پرویز مشرف کو9بیماریاں لا حق میڈیل رپورٹ پر خصوصی عدالت فیصلہ سنائے گی

پراسٹیٹ گلینڈ،ہڈیوں کے عارضے سمیت کئی مسائل،انجیوگرافی جلدمتوقع،انورمنصورنے دلائل مکمل کرلیے.

پراسٹیٹ گلینڈ،ہڈیوں کے عارضے سمیت کئی مسائل،انجیوگرافی جلدمتوقع،انورمنصورنے دلائل مکمل کرلیے. فوٹو: فائل

عسکری ادارہ امراض قلب میں زیرعلاج سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف کی6دن کے علاج کے بعدگزشتہ روزان کی میڈیکل رپورٹ منظرعام پرآگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سابق صدرکو مجموعی طورپر 9بیماریوں کاشکار قراردیا گیاہے تاہم ان تمام بیماریوں کا ملٹری اسپتالوںسمیت تمام بڑے اسپتالوںمیں بہترین علاج کیاجا سکتاہے۔ اس میڈیکل رپورٹ کی روشنی میںسابق صدرکے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کے امکانات میں بظاہرکمی دکھائی دینے لگی ہے تاہم پھر بھی حتمی فیصلہ ڈاکٹراسی ہفتے کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق سابق صدر پرویزمشرف کے دل کی ایک شریان بندہے، 3شریانوں میں کیلشیم اورکولیسٹرول پایاگیا ہے، گردن کے مہرے خراب ہیں، شدیدذہنی تناؤاور دباؤکا شکارہیں، جسم کی مختلف ہڈیوںمیں سوزش پائی جاتی ہے، ریڑھ کی ہڈی کابھی عارضہ لاحق ہے، بایاں کندھا کام نہیں کررہا، گھٹنے میںسوزش ہے اور دانتوں کے علاج کے باعث دائیں جبڑے میں بھی شدیددرد ہے۔ رات کو باربار پیشاب کرنے کے باعث پیشاب کی نالی میں بھی تکلیف ہے۔ تاہم بلڈپریشر، نبض اورشوگر نارمل ہیں۔ اس رپورٹ پرکمانڈنٹ اے ایف آئی سی میجرجنرل عمران مجیدکے دستخط ہیں۔ 70سالہ سابق صدرکو 2جنوری کوچک شہزادفارم ہاؤس سے عدالت جاتے ہوئے عسکری ادارہ امراض قلب لایا گیا تھا۔

اس وقت انھوں نے چھاتی اور بازو میں دردکی شکایت کی تھی۔ ڈاکٹروں نے برطانوی اور امریکی ڈاکٹروں سے بھی وڈیوکانفرنس میں مشاورت کی ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق سابق صدرکی اسی ہفتے انجیوگرافی بھی متوقع ہے۔ انجیوگرافی کے بعد بائی پاس آپریشن کا جائزہ لیا جائے گا۔ ڈاکٹروںکی ہدایت پر سابق صدر نے سگارپینا چھوڑدیا ہے اورانھیں ہلکی خوراک دی جارہی ہے۔وہ وی وی آئی پی وارڈ میں چہل قدمی بھی کرتے ہیں۔ سابق صدرسے اہلیہ اوربچوں کے سواکسی کو ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویزمشرف جب سے اسپتال داخل ہوئے ہیں اس وقت سے بہتری محسوس کر رہے ہیں۔

نمائندے کے مطابق اے ایف آئی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجرجنرل عمران مجیدکے دستخطوں سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2جنوری دن سوا 12بجے جنرل(ر) پرویزمشرف کواسپتال لایا گیا تو ان کے دل کی دھڑکن 56 فی منٹ تھی، ان کو بائیںکندھے کے جوڑ میں درد تھا، دانتوں کے علاج کے باعث ان کے بائیں جبڑے میں بھی درد ہے، ریڑھ کی ہڈی میں درد کے باعث سوزش بھی ہے ،انھیںشوگر کامرض نہیںہے۔ جنرل(ر) مشرف سگریٹ نوشی بھی کرتے ہیں۔ ان کے والدکی موت بھی عارضہ قلب کی وجہ سے ہوئی تھی۔ بائیںگھٹنے کے جوڑمیں بھی دردہے۔ اسپتال لایاگیا توان کانظام تنفس نارمل تھا۔




سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میںآرمڈ فورسزانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے سابق صدرکی میڈیکل رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق جنرل(ر) پرویزمشرف کوشدید عارضہ قلب لاحق نہیںہے تاہم ان کوعارضہ قلب سمیت مختلف امراض ہیںجس کے باعث ان کوآرام کی ضرورت ہے۔

خصوصی عدالت نے انھیںجمعرات تک حاضری سے استثنیٰ دے دیاہے۔ میڈیکل رپورٹ کابغور جائزہ لینے کے بعدسابق صدر کوحاضری سے مزیداستثنیٰ دینے کے حوالے سے فیصلہ کیاجائے گا۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدراور جسٹس یاورعلی پرمشتمل 3رکنی خصوصی عدالت نے کیس کی سماعت کی۔ سابق صدرکے وکیل انورمنصور نے درخواستوںپر پراسیکیوٹراکرم شیخ کے دلائل کے جواب میں دلائل دیے۔ انورمنصور خان نے فوجداری قانون کے تحت کارروائی کا اختیار نہ رکھنے سے متعلق اپنی درخواست پر دلائل مکمل کر لیے۔ دیگر درخواستوں پر آج دلائل دیں گے۔ انھوںنے موقف اختیارکیا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل ایک خاص قانون کے تحت ہوئی۔ اس کے اختیارات ضابطہ فوجداری کی عدالت کی طرح نہیںبلکہ محدود ہوتے ہیں فوجداری اور سول قوانین میں بڑا واضح فرق ہے۔ عدالت کے سامنے ایک آئینی مسئلہ ہے، فوجداری مسئلہ نہیں ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرے۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسارکیا کہ غداری کیس کی کارروائی شروع کردی ہے اورملزم کے سمن بھی جاری ہوچکے ہیں۔

اگروہ حاضرنہیںہوتے توایسی صورت میںعدالت کیا کرے؟ کیا عدالت فوجداری کارروائی میں ملزم کے وارنٹ اور گرفتاری کا حکم جاری نہیںکر سکتی؟ انور منصور نے کہا کہ وہ اس نکتے پر بعد میں دلائل دیںگے تاہم خصوصی عدالت کو آرٹیکل6کے تحت کارروائی فوجداری قانون کے تحت چلانے کا اختیار نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے آرڈر میں واضح کیا کہ پرویزمشرف سے متعلق اے ایف آئی سی کی سربمہر رپورٹ مل گئی۔ اس کا بغور جائزہ لینے کے بعد جمعرات کو حکم جاری کیا جائے گا۔ رجسٹرارکوہدایت کی گئی ہے کہ میڈیکل رپورٹ کی نقول وکلائے صفائی اور پراسیکیوٹرزکو بھی فراہم کی جائیں۔ عدالت نے سماعت کے اختتام پر وکلاکے کنڈکٹ کی تعریف کی اورکہا کہ وکلانے عدالت کے وقارکو ملحوظ رکھا ہے۔ دریںاثنا خصوصی عدالت میںایک درخواست دائرکی گئی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ جنرل(ر) پرویزمشرف کے خلاف جاری عدالتی کارروائی میں''غداری'' کا لفظ استعمال نہ کیا جائے۔ اخترشاہ ایڈووکیٹ نے درخواست میںعدالت سے استدعاکی ہے کہ عدالتی کارروائی میںلفظ غداری کواستعمال کرنے اورلکھنے پرپابندی کی جائے اورعدالت میںاس لفظ کوہ بولاجائے ۔
Load Next Story