حیدر گیلانی وڈیو معاملہوڈیو میں نہ پیسوں کا ذکر ہے نہ ہی ٹکٹ دینے کا الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا نوٹی فکیشن فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی
الیکشن کمیشن کے رکن الطاف قریشی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ علی حیدر گیلانی کی وڈیو میں نا پیسوں کا ذکر ہے اور نہ ہی ٹکٹ دینے کا۔
الیکشن کمیشن میں یوسف رضاء گیلانی کی نااہلی اور نوٹیفکیشن روکنے کے معاملہ ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی نے سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی آڈیو ٹیپ بھی پیش کردی۔
تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی، ایوان میں پی ٹی آئی اور اتحادیوں کے 180 جب کہ اپوزیشن کے 160 ووٹ تھے، الیکشن شفاف ہوتے تو حفیظ شیخ بڑے مارجن سے جیت جاتے، لوگوں کو پیسے اور آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کا لالچ بھی دیا گیا، یوسف رضا گیلانی پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو رشوت دیتے رہے، وزیراعظم نے معلومات آنے پر الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کہا۔ جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کب کہا گیا ؟ ، علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم نے میڈیا کے ذریعے الیکشن کمیشن کو کہا تھا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 2 مارچ کو میڈیا پر علی حیدر گیلانی کی ویڈیو سامنے آئی، جس میں وہ ووٹ نہ دینے پر ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے، درحقیقت علی حیدر گیلانی کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا گیا، وڈیو میں دو ایم این ایز کیپٹن (ر)جمیل اور فہیم سے گفتگو ہو رہی ہے۔ کمیشن نے خود بھی ویڈیو کا نوٹس لیا تھا، الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے کی پریس ریلیز جاری کی تھی۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ چاہتے ہیں جذبات نہیں قانون کے تحت چلیں، جن 16 لوگوں کی بات ہو رہی، ان کے نام کمیشن کو دیں،مواد کے ساتھ متعلقہ افراد کو فریق بنائیں، ہم بیٹھے ہی کارروائی کرنے ہیں، ہم تو چاہتے ہیں کارروائی ہو لیکن اس کے لئے آپ کو مواد دینا ہے، وڈیو میں نا پیسوں کا ذکر ہے نہ ہی ٹکٹ دینے کا، وڈیو میں لگتا ہے معاملہ نشان زدہ بیلٹ پیپر ملنے کا تھا، نشان زدہ بیلٹ پیپر ملے تو کوئی اپنا حق رائے دیہی کیسے استعمال کرے گا؟ بار بار کہا جاتا ہے ارکان بک گئے، ایسا لفظ کہنا بھی اچھا نہیں، رشوت لینے اور دینے والا دونوں ہی گناہ گار ہوتے ہیں، جنہیں پیسے کی آفر ہوئی وہ بیان حلفی تو دیں، ویڈیو میں موجود پی ٹی آئی ارکان کے بیان حلفی آ جاتے تو بھی کچھ ہو جاتا۔
ممبر خیبر پختونخوا ارشاد قیصر نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن شواہد ٹھوس ہونے چاہیں۔ ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ کیا فرانزک کے بغیر ویڈیو کو تسلیم کر سکتے ہیں؟ جس پر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز روکنے کیلئے بے پناہ اختیارات استعمال کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن نے یہی اختیارات این اے 75 ڈسکہ میں استعمال کئے، علی حیدر گیلانی نے ویڈیو کو غلط قرار نہیں دیا، انہوں نے پریس کانفرنس میں وڈیو کو تسلیم کیا۔ ویڈیو تسلیم کر لی گئی اب کمیشن تحقیقات کرے۔
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا نوٹی فکیشن فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نئی درخواست دائر کنے کی ہدایت کردی۔
الیکشن کمیشن میں یوسف رضاء گیلانی کی نااہلی اور نوٹیفکیشن روکنے کے معاملہ ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی نے سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی آڈیو ٹیپ بھی پیش کردی۔
تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی، ایوان میں پی ٹی آئی اور اتحادیوں کے 180 جب کہ اپوزیشن کے 160 ووٹ تھے، الیکشن شفاف ہوتے تو حفیظ شیخ بڑے مارجن سے جیت جاتے، لوگوں کو پیسے اور آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کا لالچ بھی دیا گیا، یوسف رضا گیلانی پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو رشوت دیتے رہے، وزیراعظم نے معلومات آنے پر الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کہا۔ جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کب کہا گیا ؟ ، علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم نے میڈیا کے ذریعے الیکشن کمیشن کو کہا تھا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 2 مارچ کو میڈیا پر علی حیدر گیلانی کی ویڈیو سامنے آئی، جس میں وہ ووٹ نہ دینے پر ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے، درحقیقت علی حیدر گیلانی کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا گیا، وڈیو میں دو ایم این ایز کیپٹن (ر)جمیل اور فہیم سے گفتگو ہو رہی ہے۔ کمیشن نے خود بھی ویڈیو کا نوٹس لیا تھا، الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے کی پریس ریلیز جاری کی تھی۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ چاہتے ہیں جذبات نہیں قانون کے تحت چلیں، جن 16 لوگوں کی بات ہو رہی، ان کے نام کمیشن کو دیں،مواد کے ساتھ متعلقہ افراد کو فریق بنائیں، ہم بیٹھے ہی کارروائی کرنے ہیں، ہم تو چاہتے ہیں کارروائی ہو لیکن اس کے لئے آپ کو مواد دینا ہے، وڈیو میں نا پیسوں کا ذکر ہے نہ ہی ٹکٹ دینے کا، وڈیو میں لگتا ہے معاملہ نشان زدہ بیلٹ پیپر ملنے کا تھا، نشان زدہ بیلٹ پیپر ملے تو کوئی اپنا حق رائے دیہی کیسے استعمال کرے گا؟ بار بار کہا جاتا ہے ارکان بک گئے، ایسا لفظ کہنا بھی اچھا نہیں، رشوت لینے اور دینے والا دونوں ہی گناہ گار ہوتے ہیں، جنہیں پیسے کی آفر ہوئی وہ بیان حلفی تو دیں، ویڈیو میں موجود پی ٹی آئی ارکان کے بیان حلفی آ جاتے تو بھی کچھ ہو جاتا۔
ممبر خیبر پختونخوا ارشاد قیصر نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن شواہد ٹھوس ہونے چاہیں۔ ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ کیا فرانزک کے بغیر ویڈیو کو تسلیم کر سکتے ہیں؟ جس پر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز روکنے کیلئے بے پناہ اختیارات استعمال کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن نے یہی اختیارات این اے 75 ڈسکہ میں استعمال کئے، علی حیدر گیلانی نے ویڈیو کو غلط قرار نہیں دیا، انہوں نے پریس کانفرنس میں وڈیو کو تسلیم کیا۔ ویڈیو تسلیم کر لی گئی اب کمیشن تحقیقات کرے۔
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا نوٹی فکیشن فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نئی درخواست دائر کنے کی ہدایت کردی۔