جعلی ویکسینز ایک نیا چیلنج

جدید انسانی تہذیب کرمنل عناصر کی بنائی گئی جعلی ویکسینز کے باعث ایک نئی آزمائش سے گزر رہی ہے۔


Editorial March 09, 2021
جدید انسانی تہذیب کرمنل عناصر کی بنائی گئی جعلی ویکسینز کے باعث ایک نئی آزمائش سے گزر رہی ہے۔ فوٹو: فائل

کورونا وائرس کے عالمی بحران نے صورتحال کو نیا رخ دے دیا ہے، ایک طرف دنیا ویکسینیشن کے لیے سر دھڑکی بازی لگائے ہوئے ہے تو دوسری جانب یورپی یونین میں جعلسازی میں ملوث دوا سازکمپنیوں نے کمائی کے نئے طریقے ڈھونڈ نکالے ہیں۔

ذرایع کے مطابق ان فراڈ کمپنیوں نے ایسی کمپنیوں سے رابطے کرکے کووڈ نائنٹین کی چودہ بلین ڈالر مالیت کی تقریباً ایک لاکھ ''ڈوزز'' خوراکوں کا ان سے معاملہ طے کردیا ہے جب کہ ان جعلی کمپنیوں کا کہیں کوئی وجود ہی نہیں۔ اینٹی فراڈ ادارہ کے حکام نے انکشاف ہے کہ جعلسازی کے اس گھناؤنے کاروبار میں شامل افراد نے ویکسینزکی پیشگی ادائیگی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یورپ کی فراڈ مخالف ایجنسی اولیف کے حکام کا کہنا ہے کہ ان فراڈ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کا اصرار ہے کہ وہ اپنی ادویات براہ راست حکومتوں کو فروخت کرتی ہیں، ان فراڈ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے بارے میں اینٹی فراڈ حکام کا مزید کہنا ہے کہ جعلی ویکسین بڑی مقدار میں تیارکی گئی ہے۔

حکام کے مطابق یہ فراڈ کمپنیاں پہلے ایک پیشکش ''آفر'' بھیجتی ہیں جو حقیقی اور درست نہیں ہوتی، اور جیساکہ حکام نے اطلاع دی ہے کہ ویکسین کا کوئی نمونہ بھی پیشکش کے ساتھ منسلک نہیں ہوتا، اولیف حکام نے بتایا ہے کہ جب تحقیقات کی گئی تو پتا چلا کہ یہ اسکینڈل پیشہ ور چوروں، انفرادی طور پر سرگرم ابن الوقت اور مفاد پرست عناصرکا ہے جس کی شاخیں پورے یورپ میں پھیلی ہوئی ہیں۔

حکام نے بتایا کہ اٹلی میں ایسی ہی ایک پیشکش کے بارے میں تحقیق کی گئی، یہ پیشکش بے نامی جیسی تھی۔ جس کے فوری بعد ریجنل اتھارٹیزکو خبردارکیا گیا کہ ایسے ٹھگوں سے ہوشیار رہا جائے۔ اولیف حکام کا کہنا تھا کہ ابتدا میں ان جعلسازوں سے اٹلی بے خبر تھا کہ یہ لوگ مارکیٹ میں ویکسین پہنچا چکے تھے، بتایا جاتا ہے کہ دنیا بھر کے سرکاری ادارے، تفتیش کار، یورپی یونین قانون ساز ادارے، فارما سیوٹیکل کمپنیز حرکت میں آگئی ہیں اور کرمنلز عناصر کوگرفتار کرنے کی عالمگیرکوششیں تیزکردی گئی ہیں۔ دریں اثناء پاکستان نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ جعلی کورونا وائرس ویکسین کی دنیا میں تقسیم اور فروخت روکنے کے لیے مربوط کوششیں کی جائیں۔

اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ جعلی ویکسین کے خلاف موثرکارروائی ناگزیر ہے، نیویارک میں منعقدہ چودھویں کرائم کانگریس کے موقعے پر پاکستانی سفیر نے متنبہ کیا کہ مجرمانہ عناصرکووڈ نائنٹین کو عالمگیر سطح پر نقصان پہنچانے کی انتہائی گھناؤنی سازشں کر رہے ہیں۔ منیر اکرم نے کہا کہ زندگی کے مختلف شعبوں میں کورونا وائرس کے انسدادی اقدامات پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ٹرانس نیشنل منظم مجرمانہ سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بھی وہی جذبہ بروئے کار لایا جائے تاکہ بین الاقوامی اشتراک و تعاون کے متعین کردہ عالمی مقاصد کے حصول میں کامیابی ممکن ہوسکے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے کورونا کی روک تھام میں فرنٹ لائن ملک اور وائرس سے نمٹنے میں جو نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس کے تناظر میں کرمنل عناصر کی وائرس کی روک تھام کو سبوتاژ کرنے کی تجارتی و مجرمانہ کوشش ایک شدید رد عمل کے طور پر سامنے آئی ہے جو انسانیت کے خلاف ایک شرم ناک سازش ہے بلکہ دکھی انسانیت کو چند ٹکوں کی خاطر مفاد پست عالمی مافیا اور عالمی تاجرانہ ذہنیت سے شدید روحانی تکلیف پہنچانے کی انسانیت سوز واردات بھی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ مسیحائی کے خلاف جعلسازوں نے ہوس زر، فریب و دھوکا دہی کا ایک انتہائی ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کیا ہے، جس کے خلاف دنیا بھرکی جمہوریتیں، غیر جمہوری ریاستیں، بادشاہتیں، عالمی برادری اور سول سوسائٹی سمیت کورونا سے نبرد آزما گلوبل میڈیکل دنیا اپنے لیے سب سے اہم ٹاسک سمجھ کر دکھی انسانیت کے ہاتھ مضبوط کرے۔ یہ صرف پاکستان کی فریاد نہیں بلکہ انسانیت کے لیے یہ اجتماعی کوشش ہے جس میں تعاون اور مشترکہ کوششوں کو انسانیت کی خاطرکامیاب بنانے کی رضاکارانہ جستجو ناگزیر ہے۔

کیا آج کی سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا میں کوئی تصورکرسکتا ہے کہ دنیا میں انسان جان بچانے والی ویکسینزکی تجارت اور مسیحائی کی انسانی کوششں میں کاروباری جعلسازی کی ایسی پست سطح پر گر بھی سکتا ہے، جب ہر طرف چیخ وپکار اورکورونا کی تباہ کاریوں سے حکومتیں لرزہ بر اندام ہیں، اور غربت، معاشی عدم استحکام اور بیروزگاری پھیلی ہو۔

دوسری جانب مسئلہ انسانی اخلاق کے عمومی انحطاط کا ہے، دھوکا دہی اور فراڈ صرف وطن عزیز کا ناسور نہیں، اس کا کوئی مخصوص پیمانہ نہیں ہوسکتا، انسان جب پستی میں گرنے پر آجائے تو اس کے اسفل السافلین ہونے کا کوئی اندازہ ہی نہیں لگا سکتا، ذرا کورونا کے حوالہ سے ملک میں پھیلی ہوئی نجی لیبارٹریز کی انسان دوستی اور غریبوں کے ٹیسٹ رپورٹس اور بھاری بھرکم فیسوں پر نظر ڈالیے اور سوچیے کہ زندگی کتنی اذیتوں سے دوچار ہے۔

آدمی اپنا علاج کرے دو وقت بچوں کو کھانا دے، شیر خوار کے دودھ پیمپر اور اسکول کی فیسوں کا بندوبست کرے، کہاں جائے۔ کورونا کی کوئی ڈیڈ لائن بھی نہیں ملتی، عوام اندازوں پر جی رہے ہیں، حکومت کے اقدامات کے مطابق پندرہ مارچ کو ایس او پیز یعنی ماسک اور سماجی فاصلہ کی پابندیوں کے ساتھ معمولات زندگی گزارنے کی امید کی جارہی تھی مگر توقعات، خدشات اور خطرات کے سلسلے بھی دراز ہوتے جارہے ہیں، اندیشے بڑھ رہے ہیں، عام آدمی کے معاشی مصائب ناقابل بیان ہوچکے ہیں، بقول شخصے ''ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات۔'' جعلی ویکسین اسکینڈل کی یورپی کہانی سامنے آگئی ہے، اب ایسی صورتحال میں ملک کب کورونا سے نجات پائے گا۔ شاید ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

میڈیا کے مطابق ملک میں کورونا وبا کے باعث ایک ہی روز میں مزید 20 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ایک ہزار 236 نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ مجموعی اموات 13ہزار 205 اور مصدقہ متاثرین کی تعداد 5 لاکھ 90 ہزار 508 تک جا پہنچی ہے۔ پانچ لاکھ 58 ہزار 210 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔ کورونا کے فعال کیس 18 ہزار 55 ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ایک لاکھ 77 ہزار8، سندھ دو لاکھ 59 ہزار 666، خیبر پختونخوا میں 73 ہزار 708، بلوچستان میں19 ہزار 114، آزاد کشمیر میں 10 ہزار 534، گلگت بلتستان میں4959 جب کہ اسلام آباد میں کورونا کیسوں کی تعداد 45 ہزار 519 ہوگئی ہے۔ اس وائرس نے سب سے زیادہ جانی نقصان پنجاب میں کیا ہے جہاں پانچ ہزار 552 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

سندھ میں چار ہزار 424، خیبر پختونخوا میں 2109، اسلام آباد 508، گلگت بلتستان 102، بلوچستان 201 اور آزاد کشمیر میں 309 افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔ اپنے ٹوئیٹر پیغام میں سربراہ این سی او سی اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ60سال اور اس سے زائد عمر افراد کی کوڈ ویکسین10مارچ (بدھ) سے شروع ہوگی۔ عمر رسیدہ افراد کو ویکسین عمرکے اعتبار سے ریورس آرڈر میں لگوائی جائے گی۔ انھوں نے عمرکے لحاظ سے ویکسینیشن کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ رجسٹر ہونے والے معمر ترین شخص کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جائے گی۔

ویکسینیشن سے متعلق مکمل تفصیل پیر سے جاری کی گئی۔ ذرایع کے مطابق اب تک چار لاکھ افراد خود کو رجسٹر کرا چکے ہیں۔ بزرگ شہری 1166پر اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیج کر متعلقہ سینٹرز کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ کورونا سے مزید18ہلاکتیں، کل اموات 5552 ہوچکی ہیں۔ ایک بیان میں وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2 مریض انتقال کرگئے۔ 189 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ مجموعی اموات 4426 اور متاثرین 2 لاکھ 59854ہو چکے ہیں۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق پنجاب میں کورونا کے 1044نئے کیسز، تعداد 177008ہو گئی۔ لاہور میں 646، گجرات90، فیصل آباد57، گوجرانوالہ 41، سیالکوٹ 36، راولپنڈی31، ملتان23، سرگودھا میں 20 کیسز رپورٹ ہوئے۔

کورونا سے مزید18ہلاکتیں، کل اموات 5552 ہوچکی ہیں۔ پشاور کی ضلع انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کے پیشِ نظر چار علاقوں حیات آباد فیز4کی گلی نمبر 2 اور فیز 7کی گلی نمبر 10، شامی روڈ گلی نمبر 4اور مسلم آباد یونیورسٹی ٹاؤن کی گلی نمبر 5میں مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے اعلامیہ کے مطابق متاثرہ علاقے آمد و رفت کے لیے بند رہیں گے۔ ان علاقوں میں ضروری اشیائے خورونوش، میڈیسن و ایمرجنسی سروس کی دکانیں اور تندور کھلے رہیں گے۔ چیچہ وطنی کے چار سرکاری اسکولوں میں متعدد اساتذہ متاثر ہوگئے ہیں۔ متعلقہ اساتذہ کو اپنے گھروں میں قرنطینہ ہونے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

مائیکرو سافٹ کے سربراہ بل گیٹس نے خبردارکیا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے جو ویکسینز تیار کی جا رہی ہیں ان کی جلد تیاری کرشمہ تو ہے مگر عالمی سطح پر ان کی فراہمی کی کوشش بارآور ثابت نہیں ہونگی، زندگی معمولات پر جلد نہیں آسکے گی ۔ گویا جدید انسانی تہذیب کرمنل عناصر کی بنائی گئی جعلی ویکسینز کے باعث ایک نئی آزمائش سے گزر رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں