روس کا افغانستان کی عبوری حکومت میں طالبان کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ
افغانستان کے مسئلے کا حل طالبان کی پُر امن سیاسی حکومت میں شمولیت میں ہے، روس
روس نے افغانستان میں قائم ہونے والی عبوری حکومت میں طالبان کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے تمام قریقین پر مشتمل افغانستان میں عبوری حکومت کی تجویز کے بعد خطے کی ایک اہم طاقت روس نے افغان عبوری حکومت میں طالبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اس حوالے سے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کا اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھا کہ افغانستان کی پُرامن سیاسی حکومت میں طالبان کو ضم کرنے سے خطے کے کئی مسائل حل ہوجائیں گے جس کے لیے ایک اہم پریس کانفرنس 18 مارچ کو کی جائے گی۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا کی افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل نگراں حکومت کے قیام کی تجویز
ایک سوال کے جواب میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ عبوری اتحادی حکومت کی تشکیل کا فیصلہ افغان مصالحتی مذاکرات کے دوران خود افغانیوں کو کرنا چاہئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک عبوری جامع انتظامیہ کا قیام اور اس میں طالبان کی شمولیت افغانستان کے مسئلے کا منطقی حل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق روس کی جاب سے 18 مارچ کو ہونے والی پریس کانفرنس میں طالبان کے نمائندوں سمیت متعدد ہمسائیہ ممالک کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ افغانستان کے حوالے سے اس پیشرفت کو یکم مئی کو غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی
دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے تما فریقین پر مشتمل عبوری حکومت کے قیام کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے تمام قریقین پر مشتمل افغانستان میں عبوری حکومت کی تجویز کے بعد خطے کی ایک اہم طاقت روس نے افغان عبوری حکومت میں طالبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اس حوالے سے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کا اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھا کہ افغانستان کی پُرامن سیاسی حکومت میں طالبان کو ضم کرنے سے خطے کے کئی مسائل حل ہوجائیں گے جس کے لیے ایک اہم پریس کانفرنس 18 مارچ کو کی جائے گی۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا کی افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل نگراں حکومت کے قیام کی تجویز
ایک سوال کے جواب میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ عبوری اتحادی حکومت کی تشکیل کا فیصلہ افغان مصالحتی مذاکرات کے دوران خود افغانیوں کو کرنا چاہئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک عبوری جامع انتظامیہ کا قیام اور اس میں طالبان کی شمولیت افغانستان کے مسئلے کا منطقی حل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق روس کی جاب سے 18 مارچ کو ہونے والی پریس کانفرنس میں طالبان کے نمائندوں سمیت متعدد ہمسائیہ ممالک کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ افغانستان کے حوالے سے اس پیشرفت کو یکم مئی کو غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی
دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے تما فریقین پر مشتمل عبوری حکومت کے قیام کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا ہے۔