کورونا وائرس ماخذ کا سراغ چین اور عالمی ادارہ صحت کی مشترکہ تحقیق پر بریفنگ
اس پریس بریفنگ کا خصوصی اہتمام یورپی سفارت کاروں کےلیے کیا گیا تھا
KARACHI:
گزشتہ جمعے کو چینی وزارت خارجہ کی جانب سے ناول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے سے متعلق ایک خصوصی سفارتی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔
اس بریفنگ کا مقصد چین میں تعینات یورپی سفارت کاروں کو کورونا وائرس کے ماخذ (سورس) کا سراغ لگانے کےلیے چین اور عالمی ادارہ صحت کی مشترکہ تحقیقات سے آگاہ کرنا تھا۔ بریفنگ میں یورپی یونین اور یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے 29 سفیروں اور 40 سے زائد سفارتی اہلکاروں نے شرکت کی۔
چینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے یہ خصوصی بریفنگ ڈاکٹر لیانگ وان نیان نے دی جو ناول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے پر مامور، چین اور عالمی ادارہ صحت کی مشترکہ تحقیقی ماہر ٹیم کے چینی سربراہ بھی ہیں۔
بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ رواں سال 14 جنوری سے 10 فروری تک عالمی ماہرین کے گروپ نے ووہان آکر تحقیق کی۔ ان ماہرین نے جن یان تن اسپتال، ہوا نان سی فوڈ مارکیٹ اور ووہان وائرولوجی لیب سمیت 9 مختلف جگہوں پر تحقیق کی۔
لیانگ وان نیان نے کہا کہ فریقین کی مشترکہ کوشش سے اس تحقیق کے جو نتائج سامنے آئے ان کا خلاصہ کچھ یوں ہے:
لیانگ وان نیان نے کہا کہ ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے تجاویز پیش کی ہیں کہ سب سے پہلے عالمی سطح پر متحد (یونیفائیڈ) ڈیٹابیس کے قیام کو فروغ دیا جائے جس میں وائرس کی جینیاتی ترتیب، طبی و وبائی امراض، جانوروں کی نگرانی اور ماحولیاتی نگرانی سے متعلق اعداد و شمار وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری تجویز یہ ہے کہ عالمی سطح پر ممکنہ ابتدائی کیس کی تلاش جاری رکھی جائے۔
تیسری تجویز یہ کہ چمگادڑ کے علاوہ جانوروں کی وہ انواع تلاش کی جائیں جو وائرس کی میزبان ہوسکتی ہیں۔
چوتھی تجویز یہ ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ میں کولڈ چین اور منجمد غذاؤں کے کردار کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جائیں۔
گزشتہ جمعے کو چینی وزارت خارجہ کی جانب سے ناول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے سے متعلق ایک خصوصی سفارتی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔
اس بریفنگ کا مقصد چین میں تعینات یورپی سفارت کاروں کو کورونا وائرس کے ماخذ (سورس) کا سراغ لگانے کےلیے چین اور عالمی ادارہ صحت کی مشترکہ تحقیقات سے آگاہ کرنا تھا۔ بریفنگ میں یورپی یونین اور یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے 29 سفیروں اور 40 سے زائد سفارتی اہلکاروں نے شرکت کی۔
چینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے یہ خصوصی بریفنگ ڈاکٹر لیانگ وان نیان نے دی جو ناول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے پر مامور، چین اور عالمی ادارہ صحت کی مشترکہ تحقیقی ماہر ٹیم کے چینی سربراہ بھی ہیں۔
بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ رواں سال 14 جنوری سے 10 فروری تک عالمی ماہرین کے گروپ نے ووہان آکر تحقیق کی۔ ان ماہرین نے جن یان تن اسپتال، ہوا نان سی فوڈ مارکیٹ اور ووہان وائرولوجی لیب سمیت 9 مختلف جگہوں پر تحقیق کی۔
لیانگ وان نیان نے کہا کہ فریقین کی مشترکہ کوشش سے اس تحقیق کے جو نتائج سامنے آئے ان کا خلاصہ کچھ یوں ہے:
- پہلا - چمگادڑ اور پینگولین میں پائے جانے والے وائرس کے جین کی ترتیب ناول کورونا وائرس سے بہت ملتی جلتی ہے لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان جانوروں میں پائے جانے والے وائرس براہ راست ناول کورونا وائرس کے اجداد ہیں؛
- دوسرا - ہوا نان سی فوڈ مارکیٹ وہ پہلی جگہ ہے جہاں اس وائرس کی شناخت ہوئی؛
- تیسرا - ماہرین کے خیال میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ ناول کورونا وائرس کسی درمیانی واسطے کے ذریعے انسان میں منتقل ہوا ہو، اور یہ بھی ممکن ہے کہ ناول کورونا وائرس براہ راست کولڈ چین فوڈ کے ذریعے براہ راست منتقل ہوا ہو۔ تاہم تجربہ گاہ سے انفیکشن کی منتقلی ناممکن ہے۔
لیانگ وان نیان نے کہا کہ ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے تجاویز پیش کی ہیں کہ سب سے پہلے عالمی سطح پر متحد (یونیفائیڈ) ڈیٹابیس کے قیام کو فروغ دیا جائے جس میں وائرس کی جینیاتی ترتیب، طبی و وبائی امراض، جانوروں کی نگرانی اور ماحولیاتی نگرانی سے متعلق اعداد و شمار وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری تجویز یہ ہے کہ عالمی سطح پر ممکنہ ابتدائی کیس کی تلاش جاری رکھی جائے۔
تیسری تجویز یہ کہ چمگادڑ کے علاوہ جانوروں کی وہ انواع تلاش کی جائیں جو وائرس کی میزبان ہوسکتی ہیں۔
چوتھی تجویز یہ ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ میں کولڈ چین اور منجمد غذاؤں کے کردار کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جائیں۔