تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر مسلسل نویں مہینے 2 ارب ڈالر سے زائد
رواں مالی سال جولائی تا فروری ترسیلات 24.2 فیصد اضافے سے 18.7 ارب ڈالر تک جا پہنچیں۔
کارکنوں کی ترسیلاتِ زر مسلسل نویں مہینے میں فروری 2021ء میں 2 ارب ڈالر سے زائد رہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق فروری کی ترسیلات فروری 2020ء کے مقابلے میں یہ 24.2 فیصد زائد رہیں۔جولائی تا فروری مالی سال 21ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات 18.7 ارب ڈالر تک جا پہنچیں۔جولائی تا فروری کی ترسیلات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 24.1 فیصد زائد رہیں۔
سعودی عرب سے 5ارب ڈالر، یو اے ای سے 3.9ارب ڈالر، برطانیہ سے 2.5ارب ڈالر اور امریکا سے 1.6ارب ڈالر موصول ہوئے۔ کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں اس متواتر اضافے میں جن چیزوں نے مدد دی ان میں باضابطہ ذرائع سے رقوم کی آمد کی حوصلہ افزائی کی خاطر حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے کیے گئے پالیسی اقدامات، کورونا کی وبا کے باعث سرحد پار سفر کا محدود ہونا، وبا کے دوران طبّی اخراجات اور بہبودی رقوم کی پاکستان کو منتقلی، اور بازارِ مبادلہ میں استحکام کی صورتِ حال شامل ہیں۔
ایک ممتاز بینک میں بیرونی ترسیلات زر کے شعبے کے سربراہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فروری میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے توقع سے 5 تا 10کروڑ ڈالر زائد بھیجے۔ ان کا اندازہ تھا کہ مالی سال کے اختتام پر ترسیلاتِ زر 28 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق فروری کی ترسیلات فروری 2020ء کے مقابلے میں یہ 24.2 فیصد زائد رہیں۔جولائی تا فروری مالی سال 21ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات 18.7 ارب ڈالر تک جا پہنچیں۔جولائی تا فروری کی ترسیلات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 24.1 فیصد زائد رہیں۔
سعودی عرب سے 5ارب ڈالر، یو اے ای سے 3.9ارب ڈالر، برطانیہ سے 2.5ارب ڈالر اور امریکا سے 1.6ارب ڈالر موصول ہوئے۔ کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں اس متواتر اضافے میں جن چیزوں نے مدد دی ان میں باضابطہ ذرائع سے رقوم کی آمد کی حوصلہ افزائی کی خاطر حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے کیے گئے پالیسی اقدامات، کورونا کی وبا کے باعث سرحد پار سفر کا محدود ہونا، وبا کے دوران طبّی اخراجات اور بہبودی رقوم کی پاکستان کو منتقلی، اور بازارِ مبادلہ میں استحکام کی صورتِ حال شامل ہیں۔
ایک ممتاز بینک میں بیرونی ترسیلات زر کے شعبے کے سربراہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فروری میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے توقع سے 5 تا 10کروڑ ڈالر زائد بھیجے۔ ان کا اندازہ تھا کہ مالی سال کے اختتام پر ترسیلاتِ زر 28 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔