خوش رہنے کا راز
ساری زندگی آپ کے سامنے دو راستے باربار آتے ہیں ایک خوش رہنے کاراستہ اور ایک ناخوش رہنے کاراستہ۔
آپ مسائل کاکب شکار ہوتے ہیں جب خود کو دوسروں سے افضل اورالگ سمجھنے کی غلطی کرنے کاآغاز کردیتے ہیں، جب آپ دوسروں کو کمتر سمجھنا شروع کر دیتے ہیں جیسے ہی آپ کے اندر اس عمل کا آغاز ہوتاہے ویسے ہی آپ کے اندر چھپے مسائل کے جراثیم Activeہوناشروع جاتے ہیں اور کچھ ہی عرصے بعد مسائل آپ کو دبوچ لیتے ہیں پھر ان سے نجات حاصل کرنا اسی ہی طرح ہے جس طرح کسی دیو سے نجات حاصل کرنا یوں آپ قابل رحم حالت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
قبل از مسیح میں بعض معاشروں میں حکمرانوں کو عاجزی سکھانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے تھے۔ سمیری بادشاہوں کے منہ پر بڑا کاہن سال میں ایک مرتبہ تھپڑ لگاتا تھا جب روسی فاتحین بازاروں سے گزرتے تو ان کے ساتھ ساتھ ایک غلام ہوتا تھا جو گاہے بہ گاہے ان کے کان میں سر گوشی کرتا رہتا تھا ''یادرکھو کہ تم ایک فانی انسان ہو''ہم سب دنیا میں خوش رہنے اور خو ش رکھنے کے لیے آئے ہیں ۔
آپ اگر اپنے اردگرد نظریں دوڑائیں تو آپ کوان گنت ایسے لوگ باآسانی دکھائی دیں گے جو قابل رحم حالت کاشکار ہیں اور ان کے پاس اس حالت میں رہنے کی کوئی بھی وجہ نہیں ہے اگر آپ ان سے اس حالت میں رہنے کی وجہ دریافت کریں گے تو وہ ایسی ایسی وجوہات کی نشاندہی پیش کریں گے کہ جن کا مشاہد ہ کرنے کے بعد آپ اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ ان کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے لیکن وہ چونکہ برسوں سے اس صورتحال سے دو چار ہیں کہ اب ان کی یہ ایک پختہ عادت بن چکی ہے انھوں نے اپنی قابل رحم حالت رہنے میں اس قدر سرمایہ کاری کررکھی ہے کہ وہ اس حالت سے دستبردار ہونے پر تیار ہی نہیں ہونگے، اگر یہ حالت بذات خود غائب ہوجاتی ہے تو وہ اس کی تخلیق نو کے نئے طریقے دریافت کرلیں گے کیونکہ وہ اس کے ساتھ اس قدر چمٹے ہوئے ہیں کہ اس کے بغیر زندہ رہنے کا تصور ہی نہیں کرسکتے ہیں۔
چینی کہاوت ہے کہ'' معجزہ یہ نہیں کہ ہوا میں اڑا جائے یاپانی پر چلا جائے بلکہ زمین پر چلنا ایک معجزہ ہے '' ہم میں سے اکثر لوگوں کو یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ انھوں نے خوشی کو کہاں تلاش کرنا ہے وہ ساری زندگی اپنے آپ سے باہر خوشی کی تلاش میں بھٹکتے پھرتے ہیں کوئی روپے پیسے کی پیچھے بھاگا جارہا ہے۔ اس کے خیال میں خوشی روپوں پیسوں میں چھپی بیٹھی ہے کوئی اختیارات کے حصول کے لیے بھاگ دوڑ کررہاہے کوئی رتبے کے لیے مراجارہاہے کوئی نام، عزت اور شہرت کے پیچھے اپنی جان دے رہاہے۔ یہ سب خوشی کے سائے کے پیچھے بھاگے جارہے ہیں بغیر سوچے سمجھے ایسی لاحاصل چیز کے پیچھے بھا گ رہے ہیں جو کبھی انھیں ملنی ہی نہیں ہے ۔
دلائی لامہ نے درست کہا تھا کہ خوشی کی جستجو کا اولین مرحلہ سیکھنا ہے یہ کبھی باہر نہیں ملتی یہ آپ کے اپنے اندر چھپی ہوئی ہوتی ہے بس آپ نے اسے تلاش کرناہوتاہے ۔ ایک مقام پر بزرگ رہتا تھا جو ہمیشہ خو ش رہتا تھا ہمیشہ اور ہمیشہ ۔ کسی نے کبھی اسے ناخوش نہ دیکھا یہ ایسے ہی تھا ۔جیسے وہ اس زبان کو جانتا ہی نہ تھا جیسے وہ صرف یہ جانتا تھا کہ خوش کیسے رہنا ہے جب وہ بے حد معمر ہوگیا تو ایک شخص نے اس سے دریافت کیا '' کیا آپ براہ مہربانی مجھے اپنا راز بتائیں گے کہ آپ کیسے اس قدر خوش رہتے ہیں، آپ کیسے ہر لمحے شادمان رہتے ہیں یہ ناممکن ہے یہ ناقابل یقین ہے آ پ کاراز کیاہے ؟''
بزرگ شخص نے مسکراتے ہوئے جواب دیا '' عرصہ دراز قبل میں نے ایک سادہ سی چیز دریافت کی ہر صبح جب میں اپنی آنکھیں کھو لتا تھا میرے پاس اس دن کے لیے منتخب کرنے کے لیے دو نعم البدل ہوتے تھے خوش رہا جائے یا نا خوش رہا جائے اورمیں ہمیشہ خوش رہنے کا انتخاب کرتا تھا۔ میرا راز سادہ ساہے ہر دن مجھے دو نعم البدل عطا کرتا ہے اور میں ہمیشہ خوش رہنے کا انتخاب کرتاہوں بس یہ ہی سب کچھ ہے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے ۔یہ ہی راز ہے تمام عظیم سچائیاں سادا سچائیاں ہیں ۔
برٹر نڈرسل نے کہا ہے '' لوگ زندگی کی جدوجہد سے جو مراد لیتے ہیں وہ حقیقت میں کامیابی کے لیے جدوجہد ہے لوگ جدو جہد میں ملوث ہوتے ہوئے جس خدشے یا خوف کا شکار ہوتے ہیں وہ یہ ہر گز نہیں ہے کہ اگلی صبح وہ اپنے ناشتے کے حصول میں ناکام ہونگے بلکہ یہ ہے کہ وہ اپنے ہمسائیوں سے جلوے میں بڑھنے میں ناکام ہونگے ۔''
امریکا کی ہاورڈ یونیورسٹی خوشی میں نفسیات کو رس پیش کررہی ہے یہ کورس بے حد مقبولیت حاصل کررہاہے ، کسی بھی کورس سے بڑھ کر طلباء شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ کورس اس امر پر زور دیتا ہے کہ خوشی ہماری ذہنی حالت کے حوالے سے زیادہ کارگر ثابت ہوتی ہے اور زندگی کے نظرئیے کے حوالے سے بھی زیادہ کا رگر ثابت ہوتی ہے بہ نسبت بیرونی عوامل کے ۔ مثلاً دولت ، شہرت ،کیرئیر ، سماجی ،رتبہ اور مرتبہ اور کامیابی جیسا کہ مادی حوالے سے بیان کی جاتی ہے۔
ساری زندگی آپ کے سامنے دو راستے باربار آتے ہیں ایک خوش رہنے کاراستہ اور ایک ناخوش رہنے کاراستہ۔ آپ اپنے لیے کونسے راستے کا انتخاب کرتے ہیں یہ آپ کا اپنا انتخاب ہوتاہے ۔یاد رکھیں خوش رہنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ آپ کے ارد گرد کی ہر چیز کامل ہونی چاہیے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس حقیقت کے باوجود بھی خوش رہنے کاانتخاب کرناہے کہ ہمارا ارد گرد کبھی بھی کامل نہیں ہوگا۔
قبل از مسیح میں بعض معاشروں میں حکمرانوں کو عاجزی سکھانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے تھے۔ سمیری بادشاہوں کے منہ پر بڑا کاہن سال میں ایک مرتبہ تھپڑ لگاتا تھا جب روسی فاتحین بازاروں سے گزرتے تو ان کے ساتھ ساتھ ایک غلام ہوتا تھا جو گاہے بہ گاہے ان کے کان میں سر گوشی کرتا رہتا تھا ''یادرکھو کہ تم ایک فانی انسان ہو''ہم سب دنیا میں خوش رہنے اور خو ش رکھنے کے لیے آئے ہیں ۔
آپ اگر اپنے اردگرد نظریں دوڑائیں تو آپ کوان گنت ایسے لوگ باآسانی دکھائی دیں گے جو قابل رحم حالت کاشکار ہیں اور ان کے پاس اس حالت میں رہنے کی کوئی بھی وجہ نہیں ہے اگر آپ ان سے اس حالت میں رہنے کی وجہ دریافت کریں گے تو وہ ایسی ایسی وجوہات کی نشاندہی پیش کریں گے کہ جن کا مشاہد ہ کرنے کے بعد آپ اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ ان کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے لیکن وہ چونکہ برسوں سے اس صورتحال سے دو چار ہیں کہ اب ان کی یہ ایک پختہ عادت بن چکی ہے انھوں نے اپنی قابل رحم حالت رہنے میں اس قدر سرمایہ کاری کررکھی ہے کہ وہ اس حالت سے دستبردار ہونے پر تیار ہی نہیں ہونگے، اگر یہ حالت بذات خود غائب ہوجاتی ہے تو وہ اس کی تخلیق نو کے نئے طریقے دریافت کرلیں گے کیونکہ وہ اس کے ساتھ اس قدر چمٹے ہوئے ہیں کہ اس کے بغیر زندہ رہنے کا تصور ہی نہیں کرسکتے ہیں۔
چینی کہاوت ہے کہ'' معجزہ یہ نہیں کہ ہوا میں اڑا جائے یاپانی پر چلا جائے بلکہ زمین پر چلنا ایک معجزہ ہے '' ہم میں سے اکثر لوگوں کو یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ انھوں نے خوشی کو کہاں تلاش کرنا ہے وہ ساری زندگی اپنے آپ سے باہر خوشی کی تلاش میں بھٹکتے پھرتے ہیں کوئی روپے پیسے کی پیچھے بھاگا جارہا ہے۔ اس کے خیال میں خوشی روپوں پیسوں میں چھپی بیٹھی ہے کوئی اختیارات کے حصول کے لیے بھاگ دوڑ کررہاہے کوئی رتبے کے لیے مراجارہاہے کوئی نام، عزت اور شہرت کے پیچھے اپنی جان دے رہاہے۔ یہ سب خوشی کے سائے کے پیچھے بھاگے جارہے ہیں بغیر سوچے سمجھے ایسی لاحاصل چیز کے پیچھے بھا گ رہے ہیں جو کبھی انھیں ملنی ہی نہیں ہے ۔
دلائی لامہ نے درست کہا تھا کہ خوشی کی جستجو کا اولین مرحلہ سیکھنا ہے یہ کبھی باہر نہیں ملتی یہ آپ کے اپنے اندر چھپی ہوئی ہوتی ہے بس آپ نے اسے تلاش کرناہوتاہے ۔ ایک مقام پر بزرگ رہتا تھا جو ہمیشہ خو ش رہتا تھا ہمیشہ اور ہمیشہ ۔ کسی نے کبھی اسے ناخوش نہ دیکھا یہ ایسے ہی تھا ۔جیسے وہ اس زبان کو جانتا ہی نہ تھا جیسے وہ صرف یہ جانتا تھا کہ خوش کیسے رہنا ہے جب وہ بے حد معمر ہوگیا تو ایک شخص نے اس سے دریافت کیا '' کیا آپ براہ مہربانی مجھے اپنا راز بتائیں گے کہ آپ کیسے اس قدر خوش رہتے ہیں، آپ کیسے ہر لمحے شادمان رہتے ہیں یہ ناممکن ہے یہ ناقابل یقین ہے آ پ کاراز کیاہے ؟''
بزرگ شخص نے مسکراتے ہوئے جواب دیا '' عرصہ دراز قبل میں نے ایک سادہ سی چیز دریافت کی ہر صبح جب میں اپنی آنکھیں کھو لتا تھا میرے پاس اس دن کے لیے منتخب کرنے کے لیے دو نعم البدل ہوتے تھے خوش رہا جائے یا نا خوش رہا جائے اورمیں ہمیشہ خوش رہنے کا انتخاب کرتا تھا۔ میرا راز سادہ ساہے ہر دن مجھے دو نعم البدل عطا کرتا ہے اور میں ہمیشہ خوش رہنے کا انتخاب کرتاہوں بس یہ ہی سب کچھ ہے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے ۔یہ ہی راز ہے تمام عظیم سچائیاں سادا سچائیاں ہیں ۔
برٹر نڈرسل نے کہا ہے '' لوگ زندگی کی جدوجہد سے جو مراد لیتے ہیں وہ حقیقت میں کامیابی کے لیے جدوجہد ہے لوگ جدو جہد میں ملوث ہوتے ہوئے جس خدشے یا خوف کا شکار ہوتے ہیں وہ یہ ہر گز نہیں ہے کہ اگلی صبح وہ اپنے ناشتے کے حصول میں ناکام ہونگے بلکہ یہ ہے کہ وہ اپنے ہمسائیوں سے جلوے میں بڑھنے میں ناکام ہونگے ۔''
امریکا کی ہاورڈ یونیورسٹی خوشی میں نفسیات کو رس پیش کررہی ہے یہ کورس بے حد مقبولیت حاصل کررہاہے ، کسی بھی کورس سے بڑھ کر طلباء شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ کورس اس امر پر زور دیتا ہے کہ خوشی ہماری ذہنی حالت کے حوالے سے زیادہ کارگر ثابت ہوتی ہے اور زندگی کے نظرئیے کے حوالے سے بھی زیادہ کا رگر ثابت ہوتی ہے بہ نسبت بیرونی عوامل کے ۔ مثلاً دولت ، شہرت ،کیرئیر ، سماجی ،رتبہ اور مرتبہ اور کامیابی جیسا کہ مادی حوالے سے بیان کی جاتی ہے۔
ساری زندگی آپ کے سامنے دو راستے باربار آتے ہیں ایک خوش رہنے کاراستہ اور ایک ناخوش رہنے کاراستہ۔ آپ اپنے لیے کونسے راستے کا انتخاب کرتے ہیں یہ آپ کا اپنا انتخاب ہوتاہے ۔یاد رکھیں خوش رہنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ آپ کے ارد گرد کی ہر چیز کامل ہونی چاہیے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس حقیقت کے باوجود بھی خوش رہنے کاانتخاب کرناہے کہ ہمارا ارد گرد کبھی بھی کامل نہیں ہوگا۔