
خیر، بات یہاں کچھ اور ہو رہی ہے خواتین کے دن، یعنی 8 مارچ کی، اگر ہم صرف پاکستان کی خواتین کی بات کریں، تو فہرست کافی طویل ہے، لیکن خواتین جو کام کرتی ہیں، ان میں صرف وہ خواتین نہیں ہیں، جو دفاتر وغیرہ میں کام کرتی ہیں، بلکہ ہر وہ عورت ہے، جو اپنے اپنے دائرے میں بہت محنت کرتی ہے۔۔۔ چاہے وہ ماں، بہن، بہو، ساس، بیٹی، نانی، دادی۔۔۔ الغرض ہر عورت ہمیشہ اپنے آپ کو بعد میں رکھ کر اپنے پیاروں کو آگے رکھتی ہے، پھر چاہے، وہ ماں ہو یا ساس مگر کچھ عورتوں کی وجہ سے عورتوں پے ایک ٹھپا ضرور لگا ہے کہ عورت، عورت سے حسد کیے بغیر رہ نہیں سکتی۔
جب کہ ایسا زیادہ تر نہیں ہوتا۔ چند کی وجہ سے پورا کنبہ کیوں باتیں سنے، خیر ہم واپس موضوع کی طرف لوٹتے ہیں۔ آج کے زمانے دیکھا جائے، تو کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں عورت محنت کرتی ہوئی نہ دکھائی دے۔۔۔ چاہے وہ دفاتر ہوں یا کوئی اسکول یا کوئی اور زندگی کا شعبہ، وہاں ماں اپنے بچوں کو اچھا مستقبل دینے کے لیے کام کر رہی ہوتی ہیں یا ایک بیوی اپنے شوہر کے ساتھ گھر چلانے کے لیے کام کر رہی ہوتی ہے یا بیٹی اپنے والدین کے لیے محنت کر رہی ہوتی ہے۔
کچھ لوگوں کا تو یہ بھی ماننا ہوتا ہے کہ عورتیں کمزور ہوتی ہیں اور اس چیز کو بھی عورتوں نے بخوبی غلط ثابت کیا۔۔۔ پائلٹ اور انجینئر سے لے کر کرکٹ، ہاکی اور باکسنگ وغیرہ تک میں عورتوں نے کمال کر دکھایا ہے، لیکن کچھ عورتوں نے اس آزادی کو بھی غلط رخ دینے کی کوشش کی ہے۔۔۔
'فیمنزم' کے نام سے جو یہ تحریک چلاتی ہیں ان کا زیادہ تر یہ ماننا ہوتا ہے کہ عورتیں مردوں کے برابر ہیں، جب کہ یہ بات ہمارے مذہب میں اس طرح بتائی گئی ہے کہ دونوں برابر نہیں ہیں مرد کا مقام ایک درجہ اوپر ہے۔۔۔ عورت سے اور یہ بات ان سب کو سمجھ میں آتی نہیں ہیں۔۔۔ ہر دن عورت کا ہے کیوں کہ وہ ہر دن قربانیاں دیتی ہے، چھوٹی سے چھوٹی چیز پر اس لیے، ان کو وہی عزت دینی چاہیے، جس کی وہ حق دار ہیں اور اس دن ان کو اور اچھا محسوس کروانا چاہیے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔