مینگروز کی بقا کو بدستور خطرات لینڈ مافیاز کے ہاتھوں تباہ کاری جاری

ہاکس بے پر شیدی بابا مزار کے قرب وجوارپر2ہزارہیکٹرزپرموجود درختوں کوکاٹ کرپختہ تعمیرات قائم کردی گئیں۔

مینگروز کے کاٹے گئے درخت کشتی میں لے جائے جارہے ہیں،قبضہ کی گئی زمین پر ہونے والی تعمیرات۔ فوٹو: فائل

مینگروز کے درختوں کی بقا کو بدستور خطرات لاحق ہے جب کہ ہاکس بے اور سینڈز پٹ سمیت شہر کے دورافتادہ ساحلی مقامات پر لینڈمافیازکے ہاتھوں مینگروز کی تباہ کاری کا عمل جاری ہے۔

کے پی ٹی اور منوڑاکنٹونمنٹ سمیت دیگرذمہ داراداروں کی عدم توجہی کی بناپر ہاکس بے پرشیدی بابا مزار کے قرب وجوار(وائے جنکشن)پر 2ہزار ہیکٹرز پرموجود نصف کے قریب درختوں کوکاٹ کرپختہ تعمیرات قائم کردی گئیں۔

کراچی سمیت دیہی سندھ کی طویل وعریض ساحلی پٹی پر،مینگروز کے جنگلات ماحولیات کا خوبصورت امتزاج ہیں،مگربدقسمتی اس قدرتی حفاظتی پشتے کو انسانی ہاتھوں سے گہن لگ رہاہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ساحلی مقامات پراگنے والے مینگروز کے درخت نہ صرف سمندری خطرات کی روک تھام میں نمایاں کردار کے حامل ہیں بلکہ جھینگوں سمیت دیگر بہت سی آبی حیات کے لیے نرسری کا بھی کام کرتے ہیں،بدقسمتی سے گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ان درختوں کوانتہائی نقصان سے دوچارکیا جاچکا ہے۔


ماہرین کے مطابق پاکستان میں مختلف عوامل کی وجہ سے معدوم ہونے والی مینگروز کی اب صرف چاراقسام رہ گئیں جن میں شامل دواقسام ایوی سینیا اوررائزوفورا کے بچاو کے لیے کوششیں جاری ہیں،مینگرو کے94فیصد جنگلات سندھ جبکہ6 فیصد بلوچستان کے ساحلی مقامات پرپائے جاتے ہیں۔

محکمہ جنگلات کی جانب سے سن 2010 میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق کراچی کے ساحلی مقام ہاکس بے اورسینڈز پٹ پرلگ بھگ 2ہزارہیکٹرز پر محیط مینگروز کے درخت موجود تھے،جولینڈ مافیا کے ہاتھوں نقصان کی وجہ سے اب آدھے سے بھی کم رہ گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مینگروز کے درخت سونامی سمیت دیگر سمندری خطرات کے دوران ایک حفاظتی پشتے کا کام کرتے ہیں،مگر بدقسمتی سے سمندری آلودگی،ان کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے یہ اپنی بقاکی جنگ لڑرہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مینگروز کے درخت کی لکڑی کو گھریلو ایندھن اورمرغی کی فیڈ تیارکرنے والی فیکٹریوں میں جلانیکے سبب بے دردی سے کاٹا جارہا ہے،مینگروز کی تباہی میں ایک بہت بڑا کردار لینڈ مافیا کا ہے جو ہاکس بے شیدی بابا مزار،یونس آباد جبکہ ابراہیم حیدری اورریڑھی گوٹھ پر مینگروز کے جنگلات کوکاٹ کرکے اس پرکانکریٹ کی پختہ تعمیرات کا عمل جاری ہے۔

ابراہیم حیدری اورریڑھی گوٹھ میں ماہی گیروں کے مسائل کے حوالے سے کام کرنے والے سماجی رکن کمال شاہ کے مطابق مینگروز سمندر کے خاموش سپاہی ہیں،جو ہرخطرے کا مقابلہ کرتے ہیں،مگر انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے اس قیمتی قدرتی اثاثے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔
Load Next Story