ملکی و غیرملکی سیاح اندرون شہرکی خوبصورتی کے دیوانے
دہلی گیٹ سے لیکر وزیر خان چوک تک کے علاقے کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا ہے
والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی نے اندرون شہرکے چندعلاقوں کواس خوبصورتی سے سجایاہے کہ سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیو سامنے آنے کے بعد ملکی اورغیرملکی سیاح اندرون شہر لاہور کے دیوانے ہوگئے ہیں، بھارتی شہریوں کے طرف سے اندرون شہر لاہور کے در و دیوار کی خوبصورتی دیکھ کر دلچسپ تبصرے کئے جارہے ہیں۔
والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کے زیر اہتمام اندرون شہر لاہورمیں "رنگ دے اندرون لاہور" کے نام سے دو روزہ میلے کا انعقاد کیا گیا۔ اس میلے کا بنیادی مقصد اندرون شہر لاہور کی ثقافت کو اجاگر کرنا اور لاہور کی رونقوں کو بحال کرنا تھا۔ دہلی گیٹ سے لیکر وزیر خان چوک تک کے علاقے کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا ہے۔اس میلے کے تحت دہلی گیٹ کے باہر ڈھول اور بینڈ باجے سے شرکاء کا استقبال کیا گیا۔ شاہی حمام میں ڈرم سرکل کی محفل کا انعقادہوا جبکہ گلی سورجن سنگھ میں لرننگ حب اسکول کے بچوں نےفوک پرفارمنس پیش کی۔ وزیر خان چوک میں کھانے پینے اور دستکاری کے سٹال لگائے گئے، یہ میلہ تو ختم ہوگیا لیکن اس کے چرچے سوشل میڈیا کے ذریعے ہمسایہ ملک بھارت میں کیے جارہے ہیں۔
میلے کے دوران یہاں کا دورہ کرنیوالے ملکی اورغیرملکی سیاحوں نے مختلف علاقوں خاص طورپرگلی سورجن سنگھ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یقین نہیں ہوتا یہ اندرون لاہورہے، ایسے لگتا ہے جیسے سپین کی گلی ہے۔ لاہورکی رہائشی سارہ آصف کہتی ہیں انہوں نے اندرون شہرلاہورکے قدیم کلچراورعمارتوں بارے سناضرورتھا لیکن اب جب تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہیں تو حیرانگی ہورہی ہے ہمارا لاہور اتنا خوبصورت اور پیارا ہے۔
ہمسایہ ملک بھارت کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے صحافی اورتاریخی عمارتوں بارے تحقیق کرنے والے سریندر کھوچر کہتے ہیں ان کے اجداد اسی اندرون شہرلاہورمیں رہتے تھے،انہیں خوشی ہے کہ پاکستان حکومت نے پرانے شہرکی عمارتوں کومحفوظ رکھا ہے۔ سریندرکھوچرکے مطابق ان کا گھرمسجدوزیرخان کے قریب تھا۔ان سمیت انکے خاندان کی خواہش ہے کہ جب بھی لاہور آئیں گے اپناآبائی گھرضروردیکھیں گے۔
سری نگر سے تعلق رکھنے والے سلیم قادری نے ان تصاویرپرتبصرہ کرتے ہوئے کہا اوہ خدایا۔۔یہ لاہورہے؟ ایسے لگتا ہے جیسے کوئی یورپی ملک ہے،انہوں نے کہا کاش میرے پرہوتے اوراڑکرلاہورپہنچ جاتا۔کویت میں مقیم ایک پاکستانی گل زہرہ کہتی ہیں مجھے فخرہے کہ میراملک اورخاص طورپرمیراشہرلاہوراتناخوبصورت ہے یہاں ہم لوگوں کوفخرسے بتاتے ہیں کہ یہ دیکھیں یہ ہے خوبصورت رنگوں میں رنگا ہمارا لاہورشہر۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عمارہ کہتی ہیں والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی نے جس طرح اندرون شہر کی چندگلیوں کو قدیم طرزپربحال کیا ہے ،دیگرعلاقے میں اسی طرح صاف ستھرے اور خوبصورت ہونے چاہیں۔
والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی نے بتایا کہ اندرون شہرمیں بحالی کے مختلف منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ دہلی گیٹ سے شاہی قلعہ تک شاہی گزرگاہ کی بحالی کے منصوبے کے پہلے فیز میں گلی سورجن سنگھ سمیت چندگلیوں اورگھروں کوبحال کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ شاہی حمام، مسجدوزیرخان، دینا ناتھ کا کنواں سمیت کئی علاقوں کی بحالی اورآرائش وتذئین مکمل ہوچکی ہے اوردیگرجگہوں پرکام جاری ہے۔واضع رہے کہ امریکا کے ایک معروف جریدے نے لاہورکودنیابھرمیں 50 سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے جبکہ یونیسکونے بھی لاہورکو ادب کے تخلیقی شہروں میں شمار کیا ہے۔
والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کے زیر اہتمام اندرون شہر لاہورمیں "رنگ دے اندرون لاہور" کے نام سے دو روزہ میلے کا انعقاد کیا گیا۔ اس میلے کا بنیادی مقصد اندرون شہر لاہور کی ثقافت کو اجاگر کرنا اور لاہور کی رونقوں کو بحال کرنا تھا۔ دہلی گیٹ سے لیکر وزیر خان چوک تک کے علاقے کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا ہے۔اس میلے کے تحت دہلی گیٹ کے باہر ڈھول اور بینڈ باجے سے شرکاء کا استقبال کیا گیا۔ شاہی حمام میں ڈرم سرکل کی محفل کا انعقادہوا جبکہ گلی سورجن سنگھ میں لرننگ حب اسکول کے بچوں نےفوک پرفارمنس پیش کی۔ وزیر خان چوک میں کھانے پینے اور دستکاری کے سٹال لگائے گئے، یہ میلہ تو ختم ہوگیا لیکن اس کے چرچے سوشل میڈیا کے ذریعے ہمسایہ ملک بھارت میں کیے جارہے ہیں۔
میلے کے دوران یہاں کا دورہ کرنیوالے ملکی اورغیرملکی سیاحوں نے مختلف علاقوں خاص طورپرگلی سورجن سنگھ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یقین نہیں ہوتا یہ اندرون لاہورہے، ایسے لگتا ہے جیسے سپین کی گلی ہے۔ لاہورکی رہائشی سارہ آصف کہتی ہیں انہوں نے اندرون شہرلاہورکے قدیم کلچراورعمارتوں بارے سناضرورتھا لیکن اب جب تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہیں تو حیرانگی ہورہی ہے ہمارا لاہور اتنا خوبصورت اور پیارا ہے۔
ہمسایہ ملک بھارت کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے صحافی اورتاریخی عمارتوں بارے تحقیق کرنے والے سریندر کھوچر کہتے ہیں ان کے اجداد اسی اندرون شہرلاہورمیں رہتے تھے،انہیں خوشی ہے کہ پاکستان حکومت نے پرانے شہرکی عمارتوں کومحفوظ رکھا ہے۔ سریندرکھوچرکے مطابق ان کا گھرمسجدوزیرخان کے قریب تھا۔ان سمیت انکے خاندان کی خواہش ہے کہ جب بھی لاہور آئیں گے اپناآبائی گھرضروردیکھیں گے۔
سری نگر سے تعلق رکھنے والے سلیم قادری نے ان تصاویرپرتبصرہ کرتے ہوئے کہا اوہ خدایا۔۔یہ لاہورہے؟ ایسے لگتا ہے جیسے کوئی یورپی ملک ہے،انہوں نے کہا کاش میرے پرہوتے اوراڑکرلاہورپہنچ جاتا۔کویت میں مقیم ایک پاکستانی گل زہرہ کہتی ہیں مجھے فخرہے کہ میراملک اورخاص طورپرمیراشہرلاہوراتناخوبصورت ہے یہاں ہم لوگوں کوفخرسے بتاتے ہیں کہ یہ دیکھیں یہ ہے خوبصورت رنگوں میں رنگا ہمارا لاہورشہر۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عمارہ کہتی ہیں والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی نے جس طرح اندرون شہر کی چندگلیوں کو قدیم طرزپربحال کیا ہے ،دیگرعلاقے میں اسی طرح صاف ستھرے اور خوبصورت ہونے چاہیں۔
والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی نے بتایا کہ اندرون شہرمیں بحالی کے مختلف منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ دہلی گیٹ سے شاہی قلعہ تک شاہی گزرگاہ کی بحالی کے منصوبے کے پہلے فیز میں گلی سورجن سنگھ سمیت چندگلیوں اورگھروں کوبحال کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ شاہی حمام، مسجدوزیرخان، دینا ناتھ کا کنواں سمیت کئی علاقوں کی بحالی اورآرائش وتذئین مکمل ہوچکی ہے اوردیگرجگہوں پرکام جاری ہے۔واضع رہے کہ امریکا کے ایک معروف جریدے نے لاہورکودنیابھرمیں 50 سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے جبکہ یونیسکونے بھی لاہورکو ادب کے تخلیقی شہروں میں شمار کیا ہے۔