GILGIT:
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ غداری مقدمے کا آغاز 3 نومبر 2007 کے بجائے 12 اکتوبر 1999 سے ہونا چاہئے کیونکہ اگر 12 اکتوبر سے مقدمہ چلایا گیا تو 40 سے 50 لوگ اس کی زد میں آئیں گے اور سب کو ایک ساتھ ہارٹ اٹیک نہیں ہوسکتا۔
حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ 12 اکتوبر کو اصلی آئین توڑا گیا جبکہ تین نومبر اس کی ایک کڑی تھی، ڈکٹیٹر جبر اور طاقت سے آتے ہیں اور پھر ڈر جاتے ہیں،اگر 12 اکتوبر سے غداری مقدمہ شروع ہوتا ہے تو اس کی زد میں تقریباً 50 لوگ آئیں گے اور انہی لوگوں کو چھوڑنے کیلئے سب کو تو ہارٹ اٹیک نہیں ہوگا، خورشید شاہ نے کہا کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے کی مصداق ایک شخص کو پکڑ لیا گیا ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے نیٹو سپلائی 9 ماہ روکے رکھی لیکن اس دوران نہ تو سڑکیں بلاک کیں اور نہ کسی کو تشدد کا نشانہ بنایا، نیٹو سپلائی پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے اور نہیں چاہتے کہ امریکا کو خطے میں دوبارہ رکنے کا جواز فراہم کیا جائے۔
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو فینڈلی اپوزیشن کا طعنہ دینا درست نہیں،طالبان سے مذاکرات کے بعد حکومت کو امن دینا پڑے گا،اگر ڈائیلاگ سے کوئی مسئلہ حل ہوتا ہے تو ضروری نہیں کہ کشیدگی پیدا کی جائے۔