مشرف کو پہلے سیکیورٹی خدشات اب میڈیکل رپورٹ پیش آگے کیا ہوگا

عدم موجودگی میں فردجرم عائد ہوگی نہ عدالت میڈیکل بورڈ کا مطالبہ کرسکتی ہے، ایس ایم ظفر


Qamar Zaman January 08, 2014
عدم موجودگی میں فردجرم عائد ہوگی نہ عدالت میڈیکل بورڈ کا مطالبہ کرسکتی ہے، ایس ایم ظفرفوٹو: فائل

ملکی تاریخ کا پہلا غداری کیس روز اول سے ہی پیچ و خم سے بھرپور ہے۔ سب سے پہلے مشرف کیخلاف غداری کیس کے آغاز کا اعلان وفاقی کابینہ کے بجائے وزیر داخلہ نے کیا۔

پھر 3 نومبر 2007 کے اقدامات پر ٹرائل کا تنازع شروع ہوگیا جس کے بعد سپریم کورٹ کے ذریعے خصوصی عدالت کا قیام عمل میں آیا اور بعدازاں سکیورٹی خدشات سامنے آگئے اور اب سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی جاچکی ہے، اس کے بعد کیا ہوگا؟ سابق وزیر قانون اور معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت میڈیکل رپورٹ کو قبول کرسکتی ہے اور مزید کارروائی کیلئے یہ رپورٹ کافی ہے، میرا خیال ہے کہ عدالت ایک اعلیٰ ادارے کی رپورٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار نہیں کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت میڈیکل بورڈ بنانے کا نہیں کہہ سکتی مگر حکومتی وکیل اس بات پر اصرار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فرد جرم عائد کرنے کیلئے مشرف کا موجود ہونا ضروری ہے، انکی عدم موجودگی میں فردجرم عائد نہیں ہوسکتی، عدالت مشرف کی عدم پیشی پر کارروائی ملتوی کرسکتی ہے۔ جسٹس(ر) طارق محمود کا موقف ایس ایم ظفر سے مختلف ہے اور وہ میڈیکل رپورٹ کو سابق صدر کیلئے 'پاسپورٹ' قرار دیتے ہیں۔



ان کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ پیش کرنے کا مقصد ای سی ایل سے نام نکلوانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ایک اور میڈیکل رپورٹ آسکتی ہے جس کی بنیاد پر مشرف کی قانونی ٹیم انکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کو چیلنج کرسکتی ہے اور یہ حکومت کی طرف سے صہبا مشرف کی درخواست مسترد کرنے کے بعد واحد راستہ ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرف واپس آنے کیلئے نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں تمام معاملات زیربحت آئیں گے اور میمو گیٹ کی طرح جدید ٹیکنالوجی سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرف کیس پر سیاستدانوں میں تقسیم حکومتی موقف کو کمزور کررہی ہے، عمران، خورشید شاہ و دیگر کی طرف سے 12 اکتوبر 1999 کے اقدام پر ٹرائل کا مطالبہ مشرف کی حمایت کرنے کے مترادف ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں