وھیل کی سینگ میں چھپے ماحولیاتی راز فاش

ناروہیل کے منہ پر سینگ نما ابھار ہوتا ہے جس میں درختوں کی طرح دائرے پائے جاتے ہیں۔

سینگ والی وھیل پر تحقیق سے ماحول اور خود ان کی غذائی زنجیر پر بیش بہا معلومات حاصل ہوسکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

ہم جانتے ہیں کہ درختوں کے اندر بننے والے دائروں سے نہ صرف ان کی عمر معلوم کی جاسکتی ہے بلکہ وہ موسمیاتی احوال بھی بیان کرتے ہیں۔ لیکن اب انکشاف ہوا ہے کہ سینگ والی وھیل کی ایک قسم ناروھیل کا سینگ اپنے اندر بہت سے ماحولیاتی راز رکھتا ہے۔

کسی درخت کے دائروں کی مانند، ناروھیل کے سینگ پر ہر سال ایک دائرہ نموپذیر ہوتا ہے اور اس کے جائزے سے نہ صرف اس کی غذا، عادات اور دیگر عوامل کا پتا ملتا ہے بلکہ اطراف کے ماحول کا ادراک بھی کیا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں ڈنمارک کی آرہس یونیورسٹی نے دس جانوروں کے سینگ دیکھے ہیں جو شکاریوں کےہاتھوں پہلے ہی مارے جاچکے تھے۔ واضح رہے کہ جسے ہم سینگ قرار دیتے ہیں وہ نر وھیل کا لمبا دانت ہوتا ہے جو سینگ کی صورت میں چہرے سے باہر دکھائی دیتا ہے۔


وھیل کے سینگوں کی لمبائی 150 سے 240 سینٹی میٹر تھی اور تمام سینگوں کو لمبائی کے لحاظ سے درمیان سے چیرا گیا اور اس کے اندر خدوخال یا دائروں کا جائزہ لیا گیا۔ اس میں ایک جانب پارہ (مرکری) موجود تھاتو دوسری جانب ہردائرے میں کاربن اور نائٹروجن کے مستحکم ہم جا (اسٹیبل آئسوٹوپس) بھی موجود تھے۔ ان سے معلوم ہوا کہ آیا وھیل کھلے سمندر میں تھیں یا برفانی ساحلوں کے قریب ہی کہیں رہ رہی تھیں۔

 

سینگوں کے مشاہدے سے معلوم ہوا ہے کہ اسے 1990 سے 2000 تک وھیل کو برف کی کمی کا سامنا تھا اور اس تناظر میں اس نے غذائی عادات بھی تبدیل کی تھیں۔ ان تفصیلات پر ماہرین نے کہا ہے کہ وھیل پر اس انوکھی تحقیق سے ان کی خوراک، بقا اور دیگر عادات کو بھی سمجھا جاسکتا ہے۔
Load Next Story