بچوں میں ڈپریشن دور کرنے کا فاصلاتی کمپیوٹر پروگرام تیار
8 سے12سال تک کے بچوں کے لیے بنائے گئے پروگرام کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
والدین لاکھ نظرانداز کریں لیکن نوعمروں اور دیگر بچے ڈپریشن اور مایوسی کے شکار ہوسکتے ہیں۔ اس کیفیت کو مکمل طور پر فاصلاتی مدد فراہم کرنے والے ایک مخصوص کمپیوٹرپروگرام سے دور کرنے کا تجربہ کیا گیا ہے جس کے حوصلہ افزا کامیابی ملی ہے۔
فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی کے تحت چارلس شمٹ کالج آف سائنس کے سائنسدانوں نے ایک کمپیوٹر پروگرام کو استعمال کرتے ہوئے بلوغت کے قریب پہنچنے والے بچوں میں منفی خیالات کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی کے ساتھ 8 سے 12 برس کے بچوں میں اداسی، بے چینی، آپے سے باہر ہونے اور دیگر کیفیات کا دماغی ای ای جی سے بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
نفسیات دانوں کے مطابق اس عمر کے بچوں میں سماجی معلومات کے ساتھ ساتھ جذباتی، نفسیاتی اور دیگر کیفیات جنم لیتی ہیں اور وہ اس عمر میں کئی عوارض کے شکار ہوسکتے ہیں۔ اس کی شرح امریکہ سمیت کئی ممالک میں بہت زیادہ ہے۔ اس کی تفصیلات اپلائیڈ نیوروسائیکولوجی ، چائلڈ نامی تحقیق جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔
بچوں کو کمپیوٹر پروگرام پر نفسیاتی اور جذباتی کیفیت کی تربیت دی گئی جو انہوں نے گھربیٹھے اپنے کمپیوٹر پر انجام دیں۔ اس میں نفسیاتی طور پر انہبٹری کنٹرول کو نوٹ کیا گیا جو انسانی جذبات اور احساسات کو بیان کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگراسے روکا جائے تو بے چینی اور اداسی جنم لیتی ہے۔ پھرکورونا وبا نے بھی ہمارے بچوں کو چڑچڑا بنادیا ہے۔
ماہرین نے تین مختلف پروگراموں کے ذریعے چار ہفتے تک بچوں 16 سیشن میں تربیت فراہم کی۔ اس میں اکتساب، جذبات، آئی کیو سے متعلق کچھ پروگرام تھے جبکہ بچوں کے دماغ میں ای ای جی کی پیمائش بھی کئی گئی۔ کورس کے خاتمے پر کئی بچوں میں اداسی اور ڈپریشن میں کمی واقع ہوئی۔
فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی کے تحت چارلس شمٹ کالج آف سائنس کے سائنسدانوں نے ایک کمپیوٹر پروگرام کو استعمال کرتے ہوئے بلوغت کے قریب پہنچنے والے بچوں میں منفی خیالات کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی کے ساتھ 8 سے 12 برس کے بچوں میں اداسی، بے چینی، آپے سے باہر ہونے اور دیگر کیفیات کا دماغی ای ای جی سے بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
نفسیات دانوں کے مطابق اس عمر کے بچوں میں سماجی معلومات کے ساتھ ساتھ جذباتی، نفسیاتی اور دیگر کیفیات جنم لیتی ہیں اور وہ اس عمر میں کئی عوارض کے شکار ہوسکتے ہیں۔ اس کی شرح امریکہ سمیت کئی ممالک میں بہت زیادہ ہے۔ اس کی تفصیلات اپلائیڈ نیوروسائیکولوجی ، چائلڈ نامی تحقیق جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔
بچوں کو کمپیوٹر پروگرام پر نفسیاتی اور جذباتی کیفیت کی تربیت دی گئی جو انہوں نے گھربیٹھے اپنے کمپیوٹر پر انجام دیں۔ اس میں نفسیاتی طور پر انہبٹری کنٹرول کو نوٹ کیا گیا جو انسانی جذبات اور احساسات کو بیان کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگراسے روکا جائے تو بے چینی اور اداسی جنم لیتی ہے۔ پھرکورونا وبا نے بھی ہمارے بچوں کو چڑچڑا بنادیا ہے۔
ماہرین نے تین مختلف پروگراموں کے ذریعے چار ہفتے تک بچوں 16 سیشن میں تربیت فراہم کی۔ اس میں اکتساب، جذبات، آئی کیو سے متعلق کچھ پروگرام تھے جبکہ بچوں کے دماغ میں ای ای جی کی پیمائش بھی کئی گئی۔ کورس کے خاتمے پر کئی بچوں میں اداسی اور ڈپریشن میں کمی واقع ہوئی۔