نظر ثانی اپیلوں کی سماعت براہ راست نشر کئے جانے سے متعلق درخواست پر ریمارکس دیئے ہیں کہ وفاقی حکومت نہ بتائے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس پر نظر ثانی اپیلوں کی سماعت براہ راست نشر کئے جانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈینشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اختیار کیا کہ براہ راست نشریات میڈیا کا حق ہے کسی فریق کا نہیں، کسی میڈیا ہاؤس نے عدالت میں براہ راست نشریات کی درخواست نہیں دی۔ پارلیمان میں عمومی اور عدالت میں ٹیکنیکل بحث ہوتی ہے۔ عدالتی کاروائی میں استعمال ہونے والی زبان عام فہم نہیں۔


جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کا انحصار غیر ملکی عدالتوں کے فیصلوں پر ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم گلوبل ولیج میں رہ رہے ہیں۔ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہو گا۔ سپریم کورٹ اس ملک کے عوام کی عدالت ہے، عدالتی کارروائی میں کچھ بھی خفیہ نہیں ہوتا۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے عدالت کو کئی معاملات میں آسانی ہوئی، ویڈیو لنک پر سماعت بھی ٹیکنالوجی کی بدولت ہی ہوتی ہے، گوادر میں بیٹھا شخص عدالتی کاروائی دیکھنا چاہیے تو کیسے روک سکتے ہیں؟ وکیل یا جج کوئی بھی بدتمیزی کرے تو عوام کو معلوم ہونا چاہیے۔ وفاقی حکومت نہ بتائے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، براہ راست نشریات عدالت کا اختیار ہے وفاقی حکومت کا نہیں۔
Load Next Story