SHANGHAI:
سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا معاملہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور وہ اس حوالے سے کسی قسم کی ڈیل کرانے پاکستان نہیں آئے۔
اسلام آباد میں سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی تعلقات پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام مذہبی عقائد اور اقدار میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں، خطے میں امن کے لئے دونوں ممالک کا مؤقف یکساں ہے اور سعودی عرب میں مقیم 15 لاکھ پاکستانی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری کے لئے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور سعودی وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نواز شریف نے سعود الفیصل کو معاشی منصوبوں سے آگاہ کیا اور ہم معاشی ترقی میں سعودی عرب کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا کہ صدر پاکستان ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف سے ان کی ملاقات مفید رہی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہر طرح کے تعلقات مستحکم ہوں کیونکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات دیرینہ اور تاریخی نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کی مدد کی، پاکستان میں توانائی کے وافر ذرائع ہیں لیکن انہیں صحیح سے استعمال نہیں کیا گیا تاہم ہم توانائی کے شعبے میں پاکستان کی ہر ممکن مدد کریں گے اور تجارت اور دیگر امور پر بھی تعاون جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے خصوصی توجہ اور تعاون کی ضرورت ہے اور امید ہے کہ ہم جلد اس لعنت پر قابو پالیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے ایک تجویز بھی پیش کی کہ ایک کمیٹی قائم کی جانی چاہئے جو دونوں ممالک کے درمیان معاملات کا جائزہ لے۔
افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت افغانستان ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے، رواں سال افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیں نکل جائیں گی لہٰذا ہم پر لازم ہوتا ہے کہ فوج کے انخلا کو پرامن بنائیں، تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوں اور افغانستان میں دہشت گردوں کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا جائے۔ سعود الفیصل نے اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کا حل مذاکرات ہیں لیکن اسرائیل ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے مذاکرات ملتوی کر رہا ہے اور معصوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔